بلوچستان میں ممکنہ آپریشن قابل تشویش ہے، نیشنل پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اپنے بیان میں رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ ریاستی پالیسیوں اور اقدامات کو اس نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں وہ خود عوام میں مزید بے چینی اور اضطراب پیدا کرنیکا سبب تو نہیں بن رہے۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے رہنماء و رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے بلوچستان میں ممکنہ آپریشن کی خبروں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات جلتے ہوئے بلوچستان پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہوں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ طاقت کے بجائے بات چیت اور مفاہمت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کیا جائے، کیونکہ ماضی کے تجربات نے ثابت کیا ہے کہ طاقت کا استعمال نہ صرف مسائل کو مزید گھمبیر بناتا ہے بلکہ عوام اور ریاست کے درمیان خلیج کو بھی بڑھا دیتا ہے۔ رحمت صالح بلوچ نے جعفر ایکسپریس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی باشعور اور مہذب انسان بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی حمایت نہیں کر سکتا، کیونکہ یہ ایک غیر انسانی اور ناقابل قبول عمل ہے۔ تاہم ہمیں ان عوامل اور محرکات کا بھی جائزہ لینا ہوگا جن کی وجہ سے حالات اس نہج تک پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی پالیسیوں اور اقدامات کو اس نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں وہ خود عوام میں مزید بے چینی اور اضطراب پیدا کرنے کا سبب تو نہیں بن رہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں ڈاکٹر مالک بلوچ نے تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ایک مثبت ماحول پیدا کیا تھا اور بلوچستان میں امن کی بحالی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے گئے تھے، تو پھر ان کوششوں کو ناکام کیوں بنایا گیا؟ آخر وہ مذاکرات کیوں سبوتاژ کئے گئے جن کے نتائج حوصلہ افزا ثابت ہو رہے تھے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ بلوچستان میں دیرپا امن کا قیام طاقت یا آپریشن کے ذریعے ممکن نہیں، بلکہ اس کے لئے بامعنی مذاکرات، سیاسی تدبر اور عوامی اعتماد بحال کرنے کی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل طاقت، جبر یا آپریشن میں نہیں، بلکہ سیاسی مکالمے اور عوام کے حقوق کے اعتراف میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی بلوچستان میں امن و استحکام چاہتی ہے تو اسے طاقت کے بے دریغ استعمال کے بجائے مذاکرات اور سیاسی حکمت عملی کو اپنانا ہوگا، تاکہ دیرپا اور حقیقی حل ممکن ہو سکے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں مزید آپریشنز کے بجائے مسئلے کے حقیقی حل پر توجہ دی جائے اور جو غلطیاں ماضی میں کی گئیں، انہیں دہرانے سے گریز کیا جائے۔ کیونکہ ریاست اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھانے کے بجائے انہیں کم کرنے کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رحمت صالح بلوچ نے بلوچستان میں کی ضرورت ہے نے کہا کہ کے بجائے انہوں نے
پڑھیں:
نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا میرا مقصد ہے: عاقب جاوید
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ میرا سب سے بڑا مقصد اور ٹارگیٹ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو اس مقام پر لانا ہے جو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو جسے دنیا ایک بہترین سسٹم کے طور پر تسلیم کرے، ہم دوسروں کی نقل نہ کریں بلکہ لوگ ہماری تقلید کریں۔
عاقب جاوید نے پی سی بی پوڈکاسٹ میں وہاب ریاض سے گفتگو کرتے ہوئے مختصر مدت اور طویل مدت کے منصوبوں پر تففصیل سے روشنی ڈالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ کوچ بنتے ہیں تو پھر آپ کو کھلاڑیوں کو عزت دینی ہوتی ہے یہ نہیں کہ آپ کسی کھلاڑی سے یہ توقع کریں کہ وہ آپ جیسا ہی کرے۔
عاقب جاوید کہتے ہیں کہ کسی بھی ملک کی کرکٹ کی ترقی اور کامیابی میں نیشنل اکیڈمی کا کردار کلیدی ہوتا ہے اور جب یہاں یہ اکیڈمی بند کردی گئی تھی تو وہ غصے میں یو اے ای چلے گئے تھے اور وہاں ان کی کوچنگ کے ذریعے یو اے ای نے انڈر 19 ورلڈ کپ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ففٹی اوورز ورلڈ کپ بھی کھیلا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور قلندرز سے وابستگی کا بنیادی سبب اس کا ڈیولپمنٹ پروگرام ہے کیونکہ وہ صرف پی ایس ایل کے دنوں کے لیے کوچ بننے کے لیے تیار نہیں تھے۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ بحیثیت کوچ ان کے لیے سب سے زیادہ خوشی اور اطمینان کی بات یہ ہوتی ہے کہ جب آپ کسی کھلاڑی کی زندگی میں فرق ڈالتے ہیں اس کے گھر کے حالات اچھے ہوتے ہیں اور اس کے علاقے میں کرکٹ کا شوق بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے کے بعد لاہور قلندرز کو چھوڑنا ان کے لیے آسان فیصلہ نہ تھا انہوں نے یہ نئی ذمے داری سنبھالتے وقت چیئرمین پی سی بی سے یہ کہا تھا کہ وہ اپنے کام پر فوکس کرتے ہیں اور اس میں تبدیلی ضرور لاتے ہیں، جب تک آپ کے آگے کی سوچ نہیں ہو گی آپ کبھی ترقی نہیں کر سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت متعدد ایسے کھلاڑی ہیں جنہیں فیلڈنگ کی بنیادی باتیں معلوم نہیں ہیں، نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا یہ رول ہوگا کہ پاکستان ٹیم میں جو خلا ہے اسےپُر کیا جائے، ایک کھلاڑی کے پیچھے تین تین کھلاڑی ہوں۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ مینز ٹیم کے ساتھ ساتھ ویمنز کرکٹ پر بھی مکمل توجہ دی جائے اور اس سلسلے میں کراچی کا ہائی پرفارمنس سینٹر مکمل طور پر خواتین کرکٹرز کے لیے مخصوص ہوگا، اسی طرح ملتان کی اکیڈمی کو انڈر 19 کرکٹرز، فیصل آباد کے ہائی پرفارمنس سینٹر کو انڈر17 کے لیے مخصوص کیا جائے گا اور اسے وہاں کے مقامی کالجز سے منسلک کیا جائے گا، اسی طرح سیالکوٹ میں انڈر 15 کا سیٹ اپ ہو گا، اگر یہ سلسلہ صحیح طریقے سے چلا تو ہمیں کسی صورت میں کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہو گی۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی سہولتوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا، بائیو مکینکس لیب کو دوبارہ متحرک کر رہے ہیں، میں نے خود کو 6 ماہ کا ٹارگیٹ دیا ہے کہ اگر یہ تمام سرگرمیاں شروع ہوجائیں تو اگلے 6 ماہ میں ہمیں ایک واضح شکل نظر آسکتی ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط بیک اپ موجود ہو، اس عرصے میں کھلاڑیوں میں جو جو خامیاں ہیں وہ انہیں دور کر سکتے۔
Post Views: 5