پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے آغاز کیلئے ایلون مسک کی سٹارلنک کواین اوسی جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) ایلون مسک کی کمپنی سٹار لنک کو این او سی جاری کیے جانے کے بعد پاکستان سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی دنیا میں قدم رکھنے کو تیار ہے۔ پاکستان سپیس ایکٹیوٹیز ریگولیٹری بورڈ نے سٹار لنک کو این او سی جاری کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سٹار لنک نے سپیس ریگولیٹری بورڈ کے تمام تقاضے پورے کرلیے ہیں جس کے بعد وزارت داخلہ کی کلیئرنس کے بعد سپیس ریگولیٹری بورڈ نے این او سی جاری کیا ہے اور اب پی ٹی اے آئندہ 2 ہفتوں میں سٹار لنک کو لائسنس جاری کردے گا۔ واضح رہے کہ سٹار لنک پہلے ہی پی ٹی اے میں ٹیکنیکل اور بزنس پلان جمع کروا چکا ہے۔ سٹار لنک نے پاکستان میں رجسٹریشن کے حوالے سے 3 مراحل مکمل کرلیے ہیں۔ کمپنی نے ایس ای سی پی پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ اور پاکستان سپیس ایکٹیوٹیز ریگولیٹری بورڈ سے رجسٹریشن حاصل کرلی اور اب آخری مرحلہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رجسٹریشن حاصل کرنا ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے لائسنس کے اجراء کے بعد کمپنی اپنی سروسز کا آغاز کرسکے گی۔ پی ٹی اے سٹار لنک کی جمع کروائی گئی دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہے۔ سٹار لنک کی سروسز موجودہ نیٹ ورک میں کسی قسم کا خلل پیدا نہیں کریں گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ریگولیٹری بورڈ سٹار لنک پی ٹی اے لنک کو کے بعد
پڑھیں:
سب میرین کیبل کٹنے سے ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہے، سیکرٹری آئی ٹی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کہنا ہے کہ یمن کے ساحل پر سب میرین کیبل کٹنے سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے متعلق سوال پر سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ سست ہونے کی وجہ یمن کے ساحل پر سب میرین کیبل کا کٹنا ہے، ایک یا دو نہیں 4 سے 5 کیبل کٹی ہیں۔
سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ پاکستان کو آنے والی 2 کیبلز متاثر ہوئی ہیں، کمپنیوں نے بینڈوتھ متبادل روڈ پر منتقل کی ہے، کیبلز کی بحالی میں 4 سے 5 ہفتے لگ سکتے ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ہونے پر پاکستان علماء کونسل نے کل یوم تشکر و یوم دعا منانے کا اعلان کر دیا
کمیٹی کو بتایا گیا کہ تین مزید کیبلز آئندہ 12 ماہ سے 18 ماہ میں آرہی ہیں، تینوں کیبلز پاکستان کو یورپ سے منسلک کریں گی، تین کیبلز کو پاکستان لانے کیلئے معاہدے ہوچکے ہیں۔