غزہ میں صیہونی فوج کے ہاتھوں قتل عام، مزید 58 شہری شہید
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے شمال میں واقع موسابہ کے علاقے میں ایک عام شہری کی گاڑی پر اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ شہری مارے گئے۔ وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ کے شمال میں نیو کیمپ کے شمال مشرق میں الشبلی خاندان کے گھر پر بمباری میں ایک خاتون اور ایک بچہ شہید اور متعدد دیگر زخمی ہوئے، اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی میں صیہونی جارح فوج کے ہاتھوں قتل عام میں مزید 58 فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر قابض اسرائیل کے نئے فضائی حملوں میں بدھ کے روز بیالیس شہری شہید ہو گئے، جس کے بعد آج صبح سے جاری تباہی کی جنگ میں مرنے والوں کی تعداد 58 سے تجاوز کر گئی۔ جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے شمال میں واقع موسابہ کے علاقے میں ایک عام شہری کی گاڑی پر اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ شہری مارے گئے۔ وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ کے شمال میں نیو کیمپ کے شمال مشرق میں الشبلی خاندان کے گھر پر بمباری میں ایک خاتون اور ایک بچہ شہید اور متعدد دیگر زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ غزہ شہر کے مشرق میں التفاح محلے میں المہتا مسجد کے آس پاس کے علاقے کو نشانہ بنانے والی اسرائیلی بمباری میں تین شہری جاں بحق ہو گئے۔ مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی غزہ شہر کے الصبرہ محلے میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت 25 شہری شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی پٹی میں کیمپ کے شمال کے شمال میں میں ایک ہو گئے
پڑھیں:
ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
اپنے ایک بیان میں آویگدور لیبر مین کا کہنا تھا کہ ہمیں ایران میں صرف حکومت گرانے پر ہی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ اسلامی ٹائمز۔ صیہونی سیاسی پارٹی ISRAEL MY HOME کے سربراہ اور اسرائیلی اپوزیشن لیڈر "آویگدور لیبرمین" نے کہا کہ غزہ سے تمام صیہونی قیدیوں کو واپس لائے بغیر حماس پر غلبہ پانا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم "نتین یاہو" کے سیاسی مفادات ہی غزہ میں جنگ جاری رکھنے کی واحد وجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ وہ کسی صورت اپنے جوہری یا میزائل پروگرام سے دستبردار نہیں ہو گا۔ آویگدور لیبرمین نے ایران پر اسرائیلی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران اپنے جوہری منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹتا تو دوبارہ حملے کے لئے تیار ہو جائے۔ تاہم مذکورہ صیہونی اپوزیشن لیڈر نے موقف اپنایا کہ ہمیں ایران میں صرف حکومت گرانے پر ہی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو فوجی بھگوڑے چلا رہے ہیں۔ حریدیوں کو رضاکارانہ فوجی خدمت سے مستثنیٰ کرنا یہودیت کی تعلیمات کے منافی ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ تمام اسرائیلیوں کو بلا استثناء فوج میں خدمات انجام دینی چاہئیں۔ واضح رہے کہ آویگدور لیبرمین، اسرائیل کے سابق وزیر جنگ بھی ہیں۔ جب کہ حریدی، صیہونیوں میں روحانی طبقے کو کہا جاتا ہے۔ انہیں اسرائیل میں بہت سارے استثنائی حقوق حاصل ہیں۔ فوج میں عدم خدمت اُن حقوق میں سے ایک ہے۔