—فائل فوٹو

پشاور ہائی کورٹ نے کینٹ میں وکلاء کے داخلے پر پابندی کے خلاف درخواست پر کینٹ انتظامیہ کو نوٹس جاری کر دیا۔

عدالتِ عالیہ میں جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ اور جسٹس اورنگزیب خان پر مشتمل بینچ نے معاملے کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ شناخت کرانے کے باوجود وکلاء کو پشاور چھاؤنی کے علاقے میں داخلے سے روکا جا رہا ہے، درخواست کے بعد ہائی کورٹ بار اور کینٹ انتظامیہ کے درمیان بات چیت ہوئی ہے۔

پشاور: ضمانت کے باوجود شہری گرفتار، وفاقی و صوبائی حکومت سے جواب طلب

پشاور ہائی کورٹ نے ضمانت کے باوجود شہری کو گرفتار کرنے کے معاملے پر وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ نے کہا کہ اچھا ہے کہ بات چیت ہوئی ہے، اس طرح کوئی حل نکل آئے گا۔

درخواست گزار کے وکیل نے ہائی کورٹ سے عبوری ریلیف کی استداء کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کو کینٹ میں داخلے کی اجازت دی جائے۔

جسٹس صاحبزادہ اسد نے کہا کہ 4 دن میں کینٹ انتظامیہ سے جواب طلب کرتے ہیں، انہیں بھی سنیں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ہائی کورٹ

پڑھیں:

صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی

رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔

9 مئی مقدمات میں رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی، ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا صنم جاوید کیخلاف ایکشن، بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، انہوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اب یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں۔

جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیتے ہوئے ملزمہ کو بری کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ کے مطابق اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے، اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔

مزید پڑھیں: صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں

وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جسٹس صلاح الدین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم  بولے؛آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے، کیا پتا کل کو آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی مقدمات میں شامل کردیں۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ سوموٹو صنم جاوید لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل 10: لاہور قلندر کی پشاور زلمی کیخلاف بیٹنگ جاری
  • کے پی: بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے کی درخواست، وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی
  • متنازع کینال منصوبے کیخلاف احتجاج، 40 ہزار گاڑیاں پھنس گئیں
  • کراچی: متنازع نہروں کیخلاف وکلاء کا احتجاج آج بھی جاری
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • پی ایف یو جے دستور گروپ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کا جواب سپریم کورٹ میں جمع
  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی