مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کا کوئی کا کوئی پلان نہیں ہے، وفاقی کابینہ میں اہلیت کی بنیاد پر وزرا کو شامل کیا جاتا ہے اور کارکردگی نہ دکھانے والوں کو کابینہ سے نکال دیا جاتا ہے۔ اس وقت کابینہ میں شامل وزرا تنخواہ نہیں لے رہے۔ احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔ اگر پی ٹی آئی عوام کو نقصان نہ پہنچائے، مسلح جتھوں کے ساتھ حملہ آور نہ ہو اور کفن پوشوں کو اپنے احتجاج میں شامل نہ کرے تو وہ بھی احتجاج کر سکتی ہے۔

وزراتیں بااعتماد لوگوں کو دی گئی ہیں

وی ایکسکلوزیو میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ کسی بھی شخصیت کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ اس کی اہلیت پر کیا جاتا ہے، جبکہ وفاقی کابینہ کا عہدہ برقرار رکھنے کا دار و مدار اس وزیر کی پرفارمنس پر ہوتا ہے، ایسا نہیں ہے کہ پارٹی میں موجود کسی بھی سینیئر شخص کو خوش کرنے کے لیے وفاقی کابینہ میں شامل کر لیا جائے۔ وزارتیں انہی لوگوں کو دی گئی ہیں کہ جن کے بارے میں وزیراعظم کو اعتماد ہے کہ وہ اس عہدے پر پرفارم کریں گے، جبکہ وزیراعظم نے پہلے ہی اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہر 3 ماہ کے بعد وزیروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور پھر ہر 3 ماہ بعد فیصلہ ہوگا کہ اس وزیر کو شاباش دینی ہے یا کابینہ سے نکال دینا ہے۔

پرویز خٹک کے تجربے سے ہمیں فائدہ ہوگا

وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پرویز خٹک ایک سینیئر سیاستدان ہیں، سابقہ وزیر اعلیٰ رہے ہیں، ان کی عمران خان سے دوری ہو چکی ہے، ان کی الگ ایک سیاسی جماعت ہے اور ہمارے نئے اتحادی ہیں، ان کے تجربے سے ہمیں فائدہ ہو گا۔

ملک اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے

محسن نقوی کی کارکردگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ محسن نقوی کے وفاقی وزیر بننے کے بعد ملک میں دہشتگردی بڑی ہے یا خود کش حملوں کا اغاز ہو گیا ہے۔ ہمارا ملک اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ 20 سالہ سے ہمارا ملک دہشتگردی کا شکار ہے، جس میں ہماری افواج، پولیس اور عوام اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی اچھا کام کر رہے ہیں، اسلام اباد کی طرف یلغار کرنے والوں سے محسن نقوی نے اچھے طریقے سے نمٹا ہے۔

وزرا تنخواہیں نہیں لے رہے

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس وقت کابینہ میں شامل وزرا تنخواہیں نہیں لے رہے، مراعات بھی ویسی نہیں کہ جیسے پہلے کابینہ میں ہوتی تھیں، اگر وزرا کی پرفارمنس اچھی ہے اور تعداد آئین کے مطابق ہے تو اس میں کوئی بری بات نہیں کہ تعداد زیادہ ہے۔

نمبر گیم کو پورا کرنا مشکل ہوتا ہے

وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کہیں اور سے کی جاتی ہے، ہمیں تو کبھی کسی نے نہیں کہا کہ یہ قانون سازی کی جائے، نمبر گیم کو پورا کرنا پاکستان میں مشکل ہوتا ہے، اس میں بہت ساری مشقت ہوتی ہے، ہمارے اتحادی ہمیں نمبر گیم پورا کرنے میں سپورٹ کرتے ہیں۔

احتجاج میں مسلح جتے نہیں ہونے چاہییں

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے، لیکن احتجاج ایسا ہونا چاہیے کہ جس سے کسی دوسرے کو نقصان نہ پہنچے، احتجاج میں مسلح جتے نہیں ہونے چاہییں، اس میں کفن پوش افراد نہیں ہونے چاہیے، پاکستان تحریک انصاف احتجاج کے نام پر یہ سب کچھ کرتی ہے، اگر یہ سب کچھ چھوڑ کر احتجاج کریں تو اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلال عباسی پرویز خٹک پی ٹی آئی دہشتگردی وفاقی کابینہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلال عباسی پرویز خٹک پی ٹی ا ئی دہشتگردی وفاقی کابینہ کابینہ میں وفاقی کابینہ محسن نقوی نہیں ہے ہیں کہ

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون

—فائل فوٹو

وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا لیکن وقتاً فوقتاً اس پر بات چیت ضرور ہوتی رہتی ہے۔

جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سمیت دیگر اہم مسائل سے متعلق آگہی کے لیے مرکزی تعلیمی نصاب ہونا ضروری ہے۔

وزیرِاعظم نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے: بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔

بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتوں کا قیام 26ویں ترمیم کا بھی حصہ تھا اب بھی اس پر بات ہوئی ہے، آبادی پر کنٹرول کے لیے بھی مرکزی سوچ کا ہونا بہت اہم ہے۔

واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی ترمیم میں شامل ہے۔ تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی بھی ترمیم میں شامل ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • رومانیا کے سفیر کی وفاقی وزیر جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے ملاقات، دوطرفہ بحری تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت سے ملاقات
  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
  • پنجاب،دفعہ 144میں 7روز کی توسیع، احتجاج اور جلسے جلسوں پر پابندی برقرار
  • پنجاب ، احتجاج، ریلیوں، دھرنوں و عوامی اجتماعات پر پابندی، دفعہ 144 میں 7 دن کی توسیع
  • جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر ہو نے والا اجتماع عام تاریخی ہو گا،ڈاکٹر طارق سلیم
  • پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع، احتجاج اور اجتماعات پر پابندی برقرار
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری