فلم ’’حنا‘‘ سے مشہور ہونے والی زیبا بختیار نے 16 بھارتی فلمیں کیوں مسترد کیں؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
افسانوی حسن کی حامل پاکستانی اداکارہ زیبا بختیار نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ انھیں ’’حنا‘‘ کے بعد مزید 16 بھارتی فلموں کی پیشکش ہوئی تھی جسے انھوں نے ٹھکرا دیا۔
زیبا بختیار کی بھارتی ڈیبیو فلم ’’حنا‘‘ ایک سپر ہٹ فلم تھی جس نے سرحد کے دونوں طرف کامیابی کے جھنڈے گاڑے تھے۔ اس فلم میں زیب بختیار نے بھارتی اداکار رشی کپور کے مقابل حنا کا مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
بھارت کے لیجنڈری راج کپور کی فلم حنا میں کام کرنے کے بعد ہی زیبا بختیار کو افسانوی حسن کی ملکہ کا خطاب دے دیا گیا تھا۔ زیبا بختیار نے پاکستانی شوبز اور بالی ووڈ دونوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔
زیبا بختیار ان پاکستانی اداکاراؤں میں شامل ہیں جنہوں نے بالی ووڈ کی مین اسٹریم فلموں میں کام کیا اور ناظرین اور نقادوں دونوں کو اپنا مداح بنا لیا۔ حال ہی میں اداکارہ نے ایک شو کے دوران اپنے بالی ووڈ کے تجربات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ راج کپور کی فلم میں کام کرنا ان کےلیے ایک اعزاز تھا، اور یہ تجربہ کسی شاہکار سے کم نہیں تھا۔ تاہم، وہ بالی ووڈ میں اپنے کرداروں کے انتخاب کے معاملے میں بہت محتاط تھیں۔
زیبا بختیار نے بتایا کہ فلم ’’حنا‘‘ کی کامیابی کے بعد انھیں یکے بعد دیگرے 16 فلموں کی آفرز ہوئیں، جس کے کردار انھیں پسند بھی آئے لیکن اس کے باوجود انھوں نے وہ آفرز مسترد کردیں۔
اداکارہ نے وہ بھارتی فلمیں نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ان فلموں میں کوئی منظر یا گانا ایسا ہوتا تھا جو ان کے اصولوں کے خلاف تھا۔ زیبا نے کہا کہ وہ بارش کے منظر میں باریک کپڑے کی ساڑھی پہن کر بھیگتے ہوئے گانا نہیں کرسکتی تھیں۔ اس لیے انھوں نے زیادہ تر فلمیں کرنے سے انکار کردیا۔
اداکارہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب کوئی پاکستانی اداکار بالی ووڈ یا کسی اور انڈسٹری میں کام کرکے واپس آتا ہے، تو اسے زیادہ توجہ ملتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی سے ایک پرانی روایت ہے، کیونکہ پاکستانی درآمد شدہ چیزوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ اسی طرح، وہ فنکاروں کے ساتھ بھی یہی سلوک کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زیبا بختیار نے بالی ووڈ میں کام کے بعد
پڑھیں:
پہلگام واقعہ: واگہ بارڈر پر روایتی پریڈ محدود کرنے کا فیصلہ
پہلگام واقعے کے بعد حکام نے واگہ بارڈر پر ہونے والی روایتی پریڈ محدود کرنے کی ہدایت کردی۔
رپورٹ کے مطابق پریڈ کے دوران دونوں ملکوں کے گیٹ بند رہیں گے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ پریڈ کے دوران رینجرز اور بی ایس ایف کے جوان ایک دوسرے سے روایتی مصافحہ بھی نہیں کریں گے۔
واہگہ، گنڈاسنگھ والا اور ہیڈ سلیمانیکی تینوں مقامات پر پریڈ ہوتی ہے۔
بھارت کی ایک اور اوچھی حرکت
بھارتی حکام نے ایک اور اوچھی حرکت کرتے ہوئے واہگہ-اٹاری بارڈر پر رینجرز اور بی ایس ایف انڈیا کے مابین ہونے والی روایتی پریڈ محدود کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پہلگام حملے کو جواز بنا کر بھارتی حکومت نے واہگہ اٹاری بارڈر، گنڈاسنگھ، حسینی والا بارڈر اور ہیڈسلیمانیکی بارڈر پر ہونے والی پاکستان رینجرز پنجاب اور بی ایس ایف انڈیا کے جوانوں کی پریڈ میں نمایاں تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔
مشترکہ پریڈ کے دوران بھارت کی جانب سے گیٹ بند رہے گا اور نہ ہی اس کی فورس روایتی مصافحہ کرے گی۔
سیکیورٹی ذرائع کےمطابق بی ایس ایف حکام نے اس بارے پاکستان رینجرز کو بھی آگاہ کردیا ہے۔
واضع رہے کہ دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز کے مابین ہونے والی یہ پریڈ ہرشام پرچم اتارے جانے کے موقع پر کی جاتی ہے، دونوں ملکوں کے سرحدی جوان اپنے اپنے ملک کا جھنڈا اتارتے اور سلامی دیتے ہیں۔
پریڈ دیکھنے کے لئے دونوں جانب شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے۔ حیران کن طور پر دونوں ملکوں کےمابین کشیدگی کے دوران پریڈ دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ شہریوں نے بھارت کے اقدام کابزدلانہ کارروائی اورافسوسناک عمل قرار دیا ہے۔ بھارت کی طرف سے کیا جانیوالا یکطرفہ فیصلہ قابل مذمت ہے