چینی کی قیمتوں کا آج کوئی حل نکل آئے گا: ہارون اختر
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتوں کا آج کوئی حل نکل آئے گا اور چینی کی قیمت ساری عمر کے لیے مقرر نہیں ہوئی تھی۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ہارون اختر نے کہا کہ مشروب ساز کمپنیاں مہنگی چینی خرید رہی ہیں تو کسی کو کیا تکلیف ہے؟چینی کی قیمت ساری عمر کے لیے مقرر نہیں ہوئی تھی، چینی کی قیمتوں کا آج کوئی حل نکل آئے گا۔انہوں نے کہا کہ چینی برآمد کی مشروط اجازت صرف پچھلے سیزن کے لیے تھی، عام غریب آدمی کو چینی 130 روپے کلو فراہم کی جا رہی ہے۔ ہارون اختر نے مزید کہا کہ چینی کی ایکس مل قیمت 160 اور ہول سیل قیمت 165 روپے کلو ہے، چینی کی 80 فیصد فروخت کمرشل ہے، صرف 20 فیصد نان کمرشل سیل ہے، اس بار گنے کے کاشتکار کو 725 سے 850 روپے ریٹ ملا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چینی کی قیمت ہارون اختر
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2