منگلا ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا، تربیلا ڈیم صرف 2 فٹ کی دوری پر
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
منگلا ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا، تربیلا ڈیم صرف 2 فٹ کی دوری پر WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)منگلا ڈیم میں پانی ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا جبکہ تربیلا میں سطح ڈیڈ لیول سے تقریبا تین فٹ اوپر ہے۔ تربیلا۔ منگلا اور چشمہ میں آج پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک لاکھ 3 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔
منگلا ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول ایک ہزار پچاس فٹ ہے۔ اس وقت پانی کی سطح بھی اتنی ہی۔ ڈیم میں پانی کی آمد 19 ہزار 800 اور اخراج 19 ہزار 900 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔دوسری طرف تربیلا ڈیم کا ڈیڈ لیول چودہ سو دو فٹ جبکہ اس وقت پانی چودہ سو چار اعشاریہ نو تین فٹ ہے ۔ ڈیم میں پانی کی آمد انیس ہزار 600 اور اخراج 20 ہزار کیوسک جبکہ قابل استعمال ذخیرہ 14 ہزار ایکڑ فٹ رہ گیا۔
ترجمان واپڈا کے مطابق چشمہ بیراج میں کم از کم 638 اعشاریہ ایک پانچ فٹ پانی موجود رہنا ضروری ہے ۔ موجودہ سطح 639 اعشاریہ تین صفر فٹ ریکارڈ کی گئی جبکہ قابل استعمال ذخیرہ 17 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد اکتیس ہزار سات سو کیوسک اور اخراج 27 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ترجمان کے مطابق اس وقت منگلا ڈیم میں 72 ہزار ایکڑ فٹ، تربیلا ڈیم میں 14 ہزار ایکڑ فٹ اور چشمہ بیراج میں 17 ہزار ایکڑ فٹ پانی موجود ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تربیلا ڈیم منگلا ڈیم ڈیڈ لیول
پڑھیں:
گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (مانیٹرنگ ڈیسک) دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر 5 روز سے اونچے درجے کی سیلابی کیفیت برقرار ہے جبکہ کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سندھ میں دریا کے کنارے اور کچے میں آباد دیہات، بستیاں اور فصلیں پانی کی نذر ہوگئیں۔ کندھ کوٹ کے علاقے میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، سیلاب سے کچے کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، مویشیوں کے باڑے بھی ویران ہوگئے، بھینسیں دریا میں چھوڑ دی گئیں یا دریا کنارے باندھ دی گئی ہیں، کندھ کوٹ اورگھوٹکی کو ملانے والا عارضی کچے کا راستہ بھی متاثر ہے۔ گھوٹکی میں کچے کے 100 سے زاید دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، تیار فصلیں ڈوب گئیں، متاثرین کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی کرنے لگے ہیں، پانی میں ڈوبی بستیوں کے لوگ بڑی کڑاہی اور دیگر اشیاء کو بطور کشتی استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کشمور میں سیلابی ریلے کے باعث کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا، سیلاب زدگان کو بچے ہوئے سامان کو سیلابی ریلے سے بچانے کا چیلنج درپیش ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کے لیے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک سندھ میں حالیہ سیلاب سے کم از کم ایک لاکھ 81 ہزار 159 افراد متاثر ہو چکے ہیں، حکومت کی جانب سے 528 امدادی کیمپ اور 184 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ اب تک 4 لاکھ 71 ہزار 392 مویشی دریائی علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کئے جا چکے ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویڑن (ایف ایف ڈی) کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج پر آئندہ 36 گھنٹے تک ’اونچے درجے کی سیلابی‘ صورتحال رہے گی، ادھر کوٹری بیراج میں اب پانی کی سطح ’درمیانے درجے کے سیلاب‘ تک پہنچ گئی ہے کیونکہ پانی کا بہاؤ نچلی سطح کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ادھر دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔ اوچ شریف، تحصیل خیرپور ٹامیوالی، تحصیل صدر بہاولپور میں درجنوں بستیاں بدستور زیر آب ہیں، قادر آباد کے علاقے میں سرکاری سکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے، متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد ریلیف کیمپ منتقل کر دیئے گئے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی کی جا رہی ہے۔ حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ ملتان کے سیلاب زدہ شہر جلالپور پیروالا سے کم از کم 24 ہزار 475 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، مظفر گڑھ کے علاقے علی پور سے تقریباً 10 ہزار 796 افراد اور راجن پور کے بروس آباد سے مزید ایک ہزار 9 افراد کو بچا لیا گیا۔ ایف ایف ڈی کے مطابق پنجاب میں دریاؤں کی صورت حال معمول پر آ رہی ہے کیونکہ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا اور دریائے چناب پر پنجند بیراج میں پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے۔