امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے وائس آف امریکہ (VOA) اور دیگر امریکی فنڈڈ میڈیا اداروں میں بڑے پیمانے پر برطرفیوں کا آغاز کر دیا ہے۔

اتوار کے روز سینکڑوں ملازمین کو ای میل کے ذریعے مطلع کیا گیا کہ ان کی ملازمتیں 31 مارچ سے ختم کر دی جائیں گی۔

یہ برطرفیاں اس وقت سامنے آئیں جب ٹرمپ انتظامیہ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا (USAGM) کو شدید بجٹ کٹوتیوں کا نشانہ بنایا۔ 

یہ ادارہ وائس آف امریکہ، ریڈیو فری یورپ، ریڈیو فری ایشیا، ریڈیو فردا اور الحرة جیسے نشریاتی اداروں کو چلاتا ہے، جو ایسے ممالک میں صحافتی خدمات فراہم کرتے ہیں جہاں آزاد میڈیا پر پابندیاں عائد ہیں۔

ذرائع کے مطابق، زیادہ تر برطرف ملازمین VOA کی غیر انگریزی سروسز میں کام کر رہے تھے، جن میں کئی غیر امریکی شہری بھی شامل ہیں، جو اب ویزا مسائل کا سامنا کر سکتے ہیں۔

برطرفیوں کے بعد کئی نشریاتی سروسز معطل ہو چکی ہیں اور کچھ پر صرف موسیقی نشر کی جا رہی ہے، کیونکہ پروگرامنگ کے لیے عملہ دستیاب نہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق، یہ اقدامات امریکی حکومت کو چھوٹا اور مؤثر بنانے کی پالیسی کا حصہ ہیں، جس میں ٹیکس کٹوتیوں کے لیے سرکاری اخراجات کم کرنا شامل ہے۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیکس دہندگان کو مزید "بائیں بازو کے پروپیگنڈے" پر رقم خرچ نہیں کرنی پڑے گی، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آزاد میڈیا پر حملے کے مترادف ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستانی نمائندے آئندہ ہفتے امریکا آرہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

جوائنٹ بیس اینڈریوز پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ امریکا اس وقت بھارت سے ڈیل کرنے کے بہت قریب ہے جبکہ پاکستانی نمائندے آئندہ ہفتے امریکا آرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستانی نمائندے آئندہ ہفتے امریکا آرہے ہیں۔ جنوبی ایشیائی ملک ٹیرف سے متعلق معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے یہ بات جوائنٹ بیس اینڈریوز پر میڈیا کے نمائندوں سے کہی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ امریکا اس وقت بھارت سے ڈیل کرنے کے بہت قریب ہے جبکہ پاکستانی نمائندے آئندہ ہفتے امریکا آرہے ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق پاکستان کو برآمدات پر امریکا کی جانب سے 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے، کیونکہ پاکستان کا تجارتی سرپلس 3 ارب ڈالر ہے، جبکہ بھارت کو امریکا شپمنٹ پر 26 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔

اس سے پہلے اوول آفس میں ایلون مسک کی موجودگی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے پاکستان اور بھارت کو جنگ سے روکا، یہ نویں بار تھا کہ صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی جوہری تباہی کا باعث بن سکتی تھی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ جنگ بندی پر وہ پاکستان اور بھارت کے رہنماوں کے شکر گزار ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ واضح کیا ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ تجارت نہیں کرسکتے، جو ایک دوسرے پر گولیاں برسا رہے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت اور پاکستان لڑ رہے ہوں تو انہیں ان دونوں ممالک سے ٹریڈ معاہدہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی آئی اے کا مسافروں کو بین الاقوامی معیار کی سہولیات دینے کے لیے بڑا فیصلہ
  • ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف اور پاکستان کی معیشت پر اثرات
  • "گولڈن ڈوم" ٹرمپ کے دور صدارت میں تیار نہیں ہو سکے گا، برطانوی اخبار
  • امریکی سپریم کورٹ کی ٹرمپ انتظامیہ کو تارکینِ وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کرنے کی اجازت
  • پاک بھارت جنگ چھڑی تو دونوں ممالک کیساتھ کوئی دلچسپی نہیں ہوگی،امریکی صدر ٹرمپ کا لاتعلقی کا اعلان
  • پاک بھارت جنگ چھڑی تو امریکا کو دونوں کیساتھ کسی تجارتی معاہدے میں دلچسپی نہیں ہوگی، ٹرمپ
  • صدر ٹرمپ نے پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کی امریکا آمد سے متعلق کیا کہا؟
  • پاکستانی نمائندے آئندہ ہفتے امریکا آرہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا اور ایران جوہری پروگرام معاہدے کے قریب ہیں، ہم نے پاکستان اور بھارت کو جنگ سے روکا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاک انڈیا کشیدگی، بھارت امریکی صدر کی ثالثی کی کوششتوں کو جھٹلانے لگا