شہریوں کا اتحاد دیکھ کر لگتا ہے کہ ایم کیو ایم واپس آ رہی ہے، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سحری پر نارتھ ناظم آباد میں خطاب کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کام کرنا ہے اور ہر شہری کو اپنے ذاتی گھر کا حق ملنا چاہیئے، سندھی پنجابی بلوچی اور پشتون سب کو مل کر اپنے حقوق کے لیے جنگ لڑنی ہے اور پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ اتحاد اور یکجہتی دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے ایم کیو ایم ایک مرتبہ پھر اپنے لوگوں کی خدمت کے لیے واپس آ رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے سحری کی تقریب کے لیے نارتھ ناظم آباد کے ایک نجی ریسٹورنٹ کا دورہ کیا، جہاں شہریوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ ان کی آمد پر آتشبازی کا شاندار مظاہرہ بھی کیا گیا، جس نے شہر کے ماحول کو مزید خوشگوار بنا دیا۔ اس موقع پر نارتھ ناظم آباد کے شہریوں نے سحری کے دوران استقبال کا ریکارڈ توڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سوشل میڈیا کا درست استعمال کریں اور بغیر تصدیق کے کسی بھی خبر کو آگے نہ بڑھائیں۔ کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ امن ڈائیلاگ کے بعد سعودی عرب اور ایران کے اعلیٰ سطحی وفود پاکستان آئے ہیں، جس سے پاکستان کی معیشت میں ترقی کی نئی امید پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے چین کے جنرل قونصل کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) مکمل ہو گا اور اس سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
گورنر سندھ نے اس بات کا بھی یقین دلایا کہ سعودی عرب، چین اور ترکیہ نے پاکستان کے لیے بڑی سرمایہ کاری مختص کی ہے، جس کے اثرات بہت جلد شہریوں تک پہنچیں گے۔ اس سرمایہ کاری سے نئے اسپتال، اسکولز اور تعلیمی ادارے قائم ہوں گے، جس سے شہریوں کو بہتر تعلیم اور صحت کی سہولتیں میسر آئیں گی۔ انہوں نے گورنر ہاؤس میں جاری آئی ٹی کورسز کی معلومات بھی فراہم کی، جہاں 50 ہزار بچے اور بچیاں مفت آئی ٹی کورسز کر رہے ہیں اور ان کورسز کے لیے کوئی فیس نہیں لی جا رہی۔ اس کے علاوہ گورنر سندھ نے کہا کہ کئی لاکھ باکسز راشن عوام میں تقسیم کیے گئے ہیں اور ہزاروں موٹرسائیکلیں شہریوں میں دی گئیں، 11 ہزار لیپ ٹاپ بھی بچوں اور بچیوں میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے نے اپنی خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کام کرنا ہے اور ہر شہری کو اپنے ذاتی گھر کا حق ملنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سندھی، پنجابی، بلوچی اور پشتون سب کو مل کر اپنے حقوق کے لیے جنگ لڑنی ہے اور پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کی گورنر سندھ ٹیسوری نے نے کہا کہ انہوں نے کرنا ہے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران سے غیررضاکارانہ طور پر واپس آنے والے متعدد افغان پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں حکام کی جانب سے تشدد، بدسلوکی اور ناجائز حراستوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سامنا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن اور 'او ایچ سی ایچ آر' کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واپس آںے والے افغانوں میں خواتین، لڑکیوں، سابق حکومت اور اس کی فوج سے تعلق رکھنے والے لوگوں، ذرائع ابلاغ کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو کہیں زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
Tweet URLاقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ کسی مہاجر یا پناہ گزین کو ایسے ملک میں واپس جانے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے جہاں اسے اپنی شناخت یا ماضی کی بنا پر مظالم کا خدشہ ہو۔
(جاری ہے)
افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حوالے سے یہ معاملہ کہیں زیادہ سنگین ہے جہاں محض صنفی بنیاد پر ہی ان کے حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔خفیہ زندگی، تشدد اور مظالمرپورٹ میں گزشتہ سال واپس آنے والے 49 لوگوں سے کی گئی بات چیت کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ ان میں شامل سابق حکومت اور فوج کے اہلکار افغانستان میں انتقامی کارروائی کے خوف سے خفیہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں حالانکہ طالبان حکام نے اعلان کیا تھا کہ ماضی میں ان کے خلاف لڑنے والوں کو عام معافی دی جائے گی۔
اگست 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آںے کے بعد ملک چھوڑ دینے والی ٹیلی ویژن کی ایک سابق رپورٹر نے بتایا کہ ملک میں واپسی کے بعد انہیں اور دیگر خواتین کو نہ تو روزگار کے مواقع دستیاب ہیں اور نہ ہی انہیں تعلیم اور نقل و حرکت کی آزادی ہے۔ ان حالات میں وہ خود کو گھر میں نظربند محسوس کرتی ہیں۔
ایک سابق سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ 2023 میں افغانستان واپس آںے کے بعد انہیں دو راتوں تک ایک گھر میں بند کر کے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس دوران طالبان حکام نے انہیں ڈنڈوں اور تاروں سے مارا پیٹا، پانی میں غوطے دیے اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر بناوٹی طور پر پھانسی دی۔ اس تشدد کے نتیجے میں ان کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی۔ملک بدری سے گریز کا مطالبہپناہ گزینوں کو ایسے ملک میں واپس بھیجنا بین الاقوامی قانون کی سنگین پامالی ہے جہاں انہیں مظالم، تشدد یا دیگر ظالمانہ، غیرانسانی اور توہین آمیز سلوک یا سزا، جبری گمشدگی یا دیگر ناقابل تلافی نقصان کا خطرہ ہو۔
رپورٹ میں رکن ممالک پر زور دیاگیا ہے کہ وہ اپنے ہاں مقیم کسی افغان فرد کو اس کے ملک میں واپس بھیجنے سے قبل یہ جائزہ ضرور لیں کہ کہیں اسے واپسی پر اپنے حقوق کی پامالی کا خدشہ تو نہیں۔ جن لوگوں کو ایسا خطرہ لاحق ہو انہیں ملک بدر نہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں، رکن ممالک خطرات سے دوچار افغانوں کو ملک چھوڑنے اور اپنے ہاں گرفتاری یا ملک بدری کے خوف سے بے نیاز ہو کر رہنے کے لیے محفوظ راستے مہیا کریں۔
2023 سے اب تک لاکھوں افغان پناہ گزین پاکستان اور ایران سے غیررضاکارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں جس کے باعث افغانستان میں محدود وسائل پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ رپورٹ میں رکن ممالک سے افغانوں کے لیے امدادی مالی وسائل میں اضافے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔
امدادی وسائل کی ضرورتافغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی سربراہ روزا اوتنبائیوا نے کہا ہے کہ اگرچہ افغان حکام نے حالیہ برسوں کے دوران ملک میں واپس آنے والوں کو ضروری مدد فراہم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن سبھی لوگوں کو معاشرے میں دوبارہ ضم کرنے اور ان کے حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے مزید اقدامات اور وسائل کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے سماجی، سیاسی اور معاشی زندگی میں تمام افغانوں کی شرکت بہت ضروری ہے۔ انہوں نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اور افغان لوگوں سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔