جب رمضان ٹرانسمیشن نہیں تھی تو لوگ زیادہ عبادت کرتے تھے،بشریٰ انصاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ رمضان ٹرانسمیشنز سے قبل لوگ عبادت پر زیادہ توجہ دیتے تھے۔
بشریٰ انصاری نے ڈیلی وی لاگنگ کرتے ہوئے رمضان کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اداکارہ نے کہا کہ آج کل رمضان میں رونقیں لگی ہوئی ہیں، ہر گھر میں کھانے پکائے جارہے ہیں، سحری اور افطاری کا اہتمام کیا جارہا ہے اور ہر چینل پر کچھ نا کچھ سکھایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل رمضان رونقی ہوگئے ہیں، پہلے کے رمضان ایسے نہیں تھے، شاید وہ وقت اچھا بھی تھا، اب میں بھی رمضان ٹرانسمیشن میں جاتی ہوں، رمضان ٹرانسمیشن دیکھ کر روزے کا وقت گزر جاتا ہے۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ جب ہم رمضان ٹرانسمیشن نہیں دیکھتے تھے تو عبادت زیادہ کرتے تھے، قرآن اور تسبیح زیادہ پڑھتے تھے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
اسلام آباد:سینئر سیاستدان مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جو جواب ہے میں اس سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، بڑا ٹھیک جواب ہے، بڑی دانش مندی کے ساتھ ، دلیری کے ساتھ، میچور رسپانس ہے اور بڑا سپیسیفک رسپانس ہے، اس میں کوئی جذباتیت نہیں ہے، اس میں جو دو تین عنصر لے آئے ہیں وہ بڑے اچھے ہیں۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک تو یہ ہے کہ انھوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر آبی جارحیت ہوئی تو اس کا مطلب آل آؤٹ وار ہے، اگر وہ پانی روکتے ہیں وہ ایکٹ آف وار ہوگا، دوسرا انھوں نے کہاکہ اگر آپ نے کوئی ملٹری ایکشن کیا تو2019 کی یاد تازہ کر دیں گے ہم سخت جواب دیں گے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو فضائی حدود بند کی ہے اس کا انڈیا کو بہت زیادہ نقصان ہے، ہمارے تو کوئی جہاز ہی نہیں جاتے اس طرف، انھوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ انڈیا پاکستان کا پانی بند کر سکتا، انڈین اسٹیٹمنٹ جو کل آیا تھا ان کی منسٹری آف فارن افیئرز کا اس میں انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے کی بات نہیں کی۔
انھوں نے کہا کہ اسے معطل کیا جائے گا پاکستان کے رویہ تبدیل کرنے تک، شملہ معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدہ انڈیا نے تو ڈی فیکٹو منسوخ کر ہی دیا ہے جس دن انھوں نے اعلان کیا5اگست 2019کو، قبضہ کر لیا مقبوضہ کشمیر پر اس کا مطلب ہے کہ ان کی طرف سے کم سے کم، یک طرفہ طرف سے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہوئی اور شملہ معاہدہ ہو یا لاہور ڈیکلریشن ہو جب واجپائی آئے تھے نواز شریف کے دور میں کہ بائی لیٹرل ہوگا تو وہ ایک سائڈ پر ہوگیا تو اس سے فرق نہیں پڑتا۔
ہمارے کمٹمنٹ تو ہے یونائیٹڈ نیشنز ریزولوشنز کی، وہ قائم اور دائم ہیں، انھوں نے کہا کہ ہائی کمیشنوں سے عملہ کم کرنے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، ہمارے آفیشل رابطے تو بہت کم رہ گئے تھے۔