حماس کا اسرائیل پر میزائلوں سے جوابی حملہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
القسام بریگیڈز نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ’گہرائی میں مقبوضہ علاقے، تل ابیب پر ایم 90 راکٹوں کی بارش‘ کی۔ اسلام ٹائمز ۔ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد حماس نے اسرائیل پر اپنا پہلا میزائل حملہ کیا، جس سے وسطی اسرائیل میں سائرن بج گئے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق جنوبی غزہ سے گش دان اور حشفیلہ پر تین پروجیکٹائل فائر کیے گئے۔ حماس کے القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ یہ میزائل حملے صہیونی فوج کے ہاتھوں قتل عام کے جواب میں کیے گئے، اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایک میزائل کو روک لیا گیا، جب کہ دو کھلے علاقوں میں گرے۔ جمعرات کو حماس نے غزہ پر نئے اسرائیلی حملوں کے جواب میں غزہ سے اسرائیل پر راکٹ داغے۔ یہ حملے دو ماہ کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد پہلی بڑی کارروائی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق تین راکٹ فائر کیے گئے جن میں سے ایک درمیانی فضا میں تباہ ہو گیا جب کہ دو غیر آباد علاقوں میں گرے جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس نے "گہرے مقبوضہ علاقے میں تل ابیب پر M90 راکٹوں کی بارش کی"، اس ہفتے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں، جس میں سینکڑوں فلسطینی مارے گئے تھے۔ یہ راکٹ حملے اسرائیل کی جانب سے منگل کو غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد ہوئے، جس کے بعد بدھ کو زمینی کارروائی کی گئی۔ اسرائیل کو یمن کے حوثی باغیوں کے میزائل حملوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغا جسے اسرائیلی فوج نے راستے میں ہی تباہ کر دیا۔ اسرائیل نے رات بھر غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا جس میں فلسطینی حکام کے مطابق کم از کم 85 افراد ہلاک جب کہ مزید افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والے نیٹزاریم کوریڈور کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ اس راہداری کی مدد سے اسرائیل نے وسطی غزہ سٹی اور شمالی علاقہ جات کو مصر سے متصل جنوبی غزہ سے الگ کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج اسرائیل پر کے بعد
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔