اسرائیلی درندگی کسی صورت قابل برداشت نہیں، مولانا فضل الرحمان کی احتجاج کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسرائیلی بربریت کے خلاف آج جمعے کو عوام سے احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی درندگی کسی صورت قابل برداشت نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے بیان میں کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی بربریت کے خلاف کل یوم احتجاج منائیں گے، خطبا اور آئمہ حضرات اپنے خطبات جمعہ کے اجتماعات میں اسرائیلی درندگی کو بے نقاب کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملے میں سینکٹروں جوانوں، بچوں، بچیوں اور خواتین کی شہادتیں افسوس ناک ہیں، اسرائیل نے امن وامان کی طرف بڑھتے ماحول کو بدامنی میں تبدیل کردیا ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ عالمی برادری بالخصوص مسلم اُمّہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے لیے آواز بلند کرے، اسرائیلی درندگی کسی صورت قابل برداشت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ رحمت اور مقدس مہینے میں انسانیت سوز مظالم سے دل چھلنی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی درندگی کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری ہے، وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید ہو گئے۔ خان یونس میں بارود کی بارش کے دوران 11 افراد زندہ جل گئے۔ دوسری جانب اسرائیلی شہریوں کا نیتن یاہو کے خلاف احتجاج جاری ہے، پولیس اورمظاہرین میں جھڑپ کے دوران کئی افراد گرفتاری ہوئے۔
غزہ میں اسرائیلی فوج نے وحشیانہ بمباری کرکے صبح سے مزید 28 فلسطینیوں کو شہید کردیا، خان یونس میں بارود کی بارش سے 11 افراد زندہ جل گئے۔
غزہ میں شہدا کی تعداد 51266 ہوگئی، جبکہ 11 ہزار افراد لاپتا ہیں، عمارت، خیموں ساتھ اسرائیلی فوج نےغزہ کی مشینری کوبھی نشانے پر رکھ لیا۔ ملبہ اٹھانے والے اور ریسکیو آپریشن میں شامل 40 بھاری گاڑیاں تباہ کر دیں۔
دوسری جانب غزہ میں جاری جنگ کیخلاف اسرائیلی شہریوں نے بھی احتجاج شروع کر دیا ہے۔ تل ابیب میں اسرائیلی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ اسرائیلی شہریوں نے وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جنگ بندی کی فوری اپیل کی ہے۔ اس احتجاج میں کئی افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی اسرائیلی فوج کی کارروائیوں پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور مختلف ممالک نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کرے اور فلسطینیوں کی حالت زار کو مدنظر رکھتے ہوئے معاہدے کی میز پر آئے۔ تاہم اسرائیلی حکام نے کسی بھی قسم کی جنگ بندی کے امکانات کو رد کیا ہے۔