موجودہ حالات میں قومی اتفاق رائے کی اشد ضرورت ہے، طارق فضل چودھری
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلے 20 سال سے دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹ رہے ہیں، کچھ ناعاقبت اندیش ملک دشمنوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے اپوزیشن کا رویہ غیر سنجیدہ اور مایوس کن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے راہنما طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں قومی اتفاق رائے کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 93 ہزار سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 20 سال سے دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹ رہے ہیں، کچھ ناعاقبت اندیش ملک دشمنوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے اپوزیشن کا رویہ غیر سنجیدہ اور مایوس کن تھا، دشمن چاہتا ہے کہ ملک میں دیرینہ استحکام نہ آئے، دہشت گردی کا شکار صرف مسلمان ممالک ہو رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان کی جاری کارروائیاں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ محض قومی فریضہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی ذمہ داری بھی ہے جس کا ہدف عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر زور دیا کہ جو اقدامات پاکستان نے خطے میں عدم استحکام کے خاتمے اور تحفظِ عامہ کے لیے اٹھائے، وہ نہ صرف ملک کے مفاد میں تھے بلکہ دنیا کو درپیش بڑے خطرات کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
مقررین کو مخاطب کر کے عطا تارڑ نے کہا کہ تازہ واقعات نے بین الاقوامی سطح پر غلط فہمی پھیلانے والوں کو بےنقاب کر دیا ہے اور پاکستان نے حقائق کی بنیاد پر اپنی پالیسی کو مؤثر انداز میں پیش کیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کے پراپیگنڈے کو عالمی اداروں اور مبصرین کے سامنے بےنقاب کیا گیا، جس کے باعث بھارتی موقف کمزور پڑ گیا اور جارحیت کی اصل تصویر عوام کے سامنے آئی۔ پہلگام واقعے جیسے تنازعات کی حقیقت عوامی سطح پر واضح کی گئی اور پاکستان نے شفاف انداز میں حل کے لیے کھلے دل سے تعاون کی پیشکش بھی کی۔
وفاقی وزیر نے 4 روزہ جھڑپوں کے تناظر میں کہا کہ پاکستان نے دفاعی محاذ پر مؤثر کارکردگی دکھائی اور قومی دفاعی قوت کی صلاحیتوں کو منوانے میں کامیاب رہا۔ انہوں نے اس کامیابی کو نہ صرف فوجی پہلو سے بلکہ حکمتِ عملی اور سیاسی سطح پر بھی ایک نمایاں کامیابی قرار دیا، جس کا مقصد خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار کرنا تھا۔
عطا اللہ تارڑ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ہمیشہ امن کو اولین ترجیح دے گا مگر اپنی سرحدوں اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔
وزیر اطلاعات نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بین الاقوامی شراکت داری اور قانونِ بین الاقوامی کے اصولوں کی پاسداری ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوامِ عالم کے ساتھ قریبی تعلقات قائم رکھنے کی کوشش کی ہے اور بین الاقوامی اداروں کو موثر کردار ادا کرنے کی دعوت دی ہے تاکہ تنازعات کا پائیدار حل ممکن ہو سکے۔