یمن کا فلسطین 2 سپرسونک بیلسٹک میزائل سے اسرائیل کے ناواتیم ایئر بیس پر کامیاب حملہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
ترجمان نے کہا ہے کہ جب تک غزہ میں ہمارے بھائیوں کے خلاف یہ جرائم بند نہیں ہوتے، ہم مظلوم فلسطینی عوام کے دفاع اور حمایت کے لیے اپنی تمام طاقت اور وسائل استعمال کریں گے۔ اسلام ٹائمز ۔ یمنی فوج کے ترجمان نے اسرائیلی حکومت کے "ناواتیم" فضائی اڈے پر میزائل حملے کا اعلان کیا ہے۔ یمنی فوج کے ترجمان نے ایک سرکاری بیان میں مقبوضہ علاقوں میں گہرائی میں فوجی اہداف پر میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یمنی مسلح افواج کے ترجمان یحیی ساری نے اعلان کیا کہ ہم نے "فلسطین 2" سپرسونک بیلسٹک میزائل سے ناواتیم ایئر بیس کو نشانہ بنایا، جس نے اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے غزہ پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے خاتمے تک حملوں کی شدت پر تاکید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ جب تک غزہ کے خلاف جنگ ختم نہیں ہو جاتی، وہ آنے والے گھنٹوں اور دنوں میں مقبوضہ فلسطین میں اہداف کا دائرہ وسیع کرے گی۔
فوج کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ جب تک غزہ میں ہمارے بھائیوں کے خلاف یہ جرائم بند نہیں ہوتے، ہم مظلوم فلسطینی عوام کے دفاع اور حمایت کے لیے اپنی تمام طاقت اور وسائل استعمال کریں گے۔ اس بیان میں یحیی ساری نے امریکہ اور صیہونی حکومت کی مشترکہ جارحیت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک جارحیت بند نہیں ہوتی، محاصرہ ختم نہیں کیا جاتا اور امداد کو غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا، ہم امریکی دشمن کا مقابلہ کرتے رہیں گے اور اسرائیلی جہازوں کو روکیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے ترجمان نے کہ جب تک
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
اپنے ایک جاری بیان میں یمنی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کیلئے کئے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب یمن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں عالمی برادری کو مخاطب کیا کہ اسرائیل نے جولائی سے اب تک کئی بار یمن کے عام شہریوں اور اہم بنیادی ڈھانچوں پر حملے کئے۔ اس دوران صیہونی رژیم نے مغربی یمن میں الحدیدہ، رأس عیسیٰ اور الصلیف جیسی اہم بندرگاہوں کو نشانہ بنایا۔ یہ بندرگاہیں لاکھوں یمنی شہریوں کے لئے زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کا ذریعہ ہیں جن میں خوراک، دواء، ایندھن اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ انہی بندرگاہوں کے ذریعے ملک کی 80 فیصد ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔
تاہم یمن نے واضح کیا کہ ان حملوں سے غزہ کی حمایت میں ہمارے موقف پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ یہ حملے غزہ کی حمایت میں یمنی فوجی کارروائیوں کو مزید تیز کریں گے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد یمن، فلسطینیوں کا ایک سرگرم حامی بن کر سامنے آیا۔ یمن نے اسرائیل کے خلاف کئی میزائل اور ڈرون حملے کئے تا کہ تل ابیب پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ جنگ بندی کرے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرے۔ زیادہ تر حملوں میں جنوبی اسرائیل بالخصوص ایلات کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ کچھ حملے تل ابیب اور بن گوریون ایئرپورٹ کی جانب بھی کئے گئے۔ یہ حملے اسرائیل کے لئے ایک سیکیورٹی چیلنج بن چکے ہیں۔ جس کے جواب میں اسرائیل نے یمن میں مختلف اہداف پر فوجی کارروائیاں کیں۔