دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وفاقی حکومت سنجیدگی دکھائے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عملی تعاون کے بجائے سیاسی بیان بازی سے گریز کیا جائے ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پولیس دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے لڑ رہی ہے اور حالیہ دنوں میں پولیس نے کئی حملے ناکام بنا کر اپنی جرات مندی کا ثبوت دیا ہے اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پولیس اور عوام یکجہتی کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف برسرِ پیکار ہیں گزشتہ تین دنوں کے دوران بنوں اور لکی مروت میں دہشت گردوں نے حملے کرنے کی کوشش کی، لیکن عوام نے پولیس کے ساتھ مل کر ان سازشوں کو ناکام بنا دیا انہوں نے پولیس اور بہادر عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے تعاون کے بغیر دہشت گرد عناصر کا خاتمہ ممکن نہیں بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کوئی صوبائی نہیں بلکہ ایک قومی مسئلہ ہے لیکن بدقسمتی سے وفاق اس سنگین چیلنج کے خلاف خاموش تماشائی بنا ہوا ہے ان کے مطابق وفاقی حکومت کو خیبرپختونخوا کی مدد کرنی چاہیے تھی مگر اس کے برعکس صوبے کے فنڈز روک دیے گئے ہیں جو درحقیقت دہشت گردی کو فروغ دینے کے مترادف ہے انہوں نے فاٹا انضمام کے بعد پیدا ہونے والی مالی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کی آبادی میں واضح اضافہ ہوا ہے لیکن این ایف سی ایوارڈ میں اس کا حصہ بدستور کم رکھا جا رہا ہے انہوں نے الزام لگایا کہ وفاق اے آئی پی پروگرام کے تحت خیبرپختونخوا کے 700 ارب روپے کا مقروض ہے لیکن اب تک صرف 132 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں اسی طرح نیٹ ہائیڈل کے 2 ہزار ارب روپے کے بقایا جات بھی صوبے کو ادا نہیں کیے جا رہے مشیر اطلاعات نے کہا کہ صوبے کو مالی طور پر کمزور کرنا دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرنے کے مترادف ہے ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے عوام اور ادارے اپنی مدد آپ کے تحت دہشت گردی کے خلاف برسرِ پیکار ہیں لیکن اگر وفاقی حکومت سنجیدگی دکھائے اور اپنا آئینی و مالی حق فراہم کرے تو دہشت گردی کے خلاف جنگ مزید مؤثر انداز میں لڑی جا سکتی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے خلاف جنگ کہ خیبرپختونخوا وفاقی حکومت ہوئے کہا کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، عاصم افتخار
نیویارک(نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں، افغانستان سے اٹھنے والی دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ طالبان حکام کو انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، چین نے کالعدم تنظیموں بی ایل اے، مجید بریگیڈ پر پابندیوں کی درخواست دی ہے، دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے۔
مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں اور دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں۔
عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو ایک پُر امن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا۔
Post Views: 3