اویس لغاری نے مفتاح اسماعیل کی معلومات کو غلط قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے مفتاح اسماعیل کو جواب دیتے ہوئے ان کی معلومات کو غلط قرار دے دیا۔
اپنے بیان میں اویس لغاری نے مفتاح اسماعیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دوست، آپ کی غلط فہمیاں دور کرتا ہوں تاکہ غلط معلومات روکی جاسکیں، نئی پالیسی میں "گراس میٹرنگ" شامل نہیں، آپ کے ٹیکس حسابات غلط ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ ہم "نیٹ بلنگ" لاگو کررہے ہیں، گراس میٹرنگ سخت نظام ہے، گراس میٹرنگ کےلیے اضافی میٹرنگ انفرااسٹرکچر درکار ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیدا ہونے والی تمام بجلی کو گرڈ میں برآمد کرنا ضروری ہوتا ہے، نیٹ بلنگ میں صارف کے پاس اپنی بجلی براہِ راست استعمال کرنے کا اختیار رہتا ہے، یہ آف پیک ریٹ یعنی 42 روپے فی یونٹ پر شمار ہوگا، صارف دن کے وقت زیادہ بجلی خود استعمال کرتا ہے تو اسے 42 روپے فی یونٹ سے فائدہ ہوگا، صرف اضافی برآمد شدہ یونٹس 10 روپے فی یونٹ پر شمار کیے جائیں گے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چار ماہ پہلے اویس لغاری کے باس کہ رہے تھے کہ
اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی برآمد یعنی جو یونٹس صارفین سے خریدے جائیں ان پر کوئی ٹیکس نہیں، ٹیکس صرف ان یونٹس پر لاگو ہوتا ہے جو ڈسکوز صارفین کو فراہم کرتی ہیں، پرانے نیٹ میٹرنگ صارفین کےلیے نرخ 27 روپے فی یونٹ رہے گا، نئے نیٹ میٹرنگ صارفین کےلیے نرخ 10 روپے فی یونٹ رہےگا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ مفتاح اسماعیل مالی سال 24-2023 کے اعداد و شمار کی بنیاد پر حساب کر رہے ہیں، اب یہ اعداد و شمار 8 ماہ پرانے ہوچکے، ہم تازہ ترین معلومات دے رہے ہیں، نیٹ میٹرنگ کی گنجائش تقریباً 4 گیگا واٹ ہے، یہ گرڈ سےجڑی ہوئی 4 جی ڈبلیو صلاحیت سالانہ 6 ٹیراواٹ آور بجلی پیدا کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔