UrduPoint:
2025-11-03@02:29:47 GMT

بنگلہ دیش: روہنگیا باغی گروپ کے رہنما کو گرفتار کر لیا گیا

اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT

بنگلہ دیش: روہنگیا باغی گروپ کے رہنما کو گرفتار کر لیا گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مارچ 2025ء) بنگلہ دیش میں حکام نے منگل کے روز بتایا کہ پولیس نے ایک روہنگیا باغی گروپ کے رہنما کو گرفتار کر لیا ہے، جو مبینہ طور پر میانمار کی سکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں میں ملوث تھے۔

پولیس افسر پریتوش کمار مجمدار نے میڈیا کو بتایا کہ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) کے 48 سالہ سربراہ عطاء اللہ ابو عمار جنونی کو دارالحکومت ڈھاکہ کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔

پولیس حکام کے مطابق ان پر قتل اور تخریب کاری کی کارروائیوں کا شبہ ہے۔

بھارت میں روہنگیا پناہ گزین بچوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان

بنگلہ دیش کی ایلیٹ ریپڈ ایکشن بٹالین نے منگل کے روز عطاء اللہ ابو عمار جنونی اور ان کے پانچ دیگر ساتھیوں کو گرفتار کیا۔

(جاری ہے)

پولیس نے بتایا کہ ان کے مزید چار دیگر ساتھیوں کو وسطی ضلع میمن سنگھ سے گرفتار کیا گیا ہے۔

انڈونیشی ساحل پر پھنسے ہوئے درجنوں روہنگیا پناہ گزینوں کی روداد

پولیس نے گرفتاری سے قبل انہیں پوچھ گچھ کے لیے اپنی تحویل میں لیا تھا۔

پولیس انسپکٹر قیوم خان نے بتایا کہ حراست میں لینے کے بعد ملزمان کو ایک ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں انہیں قتل، تخریب کاری اور بنگلہ دیش میں غیر قانونی داخلے کے الزامات کے سلسلے میں تفتیش کے لیے 10 روزہ ریمانڈ کی منظوری دی۔

اے آر ایس اے کی 'مجرمانہ' سرگرمیاں

اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) کو میانمار میں بے وطن مسلم اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف ایک باغی گروپ کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا۔

انٹرنیشنل کرائسز گروپ کی ایک رپورٹ کے مطابق ابو عمار جنونی نے سن 2016 سے میانمار کی شمالی ریاست رکھائن میں باغی گروپ کی سربراہی کا آغاز کیا تھا۔

جب جنونی 2017 میں اے آر ایس اے کی قیادت کر رہے تھے، تو اسی دوران اس گروپ پر رکھائن میں سکیورٹی چوکیوں پر ہلاکت خیز حملے کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

پچھلے چند ماہ میں ہزاروں روہنگیا میانمار سے بنگلہ دیش پہنچ گئے

خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی سن 2017 کے ان حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔ وہ سب سے پہلے آن لائن پوسٹ کی جانے والی ایسی ویڈیوز کے ذریعے عوام کے سامنے ظاہر ہوئے، جس میں انہیں نقاب پوش بندوق برداروں کے ساتھ روہنگیا مسلمانوں کو "غیر انسانی جبر" سے آزاد کرانے کا عہد کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

میانمار: جنگی جرائم میں 'کافی اضافہ' ہوا ہے، اقوام متحدہ

سن 2017 کے حملوں کے بعد ہی میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ فوجی کریک ڈاؤن کا آغاز ہوا، جس کی وجہ سے تقریبا ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔

ابو عمار جنونی پر بنگلہ دیش کی ملٹری انٹیلیجنس کے ایک افسر کے قتل میں بھی ملوث ہونے کا الزام ہے۔

میانمار:ڈرون حملے میں درجنوں روہنگیا مسلمانوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات

اے آر ایس اے پر سرحد پار منشیات کی اسمگلنگ، اغوا، بھتہ خوری اور بنگلہ دیشی مہاجر کیمپوں میں تشدد جیسی کارروائیاں کرنے کا بھی الزام ہے۔

تدوین جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روہنگیا مسلمانوں اے آر ایس اے بنگلہ دیش باغی گروپ بتایا کہ کیا گیا

پڑھیں:

راولپنڈی: اسکول وین ڈرائیور کے قتل میں ملوث ملزم گرفتار

راولپنڈی:

تھانہ مندرہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو ہفتے قبل اسکول وین ڈرائیور کو قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

ترجمان راولپنڈی پولییس کے مطابق زیرِ حراست ملزم وین میں سفر کرنے والی طالبات کو ہراساں کرتا تھا، وین ڈرائیور کے روکنے پر اس نے فائرنگ کر کے اسے قتل کر دیا۔

واقعے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہو کر روپوش ہوگیا تھا تاہم پولیس نے جدید طریقہ تفتیش اور شواہد کی بنیاد پر اسے گرفتار کرلیا۔

ایس پی صدر محمد نبیل کھوکھر کے مطابق ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد پولیس کی کارروائی، دہرے قتل کا مجرم گرفتار
  • چوہنگ میں ڈکیتی کی جھوٹی کال کرنے والا ملزم گرفتار
  • پی ٹی آئی رہنما خولہ چودھری کو راولپنڈی کچہری میں پیش کردیا گیا
  • شیخ حسینہ واجد بغاوت کیس میں مفرور قرار،اخباروں میں نوٹس
  • لندن جانے والی ٹرین میں چاقو حملہ، 10 افراد زخمی، 2 گرفتار
  • بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے دوران سیکیورٹی انتظامات کی، ایک لاکھ کے قریب اہلکار تعینات ہوں گے
  • بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
  • مری بھوربن کے ہوٹل میں ڈانس پارٹی پر پولیس کا چھاپہ، 90 افراد گرفتار
  • راولپنڈی: اسکول وین ڈرائیور کے قتل میں ملوث ملزم گرفتار
  • لیبیا میں پھنسے 309 بنگلہ دیشی شہری وطن واپس پہنچ گئے