اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )پبلک اکاونٹس کمیٹی نے توشہ خانہ تحائف کی تمام نیلامیوں کی تفصیلات مانگ لیں ساتھ ہی توشہ خانہ کا 1947ءسے اب تک کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا، آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ 1990ء سے 2002ء تک کا توشہ خانہ کا ریکارڈ ہمیں نہیں ملا۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت شروع ہوا۔ پی اے سی اجلاس میں کابینہ ڈویژن، پٹرولیم ڈویژن کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
کابینہ ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ 24-2023 زیر غور رہی جس میں تین ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ کابینہ ڈویژن کی محکمانہ اکاونٹس کمیٹی جوائنٹ سیکرٹری کی زیر صدارت کروانے کے معاملے میں پی اے سی کی سیکرٹری کابینہ ڈویژن کی سرزنش کی گئی۔ پی اے سی نے وہ تمام آڈٹ اعتراضات موخر کر دئیے جن پر ڈی اے سی کی صدارت جوائنٹ سیکرٹری نے کی۔
پی اے سی اجلاس میں توشہ خانہ کی خصوصی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ توشہ خانہ قواعد میں 2001ء سے 2018ء تک کابینہ کی منظوری کے بغیر ترامیم کی گئیں۔
سیکرٹری کابینہ نے توشہ خانہ رولز پر بریفنگ میں بتایا کہ توشہ خانہ رولز میں وقتاً فوقتاً کابینہ کی منظوری کے بغیر ترامیم کی گئیں، وزیر اعظم کیلئے رولز میں نرمی رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی، توشہ خانہ رولز میں 2001 ، 2004 اور 2006 میں ترامیم کی گئیں، 2007، 2011، 2017 اور 2018 میں بھی رولز میں ترامیم کی گئیں، توشہ خانہ کے رولز کابینہ کے سوا کوئی اور نہیں بنا سکتا۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ بار بار توشہ خانہ کے رولز میں ترامیم کی ضرورت کیوں پڑی؟ 
اب تحائف کی 100 فیصد ویلیو قیمت کیلئے رولز میں ترمیم تجویز ہے،سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ پہلے توشہ خانہ کے تحائف 30 فیصد ویلیو دے کر حاصل کئے جاسکتے تھے، بعد میں تحائف کی 50 فیصد ویلیو دینے سے متعلق ترمیم کی گئی، اب تحائف کی 100 فیصد ویلیو قیمت کیلئے رولز میں ترمیم تجویز ہے، توشہ خانہ ایکٹ 2024 بن گیا ہے رولز جلد کابینہ سے منظور کرائے جائیں گے۔امریکا میں تحائف لینے کے حوالے سے ایک خاص حد مقرر ہے
رکن کمیٹی طارق فضل نے پوچھا کہ دیگر ممالک میں تحائف لینے کے حوالے سے کیا رولز ہیں کیا کوئی سٹڈی کی ہے؟ اس پر کابینہ ڈویژن کے سیکرٹری نے کہا کہ امریکا میں تحائف لینے کے حوالے سے ایک خاص لمٹ رکھی گئی ہے۔
کمیٹی میں توشہ خانہ کے ریکارڈ کی عدم دستیابی سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بریفنگ میں کہا کہ 1990 سے 2002 تک کا توشہ خانہ کا ریکارڈ ہمیں نہیں ملا، توشہ خانہ کا سارا ریکارڈ کابینہ کی ویب سائٹ پر موجود ہے، توشہ خانہ کا ریکارڈ ویب سائٹ پر سیکنڈ لنک سے فرسٹ لنک کر دیا گیا ہے، 2002 سے اب تک کا سارا ریکارڈ تفصیلات کے ساتھ اپ لوڈڈ ہے، 2002 سے پہلے کا ڈیٹا آرکائیو میں پڑا ہوگا جس پر ٹائم لگ سکتا ہے۔
رکن کمیٹی سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ آرکائیو سے نکال کر ڈیٹا سارا ویب سائٹ پر اپلوڈ کردیں۔ بعدازاں چیئرمین پی اے سی نے توشہ خانہ کا 1947ءسے اب تک کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
کمیٹی کے رکن شبلی فراز نے کہا کہ آپ نے نیشنل آرکائیو کیلئے کیا کچھ کیا ہے اس کی حالت دیکھ کر دکھ ہوا، نیشنل آرکائیو میں کوئی ریسرچ کرنے والا بھی نہیں ہے۔ سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ جب میں نے بھی وہاں وزٹ کیا تھا تب مجھے بھی دکھ ہوا تھا لیکن ہم نے نیشنل آرکائیو میں کافی بہتری کی ہے اب حالت کافی اچھی ہے، اب سکیننگ سمیت جدید طریقوں سے ریکارڈ مرتب کیا جارہا ہے، ریکارڈ تک آن لائن رسائی دینے کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
اجلاس میں توشہ خانہ کے تحائف اوریجنل ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ ہمارے پاس جو تحائف آتے ہیں ہم اسے ویسے ہی توشہ خانہ میں رکھ دیتے ہیں، ہم یہ کیسے تصدیق کر سکتے ہیں کہ وہ اوریجنل ہے یا نہیں؟ کسی بھی سیکریٹری نے آج تک اوریجنیلٹی کا سرٹیفیکیٹ نہیں دیا۔
رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ سیکرٹری صاحب کہہ رہے ہیں کہ تحفہ دینے والے نے دو نمبر چیز دے دی۔ اس پر سیکرٹری نے کہا کہ کوئی تحفہ کسی بھی شخص کی جانب سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا، ایف بی آر کی جانب سے تحفے کی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے۔رکن کمیٹی نے کہا کہ آنے والے رولز میں تحائف کی سرٹیفکیشن کیلئے کیا کر رہے ہیں؟ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ 1956ءمیں وزیر اعظم کی زیر صدارت چین کے دورے پر وفد گیا، وفد کے ممبران کو قیمتی تحائف ملے جو تبدیل کر دیے گئے، ہانگ کانگ سے ویسی ہی دو نمبر چیزیں خرید کر توشہ خانہ میں جمع کرادی گئیں، آڈیٹر جنرل کو کیسے پتا چلا کہ وہ تحائف تبدیل کر دیے گئے؟ 
آڈیٹر جنرل نے کہا کہ یہ تو اس وزیر اعظم نے خود نوٹ لکھا کہ میرے ساتھ جانے والے لوگوں نے ایسا کیا۔ رکن کمیٹی طارق فضل چودھری نے کہا کہ مستقبل میں ایسے رولز بنائیں کہ توشہ خانہ پر انگلی نہ اٹھے۔ پی اے سی نے آڈٹ پیرا کو محکمانہ اکاونٹس کمیٹی میں بھیج دیا۔
اجلاس میں توشہ خانہ تحائف کی غیر قانونی نیلامی سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ توشہ خانہ پروسیجر کے مطابق سال میں ایک یا دو بار نیلامی ضروری تھی مگر توشہ خانہ کی انتظامیہ تحائف کی نیلامی کرانے میں ناکام رہی، توشہ خانہ انتظامیہ نیلامی کے نوٹیفکیشن کا ثبوت دینے میں بھی ناکام رہی، 1987ء سے 2015ءتک توشہ خانہ تحائف کی 8 بار نیلامی ایسے ہی ہوئی۔
سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ پہلے روایات ہی ایسی تھیں تحائف کی پبلک آکشن نہیں ہوتی تھی۔ رکن کمیٹی سید امین الحق نے کہا کہ اندھا بانٹے ریوڑیاں اپنوں میں، تحائف کی کوئی نیلامی نہیں ہو رہی تھی، یہ کسی کے حکم پر ہی ہو رہا تھا کیا۔ رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ کیا اس میں کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا؟
بعد ازاں کمیٹی نے توشہ خانہ تحائف کی تمام نیلامیوں کی تفصیلات مانگ لیں۔

اسلام قبول کرنے سے پہلے جب والد نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ بت کو سجدہ کریں تو آپ نے آگے سے کیا کیا؟

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ توشہ خانہ تحائف کی کا جائزہ لیا گیا ترامیم کی گئیں اکاونٹس کمیٹی میں توشہ خانہ کابینہ ڈویژن نے توشہ خانہ توشہ خانہ کا توشہ خانہ کے کہ توشہ خانہ آڈٹ حکام نے پی اے سی نے کا ریکارڈ اجلاس میں رکن کمیٹی رولز میں کمیٹی نے

پڑھیں:

کراچی؛ رفاعی پبلک پارکس کی زمین کمرشل استعمال کیخلاف درخواست دائر



کراچی:

رفاعی پبلک پارکس کی زمین کمرشل استعمال کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی کی گئی۔

درخواست جماعت اسلامی کے اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل سیف الدین ایڈووکیٹ سمیت مختلف ٹی ایم سی چیئرمینز کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں کے ایم سی، ڈی جی پارکس، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، کے ڈی اے و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کے ایم سی رفاعی پبلک پارکس کو پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کمرشل استمعال کے لیے تبدیل کیا جا رہا ہے۔ سٹی کونسل نے اس حوالے سے 19 مئی کو ایک قرارداد بھی پاس کی ہے، جس کی بنیاد پر پبلک پارکس میں رینٹل بنیادوں پر اسپورٹس گراؤنڈ بنائیں جائیں گے اور بھاری رقم لی جائیں گی۔

کے ایم سی اور ڈی جی پارکس نے شہر کے 11 بڑے پارکس کمرشل استعمال کے لیے اسپورٹس گراؤنڈ بنا دیے ہیں۔ کے ایم سی اس غیر قانونی کام سے لاکھوں روپے کما رہی ہے۔

درخواست گزار نے سٹی کونسل میں رفاعی پبلک پارکس کے کمرشل استعمال کی مخالفت کی ہے۔ عوام کے لیے رفاعی پلاٹس پر بنائے گیے پارکس کو کمرشل استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی پبلک پارکس کے کمرشل میں تبدیل کرنے کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے لیکن حکومت پارکوں کو نجی کمپنیوں کو دے رہی ہے، 5 پارکوں کے بجٹ سیشن میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔

درخواست میں موقف ہے کہ عمر شریف پارک سمیت کئی پارک نجی کمپنیوں کے حوالے کر دیے گئے ہیں لہٰذا پارکس کو کمرشل سرگرمیوں کے لیے مختص کرنے سے روکا جائے۔ سٹی کونسل کی 19 مئی کی قرارداد کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا جائے، رفاعی پارکس کے کمرشل استعمال کو بھی غیر قانونی قرار دیا جائے۔

درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پارکس کو کمرشل سرگرمیوں کے لیے دینا غیر قانونی ہے، 5 بڑے پارکس بجٹ میں شامل کرکے پرائیویٹ پارٹیوں کو دے دیے گئے اور دیگر پارکس میں بھی کمرشل سرگرمیوں کے لیے جگہیں دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارکس کی گھاس ہٹا کر کمرشل سرگرمیاں کی جا رہی ہیں۔ پارکس کا کوئی دوسرا استعمال سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ کراچی میں پہلے ہی پارکس کی شدید قلت ہے، مزید پرائیویٹائزیشن قبول نہیں۔ تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات مافیا کا شہر میں راج ہے۔

سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ سندھ حکومت مافیاز کو روکنے کے بجائے ان کی سرپرستی کر رہی ہے، کے ایم سی بھی مافیاز کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر سرکاری زمینیں کمرشل مقاصد کے لیے دی جا رہی ہیں۔ معمولی کرائے پر قیمتی اراضی پرائیوٹ کمپنیوں کو دی جا رہی ہے۔ کسی کمپنی سے معاہدے سے قبل عوام کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ایوان میں بھی آواز اٹھائیں گے اور سڑکوں پر بھی احتجاج ہوگا۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • عمران خان، بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت، مزید ایک گواہ پر جرح مکمل
  • توشہ خانہ کیس ٹو: استغاثہ کے ایک اور گواہ پر جرح مکمل کر لی گئی
  • سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
  • پاراچنار میں یوم حسینؑ
  • چینی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں: چیئرمین ایف بی آر
  • بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، کس کس نے برآمد کی؟.پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف
  • شاہ محمودکانام9مئی واقعات پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ میں نہیں تھا
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ 
  • کراچی؛ رفاعی پبلک پارکس کی زمین کمرشل استعمال کیخلاف درخواست دائر