پاکستان میں مقامی طور پر انسولین کی پیداوار کے لیے ری پیکجنگ کا منصوبہ بنانے رہے ہیں، سفیر ڈنمارک
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان میں مقامی طور پر انسولین کی پیداوار شروع کرنے میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
اسلام آباد میں ڈنمارک کے سفیر جیکب لینولف سے ملاقات میں وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے انسولین بنانے کے لیے درکار خام مال کی بیرون ملک سے درآمد کرکے مقامی سطح پر انسولین بنانے کی تجویز دی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم انسولین کی مقامی پیداوار کو بڑھائے گا اوراس ضروری دوائی کے لیے دوسرے ممالک پر انحصار کو کم کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب: شوگر کے پیدائشی مریض بچوں کے لیے مفت انسولین کی فراہمی کا منصوبہ کیا ہے؟
اس پر ڈنمارک کے سفیر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پاکستان میں انسولین کی پیداوار کے لیے مقامی ری پیکجنگ فیسیلٹی قائم کرنے جارہی ہے تاکہ پاکستان کا صحت کا شعبہ مستحکم ہو اور لوگوں کو بنیادی ادویات تک رسائی ممکن ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مین ہر 4 میں سے ایک بچہ ذیابیطس اور موٹاپے کا شکار ہے، ہم ان امراض کو ختم کرنے کے لیے ہر طرح سے کام کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسولین کی کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ
اسلام آباد:پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ*
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، جن میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ سرِفہرست ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔