مسلمانوں کے خلاف اگر کوئی قانون بن رہا ہے تو یہ ٹھیک نہیں ہے، پرشانت کشور
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
جن سوراج پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ بی جے پی والوں کو اپنا جو ایجنڈے ہے اس پر وہ کام کر رہے ہیں لیکن افسوس کہ نتیش کمار کے تعاون سے وقف بل تیار کیا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست پٹنہ میں جن سوراج پارٹی کی جانب سے افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر جن سوراج پارٹی کے سربراہ پرشانت کشور نے وقف ترمیمی بل پر کہا کہ اگر کوئی قانون مسلمانوں کے جذبات کے خلاف بنایا جا رہا ہے تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس کے لئے نتیش کمار جیسے لیڈروں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر نتیش کمار چاہ لیتے تو یہ قانون نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی والوں کو اپنا جو ایجنڈے ہے اس پر وہ کام کر رہے ہیں لیکن خود کو گاندھی کا پیروکار کہنے والے نتیش کمار کے تعاون سے وقف بل تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تاریخ لکھی جائے گی تو یہ ایک بڑا سیاہ باب ہو گا کہ ان کے تعاون سے چل رہی حکومت نے یہ قانون بنایا۔
اس سے پہلے پرشانت کشور نے آر جے ڈی کے صدر لالو یادو پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے لوگوں کو لالو یادو سے سیکھنا چاہیئے کہ بچوں کی فکر کرنے کا کیا مطلب ہے۔ لالو یادو کے بیٹے نے نویں جماعت بھی پاس نہیں کی، پھر بھی وہ پریشان ہیں کہ ان کا بیٹا بہار کا وزیراعلٰی بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری طرف بہار کے عام لوگ ہیں، جن کے بچوں نے بی اے، ایم اے کیا ہے، پھر بھی انہیں نوکری نہیں ملی لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ عام لوگوں کو اس کی فکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ اب بھی بہار کے لوگ ذات پات اور مذہب میں الجھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں گزشتہ پانچ مہینوں سے امن و امان کی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نتیش کمار
پڑھیں:
قاسم، سلمان خوشی سے آئیں ،پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلمان اگر پاکستان آنا چاہتے ہیں تو خوشی سے آئیں اور احتجاج کے جو طریقے انہوں نے برطانیہ میں دیکھے ہیں ان کے مطابق بیشک احتجاج بھی کریں اور پی ٹی آئی کو بھی سکھائیں۔حکومت کو پی ٹی آئی کی کسی تحریک میں دلچسپی نہیں، نہ کوئی خوف ہے، اسی لئے 5 اگست کے حوالے سے حکومت نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے پہلے بھی سنجیدہ نہیں تھی۔ ہمارے دروازے مذاکرات کیلئے کھلے ہیں لیکن ہم چھت پر چڑھ کر انہیں آوازیں نہیں لگائیں گے۔پی ٹی آئی، ان سے بات کرنا چاہتی ہے جو اس سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی طرح کا کوئی سیاسی بحران نہیں، ریاست کا کاروبار پُرامن طریقے سے چل رہا ہے اور تمام ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاستدان بہادری سے جیل کاٹتے ہیں، شکایتیں اور مطالبے نہیں کیا کرتے۔ جیل میں جتنی سہولتیں عمران خان کو حاصل ہیں، کبھی کسی قیدی کو حاصل نہیں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری سمیت کئی رہنماؤں نے جیلیں کاٹی ہیں لیکن کبھی کسی نے اس طرح شکایتیں نہیں کیں۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے جرم تھے تو مجرموں کو سزائیں بھی ملنی چاہییں۔پی ٹی آئی کے جن لوگوں کو سزائیں ہو رہی ہیں ان کے پاس اپیلوں کے کئی فورم موجود ہیں، نواز شریف کے کیس تو سپریم کورٹ سے شروع ہوتے اور سپریم کورٹ میں ہی ختم ہو جاتے تھے، نہ کوئی اپیل ہوتی تھی نہ دلیل۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، بلا وجہ بیان بازی اور تشہیر ان کا شیوہ نہیں، وقت آنے پر وہ متحرک سیاسی کردار ادا کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، انہیں افغانستان سے نکال کر کون یہاں لے کر آیا؟ٹی ٹی پی سمیت 40 ہزار طالبان عمران خان یہاں لے کر آئے تھے جس کی وجہ سے آج ہمیں دہشت گردی کے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ امور کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہے، یہ کام گنڈاپور صاحب کا نہیں۔ وہ اپنے صوبے میں امن و امان اور اربوں روپے کی کرپشن پر نظر رکھیں۔ مسلم لیگ (ن) کو خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت گرانے سے کوئی دلچسپی نہیں۔خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی 12 سالہ حکومت اور وفاق میں عمران خان کی 4 سالہ حکومت کے کسی ایک بھی بڑے عوامی، فلاحی اور ترقیاتی منصوبے کا حوالہ نہیں دے سکتے۔اے پی سی میں شمولیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ محمود اچکزئی صاحب کے بیان کے مطابق یہ کانفرنس موجودہ حکومت کے خاتمے کیلئے بلائی جا رہی ہے، ہم کسی ایسی سازش کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟
Post Views: 5