برطانیہ ، بجلی کا طویل بریک ڈاؤن، ہیتھرو ایئرپورٹ بند، ہزاروں پروازیں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
لندن(اوصاف نیوز)دنیا کے مصروف ترین ایئرپورٹ ہیتھرو (Heathrow Airport) کو ایک بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث مکمل طور پر بند کر دیا گیا، جس سے عالمی فضائی سفر بری طرح متاثر ہوا . جمعہ 21 مارچ کی رات 11:59 بجے تک ہیتھرو ایئرپورٹ مکمل طور پر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگلے چند روز تک مزید پروازوں کی منسوخی اور تاخیر متوقع ہے، اس لیے مسافروں کو ایئرپورٹ کا رخ نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔یہ بحران جمعرات کی رات لندن کے مغربی علاقے ہیز (Hayes) میں ایک الیکٹریکل سب اسٹیشن میں آگ لگنے کے بعد پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں پورے ایئرپورٹ کی بجلی منقطع ہو گئی۔
آگ بجھانے کے لیے 70 سے زائد فائر فائٹرز اور 10 فائر انجنز موقع پر پہنچے۔ لندن فائر بریگیڈ کے مطابق، 150 سے زائد افراد کو علاقے سے نکالا گیا اور 200 میٹر تک کا علاقہ سیل کر دیا گیا۔فلائٹ ریڈار 24 (FlightRadar24) کے مطابق، 1,350 سے زائد پروازیں متاثر ہو چکی ہیں جبکہ 120 پروازیں پہلے ہی فضاء میں تھیں، جنہیں یا تو دوسرے ایئرپورٹس پر موڑ دیا گیا یا واپس بھیج دیا گیا۔
قریبی ایئرپورٹس گیٹوک (Gatwick) اور اسٹینسٹڈ (Stansted) پہلے ہی مصروف تھے، جس کی وجہ سے بعض طیاروں کو گلاسگو (Glasgow) اور ایڈنبرا (Edinburgh) کے ایئرپورٹس پر اتارا گیا۔یہ بحران ہیٹرو ایئرپورٹ کے ہنگامی منصوبوں پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اتنے بڑے ایئرپورٹ کا بیک اپ پاور سسٹم نہ ہونا تشویشناک ہے۔
ایئرپورٹ انتظامیہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم صورتحال کو جلد از جلد بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر مسافروں کو مزید تاخیر اور مشکلات کے لیے تیار رہنا ہوگا۔فی الحال بجلی بحالی کی حتمی مدت نہیں بتائی گئی، جس سے ہزاروں مسافر اپنی پروازوں کی منسوخی اور ری شیڈولنگ کے باعث پریشان ہیں۔
آزاد کشمیر میں دہشتگردی کی کارروائی نا کام،فتنہ الخوارج کا دہشتگرد گرفتار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دیا گیا
پڑھیں:
روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکا نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مجوزہ بوڈاپسٹ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین سے متعلق سخت مطالبات پر قائم رہنے کے بعد کیا گیا۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان کشیدہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے جنگ بندی کے بدلے میں یوکرین سے مزید علاقہ چھوڑنے، مسلح افواج میں نمایاں کمی اور نیٹو میں شمولیت سے مستقل انکار جیسے مطالبات دہرائے، جسے امریکا نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔
جریدے کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ روس مذاکرات کے لیے کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ اس کے بعد امریکہ نے اجلاس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی یوکرین کی موجودہ جنگ بندی لائن پر فوری فائر بندی کی حمایت کر چکے ہیں۔دوسری جانب، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن وہ روسی دبا ﺅ کے تحت مزید علاقہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔