امریکی صدر منگل کوروسی ہم منصب سے روس۔یوکرین جنگ بندی پر بات کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ منگل کو روسی صدر ولادیمیرپیوٹن کے ساتھ یوکرین کے تنازع کو حل کرنے کے بارے میں بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
(جاری ہے)
شنہوا کے مطابق انہوں نے گزشتہ شام کو فلوریڈا سے واشنگٹن جانے والی پرواز کے دوران ایئر فورس ون میں سوار صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں ہم روس کے ساتھ بہت اچھا کام کر رہے ہیں، میں منگل کو روسی صدر سے بات کروں گا۔
ہفتے کے آخر میں بہت سا کام ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمین اور پاور پلانٹس روسی رہنما کے ساتھ ان کی گفتگو کا حصہ ہوں گے۔ امریکی صدر نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم زمین کے بارے میں بات کریں گے۔ ہم پاور پلانٹس کے بارے میں بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا ہم اس جنگ کو ختم کر سکتے ہیں۔ شاید ہم کر سکتے ہیں، شاید ہم نہیں کر سکتے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہمارے پاس بہت اچھا موقع ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکا نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مجوزہ بوڈاپسٹ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین سے متعلق سخت مطالبات پر قائم رہنے کے بعد کیا گیا۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان کشیدہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے جنگ بندی کے بدلے میں یوکرین سے مزید علاقہ چھوڑنے، مسلح افواج میں نمایاں کمی اور نیٹو میں شمولیت سے مستقل انکار جیسے مطالبات دہرائے، جسے امریکا نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔
جریدے کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ روس مذاکرات کے لیے کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ اس کے بعد امریکہ نے اجلاس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی یوکرین کی موجودہ جنگ بندی لائن پر فوری فائر بندی کی حمایت کر چکے ہیں۔دوسری جانب، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن وہ روسی دبا ﺅ کے تحت مزید علاقہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔