حکومت پنجاب کا منفرد”آغوش“پروگرام: کمسن بچوں کی ماؤں، حاملہ خواتین کو 23 ہزار روپے دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
زیراعلیٰ مریم نواز نے اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد”آغوش“پروگرام شروع کرنے کا اعلان کردیا جس کے تحت 2 سال سے کم عمر بچوں کی ماؤں اور حاملہ خواتین کو”آغوش“ پروگرام کے تحت 23 ہزار روپے ملیں گے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پہلے مرحلے میں 13اضلاع”آغوش“ پروگرام کے تحت نومولود بچوں کی ماؤں اور حاملہ خواتین کوامداد ی رقم ملے گی، ”آغوش“ پروگرام کا آغاز ڈیرہ غازی خان، تونسہ، راجن پور، لیہ، مظفر گڑھ اور کوٹ ادو سے ہوگا۔
اس کے علاوہ بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، بھکر، میانوالی، خوشاب اور لودھراں ”آغوش“ بھی پروگرام میں شامل ہیں۔
حاملہ خاتون کی پہلی دفعہ مراکز صحت/ مریم ہیلتھ کلینک میں رجسٹریشن پر2 ہزارروپے دیے جائیں گے، حاملہ خاتون کو بچے کی پیدائش تک متواتر طبی معائنے کے لئے وزٹ پر امدادی رقم دی جائے گی، مراکز صحت سے مفت طبی معائنے کے بعد ”آغوش“ پروگرام کے کیش ایجنٹ سے امدادی رقم حاصل کی جا سکے گی۔
حاملہ خواتین کو ہر بار مراکز صحت وزٹ پر 1500 روپے ملیں گے، ٹوٹل رقم 6 ہزار روپے دی جائے گی، ”آغوش“پروگرام کے تحت مرکز صحت پر بچے کی پیدائش پر4ہزارروپے کاتحفہ ملے گا۔
پروگرام کے تحت پیدائش کے بعد 15دن کے اندر پہلے طبی معائنے پر2ہزار روپے ملیں گے، پیدائشی سرٹیفکیٹ کا مرکز صحت میں اندارج کروانے پر 5ہزار روپے دیئے جائیں گے۔
”آغوش“ پروگرام کے تحت نومولود بچے کو حفاظتی ٹیکے لگوانے پر 4ہزار روپے ہر بار 2ہزارروپے دیئے جائیں گے، وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی ہدایت پر خواتین کی رہنمائی اور معلومات کے لئے خصوصی ٹال فری نمبر بھی جاری کردیا گیا،
مریم نواز نے کہا کہ صحت اور علاج ہر ماں اور بچے کا بنیادی حق ہے حکومت اپنا فرض ادا کرے گی، ہسپتالوں میں ماؤں اور بچوں کو بیماری کی حالت میں دیکھنا انتہائی تکلیف دہ ہے، سرکاری وسائل پرپسماندہ اور دوردراز علاقوں کے عوام کا پورا پورا حق ہے۔
ماں اور بچے کی صحت خصوصی توجہ کی متقاضی ہے، صحت مند ماں ہی صحت مندخاندان کی ضامن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پسماندہ علاقوں میں طبی سہولیات کے ساتھ خواتین کی مالی معاونت بھی کررہے ہیں، ”آغوش“ پروگرام سے نہ صرف ماں بلکہ بچہ بھی صحت مند زندگی کا آغاز کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حاملہ خواتین کو پروگرام کے تحت
پڑھیں:
سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے نان و نفقہ کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار صالح محمد کے رویے پر اظہار برہمی کیا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان و نفقہ روکنے کی وجہ نہیں، خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے، شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی، پہلی بیوی کے حق مہر اور نان و نفقہ سے انکار کیا، عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ میں بہنوں کو جائیداد میں حصہ دینے سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے، بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے، خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
خیال رہے کہ مذکورہ مقدمہ مہناز بیگم کے نان و نفقہ، مہر اور جہیز کی واپسی سے متعلق تھا، شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔