دبئی: وسیع پیمانے پر افطار کی تقسیم سے غیر مسلم متاثر، اسلام قبول کرنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
دبئی میں ہر سال ماہِ رمضان میں وسیع پیمانے پر افطار کی تقسیم ہوتی دیکھ کر وہاں آئے ہوئے بہت سارے غیر مسلم اسلام قبول کرنے لگے۔
ملاوی سے تعلق رکھنے والے افریقی نژاد شیخ محمد عزیز نے ’جیو نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ میں اپنی ٹیم کے ساتھ دبئی کے 13 مختلف مقامات پر افطار کے لیے روزانہ 33 ہزار افطار پیکٹ تقسیم کرتا ہوں۔
اُنہوں نے بتایا کہ افطار کی تقسیم کے دوران ہم کسی سے ان کے مذہب یا قومیت کے بارے میں نہیں پوچھتے بلکہ ہر کسی کو ’اللّٰہ کا مہمان‘ سمجھ کر بلا تفریق کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔
شیخ محمد عزیز نے بتایا کہ اسلام میں سخاوت اور بے لوثی کے اس جذبے سے متاثر ہوکر ہر سال ماہ رمضان میں 10 سے زائد غیر مسلم اسلام قبول کرتے ہیں۔
شیخ عزیز اور ان کے بھائی عمران عزیز نے 2015ء میں غریبوں اور مزدوروں کے لیے افطار کی تقسیم کا آغاز کیا تھا جو آہستہ آہستہ ایک وسیع رمضان مہم ’ہیپی ہیپی رمضان‘ میں تبدیل ہو گئی۔
اس مہم کے تحت دبئی کے مختلف حصّوں بشمول برشا، دبئی انڈسٹریل ایریا، اور سونا پور میں افطار تقسیم کی جاتی ہے، یورپ اور برطانیہ کے کئی غیر مسلم افراد سمیت سینکڑوں رضاکار اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتے ہیں۔
حکومتِ دبئی نے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ماہِ مقدس کے دوران ہر روز ہزاروں مستحق افراد کو کھانا ملے، ’ہیپی ہیپی رمضان‘ مہم کو وسیع پیمانے پر چلانے کی خصوصی اجازت دی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افطار کی تقسیم
پڑھیں:
جیڈ اسپینس انگلینڈ کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم فٹبالر بن گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسپورٹس ڈیسک)ٹوٹنہم ہاٹسپر کے دفاعی کھلاڑی جیڈ اسپینس نے بین الاقوامی فٹبال میں نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے انگلینڈ کی سینئر فٹبال ٹیم کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔منگل کے روز بلغراد میں ہونے والے ورلڈ کپ کوالیفائنگ میچ میں جیڈ اسپینس نے میزبان سربیا کے خلاف میدان سنبھالا۔انہوں نے 69 ویں منٹ میں چیلسی کے کھلاڑی ریس جیمز کی جگہ انگلش ٹیم کا حصہ بن کر یہ تاریخی موقع حاصل کیا۔میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 25 سالہ اسپینس کا کہنا تھا کہ مجھے واقعی حیرت ہوئی، کیونکہ مجھے علم نہیں تھا کہ میں پہلا مسلمان ہوں جو انگلینڈ کی سینئر ٹیم کے لیے کھیل رہا ہوں، یہ میرے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔اسپینس کی انگلینڈ ٹیم میں شمولیت برطانوی مسلمانوں کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے، جو ملک کی کل آبادی کا تقریباً 6 فیصد ہیں، تاہم پروفیشنل فٹبال میں ان کی نمائندگی انتہائی محدود ہے۔