پیکا قانون کے خلاف سماعت وکیل کی عدم دستیابی پر ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ میں صحافتی تنظیموں کی جانب سے پیکا قانون کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت سینئر وکیل کی سپریم کورٹ میں مصروفیت کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں صحافتی تنظیموں کی پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست سنیئر وکیل منیر اے ملک کی سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث ملتوی کی گئی۔گزشتہ سماعت پر وفاق، وزارت اطلاعات ونشریات، دیگر کو نوٹس جاری کئے تھے۔ درخواست ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے دائر کی۔کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز، براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن نے درخواست دائر کی۔ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی اور دیگرکی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔سندھ ہائی کورٹ میں درخواست سابق اٹارنی جنرل منیراے ملک ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی، درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ صحافتی فرائض پر جبری سنسرشپ، بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ ترمیم شدہ پیکا قانون آزادی اظہار رائے کے آئینی حق سے محروم رکھتا ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ کے سیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کورٹ میں دائر کی کی گئی
پڑھیں:
کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر۔ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں دوسری درخواست دائر، لاہور اور کراچی کے جرمانوں کا موازنہ، فوری ختم کرنے کا مطالبہ