ملک میں پانی کا بحران سنگین، تربیلا ڈیم بھی ڈیڈ لیول کے قریب
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد(رضوان عباسی )پاکستان کو درپیش آبی اور توانائی بحران مزید شدت اختیار کر گیا، جہاں منگلا کے بعد تربیلا ڈیم بھی ڈیڈ لیول کو چھونے کے قریب پہنچ گیا ہے، جس کے نتیجے میں پانی سے بجلی کی پیداوار میں زبردست کمی واقع ہو چکی ہے۔ذرائع کے مطابق، ملک کے بڑے آبی ذخائر ڈیڈ لیول پر پہنچ چکے ہیں، جس کی وجہ سے ہائیڈل پاور جنریشن صرف 1100 میگاواٹ تک گر گئی ہے۔
توانائی کے اس بحران نے ملک کے بجلی کے نظام پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔مزید اطلاعات کے مطابق تربیلا ڈیم تقریباً ڈیڈ لیول پر پہنچ چکا ہے۔منگلا اور چشمہ ڈیم پہلے ہی ڈیڈ لیول پر آ چکے ہیں۔ملک میں پانی کی قلت کے باعث صوبوں کو 30 سے 35 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واپڈا کے مطابق، پاکستان میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کی انسٹالڈ صلاحیت 9400 میگاواٹ سے زائد ہے، لیکن اس وقت ملک میں ہائیڈل بجلی کی پیداوار محض 1100 میگاواٹ تک محدود ہو چکی ہے۔سب سے زیادہ تشویشناک خبر یہ ہے کہ منگلا ڈیم سے بجلی کی پیداوار مکمل طور پر رک چکی ہے۔تربیلا سے بھی اوسطاً صرف 400 میگاواٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے۔ماہرین کے مطابق اگر بارشوں میں تاخیر ہوئی اور ڈیمز میں پانی کا ذخیرہ نہ بڑھا، تو ملک کو بجلی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کے نتیجے میں لوڈشیڈنگ میں بے پناہ اضافہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان پہلے ہی معاشی بحران اور توانائی کے مسائل سے دوچار ہے، ایسے میں ڈیمز کا ڈیڈ لیول پر پہنچنا اور بجلی کی پیداوار میں کمی ایک بڑے بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ عوام اور صنعتوں کے لیے یہ صورتحال شدید مشکلات پیدا کر سکتی ہے، جب کہ حکومت کو بھی فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
نیٹ میٹرنگ پالیسی میں ترامیم کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں بڑی کمی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بجلی کی پیداوار ڈیڈ لیول پر میں پانی کے مطابق سکتا ہے
پڑھیں:
مولی کا باقاعدہ استعمال صحت کے کونسے مسائل سے بچا سکتا ہے؟
مولی معدے اور آنتوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے بہت مفید ہے۔
روس کے ماہر غذائیت اور اینڈو کرائنولوجسٹ ڈاکٹر اوکسانا میخالیوا نے کئی سبزیوں کی ایک فہرست جاری کی ہے جو معدے اور آنتوں کی صحت کے لیے بہترین ہیں، اس فہرست میں مولی بھی شامل ہے۔
مولی کم کیلوریز والی سبزی ہے، اس کا استعمال معدے اور آنتوں کے لیے بہترین ہے کیونکہ اس میں فائبر زیادہ ہوتا ہے جو ہاضمے کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے اور آنتوں کی صحت کو فروغ دیتا ہے۔
مولی کھانے سے بھوک بھی کم لگتی ہے اس لیے یہ ان افراد کے لیے ایک مؤثر انتخاب ہے جو وزن کم کرنا چاہتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق مولی میں کیلشیم اور وٹامن سی کی اعلیٰ مقدار ہوتی ہے جو ہڈیوں کی صحت، بالوں اور جلد کی قدرتی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔
اس کے علاوہ یہ غذائی اجزاء مدافعتی نظام کو بھی مضبوط بناتے ہیں اور وائرل انفیکشن کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔
مولی میں سیلیکون ہوتا ہے جو آنتوں کی حرکت، ہڈیوں کی مضبوطی، جلد، بالوں اور ناخنوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک نایاب لیکن ضروری عنصر ہے۔
اس میں کوبالٹ، کاپر، مولیبڈینم اور کرومیم جیسے ٹریس عناصر بھی شامل ہیں جو جسم کے قدرتی ہارمونل توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹرز مولی کو باقاعدگی سے استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
Post Views: 5