بھارتی اداکار کے گھر چوری کی بڑی واردات؛ نقدی، سونے اور ہیرے کے زیورات چوری ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
بھارتی تیلگو فلموں کے اداکار وشواک سین کے گھر میں چوری کی بڑی واردات کی گئی۔ رپورٹس کے مطابق، 2 لاکھ روپے مالیت کی نقدی اور زیورات چوری ہوگئے۔
تیلگو اداکار وشواک سین کا حیدرآباد کے فلم نگر میں واقع گھر 16 مارچ کو لوٹ لیا گیا۔ اداکار کے والد، سی راجو المعروف کراٹے راجو، نے قریبی پولیس اسٹیشن میں چوری کی شکایت درج کرائی۔
رپورٹس کے مطابق چوروں نے ہیرے کی انگوٹھی، سونے کے زیورات اور 2.
ایک رپورٹ کے مطابق چوری تیسری منزل پر ہوئی، جہاں اداکار کی بہن وَنمائی رہتی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ 16 مارچ کو صبح تقریباً 5:50 بجے پیش آیا، جب وشواک سین گھر پر موجود نہیں تھے۔ وَنمائی نے جاگنے کے بعد اپنے کمرے میں بکھرے ہوئے سامان کو دیکھا اور اپنے والد کو بتایا، جنہوں نے بعد ازاں پولیس میں شکایت درج کرائی۔
وشواک سین کے خاندان نے پولیس کو بتایا کہ واقعے سے دو دن پہلے تک وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔
شکایت درج کرانے کے بعد، پولیس اہلکاروں نے وشواک سین کے گھر کا معائنہ کیا اور انگلیوں کے نشانات اور دیگر سراغ جمع کیے۔ چوروں کو پکڑنے کے لیے قریبی کیمروں کے سی سی ٹی وی فوٹیج تک بھی رسائی حاصل کی گئی۔ کچھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، اور تحقیقات جاری ہیں۔
یاد رہے کہ وشواک سین کو آخری بار تیلگو فلم 'لَیلا' میں دیکھا گیا تھا، جس کے غیر مہذب اور فحش مذاق پر تنقید کی گئی تھی۔ اداکار نے فلم کی ناکامی کو تسلیم کیا اور مزید بہتر کام کرنے کا وعدہ کیا۔ وشواک سین اب ڈائریکٹر کے وی انودیپ کے ساتھ مل کر ’’فنکی‘‘ نامی فلم میں کام کریں گے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی خاتون کی شناخت چرا کر فحش AI مواد کرکے 5 دنوں میں لاکھوں کمانے والے کا اب انجام کیا ہوگا؟
بھارتی ریاست آسام کے شہر دبروگڑھ سے تعلق رکھنے والی ایک گھریلو خاتون کی شناخت چرا کر، ان کے چہرے کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے ایک جعلی انسٹاگرام ماڈل “Babydoll Archi” تخلیق کی گئی، جو نہ صرف وائرل ہو گئی بلکہ سوشل میڈیا پر 14 لاکھ فالوورز حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی — حالانکہ حقیقت میں ایسی کوئی عورت موجود ہی نہیں تھی۔
بے بی ڈول آرچی کی مقبولیتبے بی ڈول آرچی کے انسٹاگرام پر وائرل ہونے کی بنیادی وجہ اس کی ویڈیوز اور تصاویر تھیں، جن میں سے ایک ویڈیو میں وہ لال ساڑھی میں رومانوی انداز میں رقص کر رہی تھی، جبکہ ایک دوسری تصویر میں اسے معروف امریکی فحش اداکارہ کینڈرا لسٹ کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔
جلد ہی بے بی ڈول آرچی گوگل پر ٹرینڈ کرنے لگی، میمز بننے لگے، اور پھر اس کے مداحوں کے صفحات بھی تخلیق ہو گئے۔ تاہم، جب اس کے پیچھے موجود حقیقت سامنے آیا، تو سب حیران رہ گئے کہ آرچی دراصل ایک ڈیپ فیک تھی، جس میں ایک حقیقی بھارتی خاتون ’سانچی‘ (فرضی نام) کا چہرہ استعمال کیا گیا۔
پولیس تحقیقات اور سابق بوائے فرینڈ کی گرفتاریسانچی کے بھائی نے 11 جولائی کو پولیس میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد معاملے کی تہہ تک جانے پر پتہ چلا کہ یہ سب کچھ سانچی کے سابق بوائے فرینڈ پرتیم بورا نے ’انتقام‘ کی نیت سے کیا تھا۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ، پولیس افسر سِجل اگروال کے مطابق ملزم پرتیم بورا ایک مکینیکل انجینئر اور خودساختہ AI ماہر ہے، جس نے سانچی کی نجی تصاویر لے کر ان میں ترمیم کی اور پھر انہیں ڈیپ فیک ویڈیوز و تصاویر میں تبدیل کر کے انسٹاگرام پر اپ لوڈ کیا۔
پولیس نے پرتیم بورا کو 12 جولائی کی شام گرفتار کر کے اس کا لیپ ٹاپ، موبائل فونز، ہارڈ ڈرائیوز اور بینک ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔
مالی فائدہ اور سوشل میڈیا کی خاموشیپولیس کے مطابق بے بی ڈول آرچی کے لنک ٹری (Linktree) پر تقریباً 3,000 سبسکرائبرز تھے، اور اندازہ ہے کہ بورا نے اس جعلی شناخت سے 10 لاکھ بھارتی روپے کمائے، جن میں سے صرف 5 دنوں میں 3 لاکھ روپے حاصل کیے گئے۔
سانچی کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں اس پورے معاملے کا علم اس وقت ہوا جب مین اسٹریم میڈیا اور نیوز پورٹلز پر آرچی کو بطور ’انفلوئنسر‘ پیش کیا جانے لگا — یہاں تک کہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ وہ امریکی فحش انڈسٹری میں شامل ہونے والی آسام کی پہلی خاتون بننے جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق انسٹا گرام سے حاصل شدہ معلومات کی مدد سے بورا کا پتہ چلایا گیا، اور شکایت کنندہ سانچی سے اس کی شناخت کی تصدیق کروا کر گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
انسٹاگرام اور AI ٹیکنالوجی کا غیر اخلاقی استعمالانسٹاگرام نے بے بی ڈول آرچی کا اکاؤنٹ (جس پر 282 پوسٹس تھیں) پبلک سے ہٹا دیا ہے، تاہم سوشل میڈیا پر اس کی تصاویر اور ویڈیوز اب بھی گردش کر رہی ہیں، اور ایک نیا انسٹاگرام اکاؤنٹ ان سب کو دوبارہ شیئر کر رہا ہے۔
اب تک میٹا (Meta) نے اس کیس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، حالانکہ حالیہ مہینوں میں AI ٹولز کے ذریعے جنسی نوعیت کی جعلی ویڈیوز کی تشہیر کرنے والے اشتہارات کو پلیٹ فارم سے ہٹانے کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔
قانونی ماہرین کی رائے: خواتین اور AI کا استحصالمصنوعی ذہانت کی ماہر اور وکیل میگھنا بال کا کہنا ہے ’جو سانچی کے ساتھ ہوا، وہ انتہائی افسوسناک ہے لیکن اسے مکمل طور پر روکنا تقریباً ناممکن ہے۔‘
ان کے مطابق متاثرہ خاتون عدالت جا کر ‘حقِ فراموشی’ (Right to be Forgotten) کی اپیل کر سکتی ہیں، مگر انٹرنیٹ سے تمام نشانات مکمل طور پر مٹانا بہت مشکل ہوتا ہے۔
میگھنا بال نے مزید کہا کہ ’یہ دراصل خواتین کے خلاف انتقامی کارروائی کا تسلسل ہے، اب AI نے اسے آسان بنا دیا ہے۔ ایسے کیسز یا تو بہت کم رپورٹ ہوتے ہیں یا متاثرہ فرد کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کس استحصال کا شکار بن چکی ہے۔‘
قانونی چارہ جوئی اور ممکنہ سزاپرتیم بورا کے خلاف پولیس نے جنسی ہراسانی، فحش مواد کی اشاعت، بدنامی، جعلسازی، شناخت چرانے اور سائبر کرائم کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اگر جرم ثابت ہو گیا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے اخلاقیات پر مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایک مکالمہ
سوشل میڈیا پر اس واقعے کے بعد شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ایسے معاملات کے لیے سخت تر قوانین بنائے جائیں۔
کیا AI اخلاقی کنٹرول سے باہر ہو چکی ہے؟یہ کیس صرف ایک عورت کی شناخت کے چرانے کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ ڈیپ فیک، مصنوعی ذہانت، پرائیویسی اور خواتین کے تحفظ کے حوالے سے کئی سنجیدہ سوالات کو جنم دیتا ہے۔
کیا موجودہ قوانین ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے کافی ہیں؟ کیا تکنیکی پلیٹ فارمز پر ذمہ داری عائد کی جانی چاہیے؟ اور سب سے بڑھ کر، کیا AI ٹیکنالوجی انسانی عزت و حرمت سے بالا ہو گئی ہے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بھارتی ریاست آسام بے بی ڈول آرچی ڈیپ فیک