لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 مارچ 2025ء) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ امریکی پشت پناہی سے غزہ میں جاری اسرائیلی سفاکیت پر مسلمان حکمرانوں کی خاموشی ظلم میں شرکت کے مترادف ہے، حکومت اسرائیل کو واشنگٹن کی جاری حمایت پر خاموش رہی تو آئندہ احتجاج امریکی سفارت خانہ کے اندر ہو گا۔ وزیراعظم سعودی عرب میں ہیں، امید ہے امریکا اور اسرائیل کی مذمت میں مشترکہ اعلامیہ جاری ہو گا۔

افسوس کہ مسئلہ فلسطین پر حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن بھی خاموش ہے، سب پارٹیاں ٹرمپ کی خوشنودی کے حصول کے لیے دوڑ میں لگی ہیں، ن لیگ، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی امریکا کی مذمت کریں۔ آرمی چیف کو فلسطین کی حمایت میں سامنے آ کر بیان دینا چاہیے، وہ حکومت سے بات کر کے اسلامی دنیا کے فوجی سربراہوں کا اجلاس بلائیں، اسرائیل کو واضح پیغام دیا جائے، یقین سے کہتا ہوں صیہونی سفاکیت بند کرانے کے لیے یہ اعلان ہی کافی ہو گا۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل جانے کی رپورٹس گردش کر رہی ہیں، حکومت اس پر موقف قوم کے سامنے رکھے، صہیونیوں سے سازباز کر کے فلسطینیوں کے خون کا سودا کیا گیا تو قوم حکمرانوں کو نشان عبرت بنا دے گی۔ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے، اہل فلسطین کے حق میں تمام بڑے شہروں میں ملین مارچ منعقد کرنے کی کال دیں گے، قوم تیار رہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور میں مسجد شہدا سے امریکی قونصلیٹ تک نکالے جانے والے مارچ کی قیادت کرنے کے بعد شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ اور امیر شیخوپورہ زاہد عمران کروٹانہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت کی کال پر ملک بھر میں اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف ریلیاں، مارچز اور مظاہروں کا انعقاد ہوا۔

اسلام آباد، کراچی، پشاور، راولپنڈی، کوئٹہ میں امریکی سفارت خانہ اور قونصلیٹ کے باہر مظاہرے ہوئے۔ مساجد میں اہل فلسطین کے حق میں خصوصی دعائیں کی گئیں۔ بنوں میں امیر جماعت کے پی جنوبی پروفیسر ابراہیم نے مظاہرے سے خطاب کیا۔ میرپور خاص اور لاڑکانہ میں پریس کلبز کے باہر مظاہرے ہوئے۔ ٹنڈواللہ یار، بدین، کندھ کوٹ، سکرنڈ، مالاکنڈ، دیرپائین، دیربالا، فیصل آباد، ملتان، حیدرآباد، سکھر، اوکاڑہ، ساہیوال سمیت دیگر شہروں میں ہونے والے مظاہروں کی قیادت مقامی قائدین نے کی۔

مرکزی رہنما ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے علما اکیڈیمی میں خطبہ جمعہ کے بعد اہل فلسطین کے حق میں خصوصی دعا کرائی۔لاہور میں مرکزی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ غزہ میں سیزفائر کے باوجود اسرائیلی حملے جاری ہیں، گزشتہ دنوں میں 250بچوں سمیت 600افراد شہید ہو گئے، رفح کراسنگ کو بند کر دیا گیا ہے، امریکا اسرائیلی دہشت گردی کی مکمل سپورٹ اور اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔

افسوس ناک امریہ ہے کہ ان مظالم پر اسلامی دنیا کے حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، یہ سب فلسطینیوں کے خون میں برابر کے شریک ہیں۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، پوری امت ہماری طرف دیکھ رہی ہے، پاکستان کے حکمرانوں کو امریکی غلامی کو چھوڑنا ہو گی، اپوزیشن پارٹیاں بھی اسرائیلی اور امریکی مذمت میں سامنے آئیں، قوم انھیں دیکھ رہی ہے، لوگ سب جانتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، 23مارچ 1940ء کو ایک قرارداد پاکستان کے قیام کے حق میں تو دوسری اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی ریاست کے قیام کی مذمت میں تھی، قائداعظمؒ نے اسرائیل کو مغرب کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا، اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا، یہ پاکستان کی ریاستی پالیسی ہے، حکمرانوں نے ایسا سوچا بھی تو قوم انھیں نشان عبرت بنا دے گی۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانیوں سے کہا جاتا ہے کہ ہماری معیشت کمزور ہے اس لیے کھل کر امریکا کے خلاف بات نہیں کر سکتے، پاکستان کی معیشت انہی نے کمزور کی جو ملک پر مسلط ہیں، ہمیں کمزور معیشت کا نہ بتایا جائے، حکمران بزدلی ترک کریں۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں کو حماس سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، حماس کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں، حماس نے ثابت کر دیا کہ جنگیں محض اسلحہ کے زور پر نہیں لڑی جاتیں، بلکہ ان کے لیے جذبہ ایمانی بھی درکار ہوتا ہے، پوری قوم اہل فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اہل فلسطین کے اسرائیل کو کے حق میں نے کہا کہ انھوں نے کی مذمت

پڑھیں:

ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکا (VOA) کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکا اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔

جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُٹھایا۔

عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکا، ریڈیو فری ایشیا، اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔

جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔

وائس آف امریکا VOA کی وائٹ ہاؤس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا ہم وائس آف امریکا کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔

امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکا سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر " ٹرمپ مخالف" اور "انتہا پسند" ہونے کا الزام لگایا تھا۔

وائس آف امریکا نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔

اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • کل کی ہڑتال اسرائیل‘ بھارت‘ امریکہ پر مشتمل شیطانی ٹرائی اینگل کیخلاف: حافظ نعیم
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • امن اور مکالمہ ہماری ترجیح  ، قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،امیر مقام
  • 26 اپریل کی ہڑتال امریکا، اسرائیل، بھارت کیخلاف ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور
  • امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • مائنز اینڈ منرلز بل امریکی اشارے پر آیا، ہماری صوبائی خودمختاری ختم ہوجائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف