قانون و انصاف کا اتنا تماشا نہیں بننا چاہیے، مجبوری میں جج صاحب بھی انصاف نہیں دے سکتے،علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
قانون و انصاف کا اتنا تماشا نہیں بننا چاہیے، مجبوری میں جج صاحب بھی انصاف نہیں دے سکتے،علیمہ خان WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس) بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ قانون اور انصاف کا اتنا تماشا نہیں بننا چاہیے، ہم کہاں انصاف لینے جائیں جب مجبوری میں جج صاحب بھی انصاف نہیں دے سکتے۔
انسداد دہشتگری عدالت لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج جب عدالت نے پوچھا کہ تفتیشی افسر کہاں ہے تو تفتیشی افسر غائب ہو گیا، اگر ملزم پیش نہ ہو تو ملزم کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ انصاف کا کونسا تقاضہ ہے سینکڑوں ملزمان عدالت میں پیش ہوتے ہیں مگر تفتیشی افسر پیش نہیں ہوتا ، قانون اور انصاف کا اتنا تماشا نہیں بننا چاہیے، ہم کہاں انصاف لینے جائیں جب مجبوری میں جج صاحب بھی انصاف نہیں دے سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم اڈیالہ جا رہے ہیں، ہماری ہفتے میں صرف ایک بار بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوتی ہے،
پی ٹی آئی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شامل نہیں ہوگی، ہماری رات کو میٹینگ ہوئی ہے اور یہ طہ پایا ہے کہ پی ٹی آئی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔
قبل ازیں انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں 5 اکتوبر کے جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں عبوری ضمانتوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر تک ملتوی کر دی۔
پانی پی ٹی ائی کی ہمشیرہ علیمہ خانم اور عظمی خان عدالت میں پیش ہوئیں، پولیس کی جانب سے مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ مقدمات کا ریکارڈ لاہور ہائیکورٹ میں موجود ہے، عدالت نے مقدمے کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
۔
اے ٹی سی عدالت کے جج منظر علی گل نے عبوری ضمانتوں پر سماعت کی ، علیمہ خانم سمیت دیگر کے خلاف تھانہ شفیق آباد پولیس نے مقدمہ درج کررکھا پے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مجبوری میں جج صاحب بھی انصاف نہیں دے سکتے تفتیشی افسر پی ٹی ا ئی علیمہ خان
پڑھیں:
اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں پتا ہونا چاہیے کہ عوامی مسائل کیا ہیں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
ٹیکس پیئر کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ میں بل لانے کا طریقہ کار کیا ہے۔
پاکستان اور بھارت آج ایک اور کھیل کے میدان میں آمنے سامنے آئیں گے
وکیل ٹیکس پیئر نے مؤقف اپنایا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں، ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکھٹا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں انہیں پتا ہونا چاہیے عوامی مسائل کیا ہیں، کیا آج تک کسی پارلیمنٹرین نے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تجاویز دی ہیں، جس کمیٹی کی آپ بات کر رہے ہیں اس میں بحث بھی ہوتی ہے یا جو بل آئے اسے پاس کر دیا جاتا ہے۔
سی پی پی اے نے نیپرا میں بجلی نرخ میں اضافے کی درخواست دے دی
خالد جاوید نے مؤقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے بعد نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلاء سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلاء نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں، لیکن کمیٹیوں کے کیا نتائج ہوتے ہیں یہ آج تک نہیں بتایا۔
ڈی پی ایل کی تاریخ میں توسیع خوش آئند، لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے، کمرشل امپورٹرز، حکومت قوانین پر نظرثانی کرے،سلیم ولی محمد
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔
سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
مزید :