سپریم کورٹ آف پاکستان کےشعبہ تعلقات عامہ نے واضح کیا ہے کہ اینٹی کرپشن ہاٹ لائن صرف سپریم کورٹ آف پاکستان سے متعلق شکایات کے لیے قائم کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن کے خاتمے کے لیے ’سپریم کورٹ ہاٹ لائن‘ قائم

اسلام آباد سے جاری وضاحتی اعلامیے میں عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یہ ہاٹ لائن صرف سپریم کورٹ کے افسران، انتظامی عمل، مقدمات کی فکسنگ، تصدیق شدہ نقول اور دیگر ادارہ جاتی معاملات میں بدعنوانیوں سے متعلق شکایات کو سنے گی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اس دائرہ کار سے باہر کی شکایات اس پلیٹ فارم کے ذریعے قبول نہیں کی جائیں گی اور نہ ہی ان پر ردعمل دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ عدالت کی جانب سے گزشتہ روز ہاٹ لائن کے اعلان پر عوام میں تاثر گیا تھا کہ گویا یہ فورم ہر ادارے اور ہر قسم کی کرپشن کے لیے ہے۔ تاہم عدالت نے اب وضاحت کردی ہے کہ ہاٹ لائن صرف سپریم کورٹ میں مقدمات فکسنگ اور دیگر انتظامی امور سے متعلق ہے۔

مزید پڑھیے: نیب قانون میں ترامیم کے تحت نیب کے 161 مقدمات محکمہ اینٹی کرپشن سندھ کے حوالے

عدالت نے بتایا ہے کہ ہاٹ لائن پر سپریم کورٹ افسران سے متعلق شکایات درج کرائی جاسکتی ہیں لیکن سپریم کورٹ سے باہر کی شکایات اس ہاٹ لائن پر قبول نہیں کی جائیں گی۔

عدالت عظمیٰ کے اعلامیے کے مطابق دائرہ کار سے باہر کی شکایات پر کوئی ردعمل نہیں دیا جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ کی بیوروکریسی میں بدعنوانی اور کرپٹ طرز عمل کے خلاف اقدامات کے تحت واٹس ایپ اور سرکاری ویب پورٹل کے ذریعے اینٹی کرپشن ہاٹ لائن کے آغاز کا اعلان کیا تاہم اس حوالے سے وضاحت کی جاتی ہے کہ اینٹی کرپشن ہاٹ لائن صرف سپریم کورٹ آف پاکستان سے متعلق شکایات کے لیے قائم کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: یوٹیلیٹی اسٹورز میں بدترین کرپشن تھی، جدید نظام سے کرپشن کا خاتمہ ہوگیا، وزیراعظم شہباز شریف

سپریم کورٹ سے متعلق بدعنوانی کی شکایات کے لیے صرف تصدیق شدہ چینلز کے ذریعے رابطہ کیا جائے جن میں واٹس ایپ میسیج ہاٹ لائن: 03264442444 جبکہ آن لائن پورٹل : https://scp.

gov.pk/Complaints.aspx شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اینٹی کرپشن ہاٹ لائن سپریم کورٹ سپریم کورٹ اینٹی کرپشن ہاٹ لائن

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن ہاٹ لائن سپریم کورٹ سپریم کورٹ اینٹی کرپشن ہاٹ لائن ہاٹ لائن صرف سپریم کورٹ اینٹی کرپشن ہاٹ لائن سے متعلق شکایات آف پاکستان کی شکایات کے لیے

پڑھیں:

وقف قانون پر سپریم کورٹ کی متوازن مداخلت خوش آئند ہے، مسلم راشٹریہ منچ

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں وقف ترمیمی قانون 2025 کے متنازعہ شقوں پر عارضی پابندی عائد کی ہے، جن پر وسیع پیمانے پر اعتراضات سامنے آئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون 2025 پر سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے نے سیاسی اور سماجی حلقوں میں وسیع بحث کو جنم دیا ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) نے اس حکم کا گرم جوشی سے خیرمقدم کیا اور اسے ملک اور معاشرے کے مفاد میں ایک متوازن اور تاریخی فیصلہ قرار دیا۔ فورم کے قومی رابطہ کار شاہد سعید اور خواتین ونگ کی قومی سربراہ ڈاکٹر شالینی علی نے اسے ایسا اقدام قرار دیا جو ملک میں بھائی چارہ، اتحاد اور منصفانہ ماحول کو مزید مضبوط کرے گا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں وقف ترمیمی قانون 2025 کے متنازعہ شقوں پر عارضی پابندی عائد کی ہے، جن پر وسیع پیمانے پر اعتراضات سامنے آئے تھے۔ ان میں مسلمانوں کے لئے اسلام کی پانچ سال تک پیروی کی شرط، کلکٹر کو وقف کی جائیدادوں کے تعین کا اختیار اور وقف کی جائیدادوں سے متعلق فیصلے کرنے کی انتظامی طاقت شامل ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ان شقوں پر تفصیلی سماعت کے بعد ہی حتمی فیصلہ ہوگا۔

ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ قانون کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کا کوئی جواز نہیں، یعنی باقی قانون لاگو رہے گا جب کہ متنازعہ شقوں پر عدالت حتمی فیصلہ سنائے گی۔ مسلم راشٹریہ منچ کے قومی رابطہ کار شاہد سعید نے سپریم کورٹ کے حکم کو ہر طبقے کے لئے قابل احترام اور قابل قبول قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ قومی اتحاد اور سالمیت کو مزید مضبوط کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ متوازن اور دل کو سکون دینے والا ہے، اس نے مسلمانوں میں پیدا شدہ الجھن کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔ عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد ریلیف دیا، جس سے یہ یقین مضبوط ہوتا ہے کہ عدلیہ عوامی مسائل کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور غیر جانبدارانہ فیصلے کرتی ہے، یہ حکم بھارت کی جمہوری روایت کو مکمل طور پر مضبوط کرتا ہے۔

مسلم راشٹریہ منچ کے خواتین ونگ کی قومی سربراہ ڈاکٹر شالینی علی نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالتی غیر جانبداری اور بھارتی جمہوریت کی مضبوطی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ عدلیہ نہ صرف غیر جانبدار ہے بلکہ ہر طبقے، ہر کمیونٹی اور ہر حصے کے جذبات کا مکمل احترام بھی کرتی ہے۔ اس حکم نے نہ صرف وقف ترمیمی قانون سے متعلق شبہات دور کیے ہیں بلکہ مسلمانوں کے درمیان پیدا ہونے والی الجھن کو بھی ختم کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ معاشرتی ہم آہنگی، بھائی چارہ اور ہم نصابی تعلقات کو فروغ دیتا ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ اس کا دل سے خیرمقدم کرتا ہے۔

مسلم راشٹریہ منچ نے اس حکم کو بھارتی آئین میں درج بنیادی حقوق سے منسلک کیا۔ تنظیم کے مطابق یہ فیصلہ آرٹیکل 14 (برابری کا حق)، آرٹیکل 25 (مذہبی آزادی) اور آرٹیکل 300A (جائیداد کا حق) کی عملی تشریح کی نمائندگی کرتا ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ بھارت میں کسی مخصوص مذہب پر من مانے پابندیاں عائد نہیں کی جا سکتیں اور نہ ہی حکومت انتظامی طاقت کے ذریعے جائیداد کے حقوق کو محدود کر سکتی ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ کا ماننا ہے کہ یہ حکم صرف ایک تکنیکی قانونی معاملہ نہیں بلکہ سماجی انصاف اور آئینی اخلاقیات کی بحالی ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد اصل چیلنج یہ ہے کہ وقف کی جائیدادوں کا فائدہ صحیح مستحقین تک پہنچے۔

متعلقہ مضامین

  • سربراہ سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ کی برطرفی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • وقف قانون پر سپریم کورٹ کی متوازن مداخلت خوش آئند ہے، مسلم راشٹریہ منچ
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا
  • سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت
  • فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
  • سپریم کورٹ نے ججز کی بیواؤں کو سکیورٹی دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • نادرا نے شناختی کارڈ کے اندراج کے عمل کو مزید تیز کردیا
  • پشاور: پریزائیڈنگ افسران کو نوٹس کا اجرا، الیکشن کمیشن کا چیف سیکریٹری کے پی کو خط
  • ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی کارروائی ،سی ڈی اے میں جعلی پاور آف اٹارنی کے ذریعے ڈی 13فور میں 5پلاٹوں کی ملکیت تبدیل کرانے پر ملزم خرم امین اور سی ڈی اے افسران کیخلاف مقدمہ درج ، تفصیلات سب نیوز پر
  • جیا بچن نے ریکھا کو گھر بلا کر واضح کردیا کہ ’اصل مسز بچن‘ کون ہے