فلسطین فاؤنڈیشن کے رہنماء علامہ مقصود ڈومکی سے غزہ سے متعلق خصوصی گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اسرائیل نے ہمیشہ جنگی جرائم سرانجام دیئے ہیں۔ ہسپتالوں، اسکولوں پر بم حملوں اور بچوں و خواتین کا قتل عام اسرائیل نے کیا ہے۔ امریکہ ہمیشہ سے اسرائیل کی پشت پناہی کرتا رہا ہے۔ متعلقہ فائیلیںعلامہ مقصود علی ڈومکی کا تعلق صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر واقع ضلع جیکب آباد سے ہے، انکا شمار انقلابی، فعال اور متحرک علمائے کرام میں ہوتا ہے۔ علامہ صاحب اسوقت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی کی حیثیت سے ملی و قومی فرائض ادا کر رہے ہیں، جبکہ اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان، سندھ کے سیکرٹری جنرل اور اس سے پہلے ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے بھی رہنماء ہیں اور فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کرنے کیساتھ ساتھ پاکستان میں فسلطین سے متعلق آگاہی سرگرمیوں میں بھی مسلسل حصہ لیتے ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی ہمیشہ ملی معاملات کے حل میں پیش پیش رہتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی حالات پر بھی اچھی نظر رکھتے ہیں۔
اسلام ٹائمز نے علامہ مقصود علی ڈومکی سے غزہ پر اسرائیل کے حملے اور اس میں عالمی قوتوں اور انسانی حقوق کی تنظیمی کے کردار سے متعلق گفتگو کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہمیشہ جنگی جرائم سرانجام دیئے ہیں۔ ہسپتالوں، اسکولوں پر بم حملوں اور بچوں و خواتین کا قتل عام اسرائیل نے کیا ہے۔ امریکہ ہمیشہ سے اسرائیل کی پشت پناہی کرتا رہا ہے، جسکے باعث انسانی حقوق کی تنظیمی اور دیگر عالمی قوتیں اسرائیل سے ظلم و ستم کا حساب نہیں لے پاتیں۔ اسرائیل کا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا ہے، جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ علامہ مقصود ڈومکی کیساتھ انٹرویو پیش خدمت ہے.
قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود علی ڈومکی اسرائیل نے
پڑھیں:
فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
صدر میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:
’مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے فرانس کی تاریخی وابستگی کے تحت، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا‘۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب یورپ اور دنیا بھر میں اسرائیل کے غزہ پر حملے، انسانی بحران اور بھوک کی شدت پر شدید ردعمل پایا جا رہا ہے۔
فرانس اس اقدام کا اعلان کرنے والا یورپ کا سب سے بڑا اور بااثر ملک بن گیا ہے، جب کہ اس سے قبل ناروے، اسپین اور آئرلینڈ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔
فلسطینی قیادت کا خیر مقدمفلسطینی صدر محمود عباس کو لکھے گئے خط میں میکرون نے اس فیصلے کی وضاحت کی، جس پر عباس کے نائب حسین الشیخ نے فرانس کے اقدام کو بین الاقوامی قانون اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت کے لیے اہم قدم قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دے دیا
حماس نے بھی اس فیصلے کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک، خصوصاً یورپی اقوام، سے اپیل کی کہ وہ بھی فرانس کی پیروی کریں۔
اسرائیل کا سخت ردعملدوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ اقدام دہشتگردی کے لیے انعام ہے اور ایک اور ایرانی ایجنٹ ریاست قائم کرنے کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اسے ’دہشتگردی کے سامنے جھکنے‘ کے مترادف قرار دیا۔
عالمی منظرنامہاقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے کم از کم 142 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں یا اس کا ارادہ رکھتے ہیں، مگر امریکہ، برطانیہ اور جرمنی جیسے بااثر مغربی ممالک نے اب تک اسے تسلیم نہیں کیا۔
فرانس کی طرف سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، اور امداد کی شدید پابندیوں کی وجہ سے قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
پس منظرفلسطینی رہنما یاسر عرفات نے 1988 میں یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد الجزائر سب سے پہلا ملک تھا جس نے اس ریاست کو تسلیم کیا۔ تب سے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا کے درجنوں ممالک اس فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔
تاہم فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں کئی رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں، جن میں اسرائیلی قبضہ، غیر قانونی یہودی آبادکاریوں کی توسیع اور مشرقی یروشلم کی حیثیت جیسے تنازعات شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس غزہ فرانس فلسطین یاسر عرفات