اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ایک وقت تھا جب عدالتیں حکومتیں چلاتی تھیں،اب وہ وقت گزر چکا ہے،ہم یہاں حکومتیں چلانے کیلئے نہیں بیٹھے ہوئے۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ایک وقت تھا جب عدالتیں حکومتیں چلاتی تھیں،اب وہ وقت گزر چکا ہے،ہم یہاں حکومتیں چلانے کیلئے نہیں بیٹھے ہوئے،وکیل درخواستگزار فیصل صدیقی نے کہاکہ نامزد ملزمان کو ضمانتیں مل چکیں، تفتیش درست نہیں ہوتی،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ ضمانت ہوئی ہے تو منسوخی کیلئے متعلقہ فورمز موجود ہیں،فیصل صدیقی نے کہاکہ ہماری سپریم کورٹ اور بھارتی سپریم کورٹ میں بہت بڑافرق ہے،بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے اقدام پر مہر لگائی، ہماری سپریم کورٹ نے 2014میں ایسا نہیں کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جو بات آپ کررہے ہیں وہ تو نیشنل ایکشن پلان میں شامل ہے،حال ہی میں ٹرین پر دہشتگردی کا افسوسناک واقعہ ہوا، عدالت نے کیس کی سماعت 5ہفتوں تک کیلئے ملتوی کردی۔

پاکستانیوں کے اسرائیل جانے سے متعلق کوئی معلومات نہیں: ترجمان دفتر خارجہ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ نے کہاکہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا

سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔

ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار

جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔

مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا

ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔

عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • تاحیات سیکیورٹی ریٹائرڈ ججز کیلئے ہے انکی بیواؤں کے لیے نہیں، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ