اسرائیلی درندگی کسی صورت قابل برداشت نہیں، مولانا فضل الرحمان کی احتجاج کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسرائیلی بربریت کے خلاف آج جمعے کو عوام سے احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی درندگی کسی صورت قابل برداشت نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے بیان میں کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی بربریت کے خلاف کل یوم احتجاج منائیں گے، خطبا اور آئمہ حضرات اپنے خطبات جمعہ کے اجتماعات میں اسرائیلی درندگی کو بے نقاب کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملے میں سینکٹروں جوانوں، بچوں، بچیوں اور خواتین کی شہادتیں افسوس ناک ہیں، اسرائیل نے امن وامان کی طرف بڑھتے ماحول کو بدامنی میں تبدیل کردیا ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ عالمی برادری بالخصوص مسلم اُمّہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے لیے آواز بلند کرے، اسرائیلی درندگی کسی صورت قابل برداشت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ رحمت اور مقدس مہینے میں انسانیت سوز مظالم سے دل چھلنی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی درندگی کہا کہ
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔