راولپنڈی:عدالت نے پی ٹی آئی کے 2 رہنماؤں کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے پی ٹی آئی کے 2 رہنماؤں کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم جاری کردیا۔
رپورٹ کے مطابق عدالت نے پی ٹی آئی رہنما قاضی احمد اکبر اور ایمان طاہر کی جائیداد کرک کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
ملزمہ ایمان طاہر سابق ایم این اے اٹک میجر طاہر صادق بیٹی ہیں، دونوں ملزمان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ حضرو اٹک میں پانچ مقدمات درج ہیں۔
تربیلا ڈیم ڈیڈ لیول پرپہنچ گیا، پانی کا قابل استعمال ذخیرہ ختم
ملزمان کو عدم پیشی پر اشتہاری قرار دے کر گرفتار کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔
اٹک پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی ملزمان گرفتاری سے بچنے کیلئے روپوش ہیں۔
مسلسل روپوشی اور عدم حاضری پر عدالت نے دونوں ملزمان کی جائیداد کرک کرنے ہے احکامات جاری کئے، سماعت اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ نے کی۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
تیونس کی اعلیٰ عدالت نے اپوزیشن رہنماؤں سمیت متعدد شخصیات کو قید کی سزائیں سنادیں
تیونس کی ایک عدالت نے اپوزیشن کے معروف سیاسی رہنما راشد غنوشی اور سابق سیکیورٹی عہدیداران سمیت متعدد شخصیات کو ریاست کے خلاف سازش کے الزامات میں 12 سے 35 سال قید کی سزائیں سنا دیں۔ ناقدین کے مطابق یہ فیصلے صدر قیس سعید کی جانب سے عدلیہ کے استعمال کے ذریعے آمرانہ حکمرانی کو مضبوط کرنے کی کوشش کی عکاسی کرتے ہیں۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان افراد میں صدر قیس سعید کی سابق چیف آف اسٹاف نادیہ عکاشہ بھی شامل ہیں، جنہیں 35 سال قید کی سزا سنائی گئی، وہ ملک چھوڑ کر بیرونِ ملک جا چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تیونس: اپوزیشن رہنما راشد الغنوشی گرفتار
اسلام پسند رجحان رکھنے والی النہضہ پارٹی کے 84 سالہ سربراہ اور سابق اسپیکر راشد غنوشی کو 14 سال قید کی سزا دی گئی۔ واضح رہے کہ وہ 2023 سے جیل میں ہیں اور حالیہ مہینوں میں مختلف مقدمات میں مجموعی طور پر 27 سال قید کی سزائیں پا چکے ہیں۔
اس مقدمے میں مجموعی طور پر 21 افراد کو چارج شیٹ کیا گیا تھا، جن میں سے 10 زیر حراست جبکہ 11 ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔
عدالت نے سابق انٹیلی جنس چیف کامل غزانی، سابق وزیر خارجہ رفیق عبدالسلام اور راشد غنوشی کے بیٹے معاذ غنوشی کو بھی 35، 35 سال قید کی سزائیں سنائیں۔ یہ تینوں افراد بھی ملک چھوڑ چکے ہیں۔
صدر قیس سعید نے 2021 میں منتخب پارلیمنٹ کو تحلیل کیا تھا اور صدارتی فرمان کے ذریعے حکومت چلانا شروع کردی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے خود مختار سپریم جوڈیشل کونسل کو بھی ختم کردیا اور درجنوں ججوں کو برطرف کردیا۔ اپوزیشن نے ان اقدامات کو بغاوت قرار دیا، جو ان کے بقول 2011 میں شروع ہونے والی عرب اسپرنگ کی تحریک کے بعد ابھرتی ہوئی جمہوریت کے لیے ایک دھچکا ہے۔
قیس سعید ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور ان اقدامات کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کا مقصد برسوں سے جاری سیاسی انتشار اور بدعنوانی کا خاتمہ ہے، جو سیاسی اشرافیہ میں چھپی ہوئی تھی۔
صدر قیس سعید نے 2021 میں بیشتر اختیارات اپنے ہاتھ میں لینے کے بعد سے اب تک زیادہ تر اپوزیشن رہنماؤں، چند صحافیوں اور ناقدین کو جیل بھجوا دیا ہے۔
رواں سال بھی عدالت کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں، کاروباری شخصیات اور وکلا کو ریاست کے خلاف سازش کے الزامات میں 5 سے 66 سال قید کی سزائیں دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں تیونس کے سفیر برہان الکامل طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے
انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ قیس سعید نے تیونس کو کھلی جیل میں تبدیل کردیا ہے اور اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے عدلیہ اور پولیس کا استعمال کررہے ہیں۔ تاہم صدر قیس سعید ان تمام الزامات کو رد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ کبھی بھی آمر نہیں بنیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپوزیشن رہنما اعلیٰ عدالت تیونس صدر قیس سعید قید کی سزائیں وی نیوز