اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ پیرس معاہدے کے اہداف اب بھی قابل حصول ہیں اور عالمی برادری کو بڑھتے موسمیاتی بحران پر قابو پانے کے لیے کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔

دنیا کے موسمیاتی حالات کے حوالے سے اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ کے اجرا پر انہوں نے عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ اپنے لوگوں اور معیشتوں کے لیے کم خرچ اور ماحول دوست توانائی سے فائدہ اٹھائیں۔

رواں سال موسمیاتی تبدیلی کے خلاف نئے اور پرعزم اہداف پیش کیے جائیں تاکہ کرہ ارض اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کو تحفظ دیا جا سکے۔ Tweet URL

عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی جاری کردہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی ساختہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے گزشتہ برس ریکارڈ بلندیوں کو چھوا اور اس سے ہونے والے بعض نقصانات کا کئی صدیوں تک بھی ازالہ نہیں ہو سکے گا۔

(جاری ہے)

گرین ہاؤس گیسوں کا خطرہ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال معلوم موسمیاتی تاریخ کا گرم ترین برس تھا جب عالمی حدت میں اضافہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.

55 ڈگری سیلسیئس تک جا پہنچا اور یہ پہلا موقع تھا جب اس نے 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد عبور کی۔

اگرچہ کسی سال عالمی حدت میں اضافے کے حوالے سے 1.5 ڈگری کی حد عبور ہونے سے پیرس معاہدے کے طویل مدتی اہداف کو نقصان نہیں ہوتا لیکن یہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کی کی ہنگامی ضرورت کے حوالے سے ایک اہم انتباہ ضرور ہے۔

بہت سے دیگر اشاریے بھی موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک صورت اختیار کرنے کا پتا دیتے ہیں۔ کرہ ارض کی فضا میں کاربن کا ارتکاز آٹھ لاکھ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور سمندر غیرمعمولی شرح سے گرم ہو رہے ہیں۔ گلیشیئروں اور سمندری برف کے پگھلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے سمندر کی سطح بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ یہ صورتحال دنیا بھر میں ساحلی ڈھانچے اور ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ ہے۔

گزشتہ سال سیلاب، خشک سالی، گرم علاقوں میں آنے والے طوفان اور دیگر قدرتی آفات کے سبب نقل مکانی کا 16 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا جس کا نتیجہ خوراک کے بحرانوں اور معیشت کے نقصان میں اضافے کی صورت میں نکلا۔

قدرتی آفات سے بروقت آگاہی

'ڈبلیو ایم او' کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹ ساؤلو نے کہا ہے کہ اس رپورٹ کو دیکھ کر دنیا کی آنکھیں کھل جانا چاہئیں جو موسمیاتی تبدیلی کی صورت میں انسانی زندگی، معیشتوں اور کرہ ارض کے لیے بڑھتے ہوئے مہلک خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'ڈبلیو ایم او' اور عالمی برادری قدرتی آفات سے بروقت آگاہی فراہم کرنے کے نظام بہتر بنانے کی کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں تاکہ فیصلہ سازوں اور شہریوں کو شدید موسمی واقعات سے تحفط مل سکے۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اس سمت میں مزید اور تیز رفتار اقدامات کی ضرورت ہے۔

ناقابل واپسی تبدیلیاں

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج 2024 اور 2023 میں عالمی حدت میں ریکارڈ توڑ اضافے کا بنیادی سبب تھا جس کی شدت کو لانینا سے ال نینو موسمیاتی کیفیت کی جانب منتقلی نے مزید بڑھایا۔

اس کے علاوہ شمسی چکروں میں تغیر، آتش فشاں فعال ہونے اور سمندری پانی کے بہاؤ میں آنے والی تبدیلیاں بھی حدت بڑھنے کا سبب ہیں۔

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ تین دہائیوں کے دوران سطح سمندر میں اضافے کی شرح میں دو گنا اضافہ ہو گیا ہے جس میں دوبارہ کمی لانا ممکن نہیں ہو گا۔ اندازوں کے مطابق، اگر دنیا گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی بھی لے آئے تو تب بھی سمندروں کی سطح رواں صدی اور اس کے بعد بڑھتی رہے گی۔ اسی طرح صدی کے آخر تک سمندری تیزابیت میں بھی اضافہ ہوتا رہے گا۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موسمیاتی تبدیلی گرین ہاؤس گیسوں کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

راکٹ حملوں کے جواب میں تھائی لینڈ کے کمبوڈیا کے فوجی اہداف پر تابڑ توڑ فضائی حملے

تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر شہری علاقوں پر راکٹ برسانے کا الزام عائد کرتے ہوئے فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تھائی لینڈ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے کمبوڈیا میں صرف ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فضائی حملے اُن راکٹس حملوں کا جواب ہے جو کمبوڈیا نے ہمارے شہری علاقوں میں کیے۔

تھائی لینڈ کی وزارت صحت کے مطابق کمبوڈیا کے ان حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 11 عام شہری اور ایک فوجی شامل ہے۔

خیال رہے کہ یہ حملے اس واقعے کے ایک دن بعد کیے گئے ہیں جب ایک تھائی فوجی سرحد پر بارودی سرنگ کے دھماکے میں اپنی ٹانگ سے محروم ہو گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے اپنے سفارتی تعلقات میں کمی کرتے ہوئے ایک دوسرے سے روابط محدود کر دیے ہیں۔

ان دو طرفہ حملوں سے دونوں ہمسایہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان سرحدی تنازع ایک نئی شدت اختیار کر گیا ہے۔

یاد رہے کہ تھائی لینڈ کی وزیر اعظم پیتونگتارن شیناواترا کو اس مہینے معطل کر دیا گیا تھا اور اب انہیں عہدے سے برطرفی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

تھائی وزیراعظم کے خلاف یہ کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب ان کی کمبوڈیا کے سابق طاقتور رہنما ہن سین کے ساتھ ایک فون کال لیک ہوئی، جس میں وہ سرحدی تنازعے میں اپنی فوج کی کارروائیوں پر تنقید کرتی سنائی گئیں۔

واضح رہے کہ 800 کلومیٹر طویل زمینی سرحد رکھنے والے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان تعلقات میں کبھی تعاون اور کبھی رقابت رہی ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • راکٹ حملوں کے جواب میں تھائی لینڈ کے کمبوڈیا کے فوجی اہداف پر تابڑ توڑ فضائی حملے
  • سندھ طاس معاہدے پر عالمی بینک کی حمایت پر وزیرِاعظم کا اظہارِ تشکر
  • آسٹریا شینجن ویزا کے حصول کے لیے کم از کم بینک بیلنس کتنا ہونا چاہیے؟
  • اسحاق ڈار نے بھی غزہ میں خوراک کی قلت دور کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش
  • مصدق ملک کی آذربائیجان میں کوپ 29 کے سربراہ سے ملاقات
  • غزہ: حصول خوراک کی کوشش میں 67 مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک
  • پائیدار ترقی محض خواب نہیں بلکہ بہتر مستقبل کا وعدہ ہے، گوتیرش
  • بھارتی اقدام نے عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، عالمی آبی معاہدے خطرے میں