لامحدود سرمایہ کاری کی اجازت‘ ڈیجیٹل پرائز بانڈز رجسٹرڈ ڈرافٹ رولز کا نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
ڈیجیٹل پرائز بانڈز متعارف کرانے کے حکومتی فیصلے کے بعد بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، وزارت خزانہ نے ڈیجٹیل پرائز بانڈز رجسٹرڈ ڈرافٹ رولز کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
ڈیجیٹل پرائز بانڈز کی لین دین موبائل ایپ کے ذریعےکی جائے گی، انعامی رقم پر ٹیکس لگےگا، زکوٰۃ لاگو نہیں ہوگی، ڈیجٹیل بانڈز میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی کوئی حد نہیں ہوگی، ہر پاکستانی بالغ شہری بانڈز کے لیے اہل ہوگا۔
اس حوالے سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق بانڈزکے ٹرانسفر آف اوونرشپ اورپلیجنگ کی اجازت نہیں ہوگی، سرمایہ کار کی وفات کی صورت میں قانونی ورثا کو رقم ادا کی جائے گی۔حکام کے مطابق نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کسی مرنے والے کے بانڈ کی رقم جانشینی کے سرٹیفکیٹ کےمطابق ادا کی جائے گی۔
واضح رہے کہ مینوئل پرائز بانڈز پر انعام نکلنے کی صورت میں انعامی رقم پر انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 156 کے تحت ود ہولڈنگ ٹیکس منہا کیا جاتا ہے۔ٹیکس کٹوتی کی موجودہ شرح فائلرز کے لیے 15 فیصد اور فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل نہ ہونے والے افراد کے لیے 30 فیصد ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی نے جہاں دنیا کو نئی ٹیکنالوجی کے امکانات دکھائے ہیں، وہیں اس کے ممکنہ خطرات نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سمیت کئی ارب پتی شخصیات اب ایسی جائیدادیں خریدنے میں مصروف ہیں جن میں ہنگامی حالات کے دوران پناہ لینے کے لیے زیرِ زمین بنکرز یا محفوظ کمپاؤنڈز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق زکربرگ امریکی ریاست ہوائی میں اپنے 1400 ایکڑ رقبے پر مشتمل کمپاؤنڈ کی تعمیر کر رہے ہیں جس میں ایک ایسی پناہ گاہ بھی شامل ہے جو خوراک اور بجلی کے نظام کے لحاظ سے مکمل خودکفیل ہوگی۔ کمپاؤنڈ کے گرد 6 فٹ اونچی دیوار کھڑی کی گئی ہے اور مقامی رہائشی اس منصوبے کو زکربرگ بنکر کے نام سے پکارنے لگے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زکربرگ نے کیلیفورنیا میں بھی مزید 11 جائیدادیں خریدی ہیں جن میں 7000 مربع فٹ زیرِ زمین جگہ بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ دیگر ٹیکنالوجی مالکان جیسے لنکڈ اِن کے شریک بانی ریڈ ہیفمن بھی نیوزی لینڈ میں ایک ایسا گھر بنانے کی تیاری کر چکے ہیں جسے عالمی تباہی کی صورت میں محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس بڑھتے ہوئے خوف کی علامت ہیں کہ کہیں مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی تبدیلی یا عالمی تنازعات کسی بڑی تباہی کا سبب نہ بن جائیں۔ کچھ ماہرین نے تو اسے ڈیجیٹل دور کی نئی بقا کی دوڑ قرار دیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب اوپن اے آئی کے چیف سائنسدان ایلیا ستھسیکور نے اپنے ساتھیوں سے ایک ملاقات میں کہا کہ کمپنی آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس (AGI) کی تخلیق کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ یعنی وہ مرحلہ جب مشین انسانی ذہانت کے مساوی یا اس سے آگے جا سکتی ہے۔ کمپنی کو چاہیے کہ اے جی آئی کی ریلیز سے پہلے ہی اہم افراد کے لیے زیرِ زمین پناہ گاہیں تیار کر لے۔
اسی خدشے کا اظہار اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹ مین بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اے جی آئی کی آمد لوگوں کے اندازوں سے کہیں پہلے ممکن ہے، شاید 2026 تک۔
دوسری جانب بعض ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی اگلے 5 سے 10 سال میں دنیا کے معاشی، سائنسی اور سماجی ڈھانچے کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔