غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف ملک گیر یوم احتجاج، لاہور میں امریکی قونصل خانے کے باہر مارچ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
لاہور:
غزہ میں امریکی تعاون سے جاری اسرائیلی دہشت گردی اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔
ملک کے مختلف شہروں میں نماز جمعہ کے بعد جماعت اسلامی کی جانب سے احتجاجی مظاہرے منعقد ہوئے جس میں شہریوں کی کثیر تعداد نے شریک ہوکر اپنا پر امن احتجاج ریکارڈ کرایا۔
لاہور میں جماعت اسلامی کے تحت مسجد شہدا سے امریکی سفارت خانے تک مارچ کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شریک ہوکر امریکا اور اسرائیلی دہشت گردی کی پر زور مذمت کی۔ اس موقع پر سفارت خانے کے باہر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے لاہور میں امریکی سفارت خانہ کے باہر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکا برابر کا شریک ہے، آرمی چیف کو فلسطینیوں کی حمایت میں بیان دینا چاہئے اور اسلام آباد میں دنیا کے فوجی سربراہوں کا اجلاس بلاکر پیغام دینا چاہئے اگر تم آگے بڑھے تو ہم بھی آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کچھ صحافی پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل گئے ہیں، حکومت آج ہی موقف قوم کے سامنے پیش کرے، اگر حکمرانوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا ایک قدم بھی بڑھایا تو انکے قدم توڑ دیں گے اور یہ عبرت کا نشان بن جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم حکمران خوابِ خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، کیا مسلم دنیا کے پاس ٹینک یا میزائل ختم ہوگئے ہیں؟، اگر ہمارے بچے شہید ہورہے ہیں تواگر اس کی ذمہ داری اسرائیل یا امریکا پر ہے تو مسلم دنیا کی فوج اور سپہ سالاروں پر بھی ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے فلسطینیوں کےلیے کردار ادا نہ کیا تو پھر اگلا مارچ سفارت خانہ کے اندر ہوگا، وزیر اعظم سے پوچھتا ہوں اسرائیل دہشت گردی کی تازہ لہر میں بچوں کو شہید کررہا ہے تو شہبازشریف نے کیا کردار ادا کیا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سعودی عرب کے دورہ پر ہیں تو وہ اسرائیلی دہشت گردی پر مشترکہ اعلامیہ جاری کریں، دنیا کو پتہ ہے کہ پاکستان کے پاس میزائل اور نیوکلئیر بم موجود ہے، جب ہم نے ایٹمی دھماکے کئے تو پورا عالم اسلام خوش ہوا تھا، ایٹم بم صرف پاکستان کا نہیں پوری امت کا ہے۔
حافظ نعیم نے اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی غلام ہیں اور اپنی مدت کےلئے امریکا کی طرف دیکھتے ہیں، امریکا ان کے سر پر ہاتھ رکھ لیں تو جمہوریت کو بھی الٹ دیتے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن اور حکومت میں دوڑ لگی ہوئی ہے کہ کون پہلے امریکا کے پائوں چھوکر آشیر باد حاصل کرتا ہے، ن لیگ یا پیپلزپارٹی سب سے کہتا ہوں سامنے آکر امریکا و اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرو۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی دہشت گردی حافظ نعیم نے کہا کہ گردی کی
پڑھیں:
پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل کو انقرہ میں ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور عالمی چیلنجز کے حل کے لیے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔
بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ایردوآن نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے لیے ترکی کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
جب کہ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کی جائیں۔پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے خطاب میں عالمی مسائل پر اپنے نقطہ نظر میں مضبوط صف بندی پر زور دیا۔ ایردوآن نے کہا، "ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ ہم تقریباً ہر معاملے پر ہم آہنگی سے کام کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
"انہوں نے دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے "پرعزم موقف" کو سراہا۔ ایردوآن نے صحافیوں کو بتایا، "پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ترکی اس لعنت کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔"
ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکی کی غیر متزلزل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔
مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر اتفاقپاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے بتایا کہ دونوں ممالک نے توانائی، کان کنی، معدنیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں
شہباز شریف نے دفاع اور زرعی پیداوار میں مشترکہ منصوبوں کی گنجائش کو بھی اجاگر کیا، علاقائی اور دو طرفہ رابطوں کو فروغ دینے کے لیے تجارت اور لوگوں کے درمیان تبادلے کو فروغ دینا، اور سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو گہرا کرنے پر زور دیا۔
بیان کے مطابق، انقرہ پہنچنے کے فوراً بعد، انہوں نے صدر ایردوآن سے ملاقات کی اور علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے دوطرفہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ترک صدر نے کیا کہا؟ترک صدر رجب طیب ایردوان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کو خوش آمدید کہتے ہیں، ترکی اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہوتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، اور ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی اپنے بھائی پاکستان کی ہرممکن مدد اور تعاون کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
ایردوآن کا کہنا تھا کہ ترکی دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر دو روزہ دورے پر منگل کو ترکی پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی گیا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)