سندھ ہائیکورٹ: سپرنٹنڈنٹ محکمہ تعلیم کے تبادلے کیخلاف درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم کے سپرنٹنڈنٹ کے تبادلے کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔
ہائیکورٹ میں محکمہ تعلیم کے سپرنٹنڈنٹ کے تبادلے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ درخواست گزار ترقی حاصل کرکے گورنمنٹ پریمیئر کالج میں بطور سپرنٹنڈنٹ تعینات ہوا تھا۔ کالج پرنسپل نے بغیر شوکاز جاری کیے درخواست گزار کی خدمات ڈائریکٹر کالجز کو واپس کر دیں۔ درخواست گزار 17 گریڈ کا افسر ہے، کالج پرنسپل کے پاس تبادلے کا اختیار نہیں۔
کالج انتظامیہ کے وکیل نے مؤقف دیا کہ درخواست گزار کالج انتظامیہ کے لیے دردِ سر بنا ہوا ہے۔ درخواست گزار پہلے بھی مسلسل دو ماہ ڈیوٹی سے غیر حاضر رہا تھا۔ درخواست گزار دوسرے کالج میں بھی 113 دن تک غیر حاضر رہا جس کی شکایت ڈائریکٹر کالجز کو کی گئی۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ خدمات واپس کرنے کے بعد درخواست گزار نے ڈائریکٹر کالجز میں جوائننگ دی؟ وکیل درخواست گزار نے عدالتی استفسار کا نفی میں جواب دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک برس سے درخواست گزار ملازمت سے غیر حاضر ہے اور محکمہ تعلیم نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ سرکاری وکیل نے مؤقف دیا کہ درخواست گزار نے عدالت سے رجوع کر لیا تھا اس لیے کارروائی نہیں کی گئی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کوئی حکمِ امتناع موجود نہیں تھا، محکمہ تعلیم قانون کے مطابق کارروائی کر سکتا تھا۔
سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ کالج سربراہ نے سنگین بدانتظامی کے الزامات کے تحت درخواست گزار کی خدمات واپس کیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ محکمہ تعلیم نے درخواست گزار کے ساتھ غیر ضروری طور پر نرم رویہ رکھا ہے۔ درخواست گزار تقرری کے بعد سے ہی اپنی مرضی کے مطابق ملازمت کرتا رہا۔ عدالت محکمہ تعلیم میں ایسی صورتحال کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ عدالت نے تبادلے کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست گزار محکمہ تعلیم عدالت نے وکیل نے
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ کی نیپرا کو کےالیکٹرک کے مکمل سروے کی ہدایت
سندھ ہائی کورٹ—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے نیپرا کو ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیپرا سروے کر کے بتائے کے الیکٹرک کی نجکاری کے بعد انفرا اسٹرکچر میں کیا بہتری آئی؟
سندھ کی عدالت عالیہ میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے نیپرا کو کےالیکٹرک کا مکمل سروے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا سروے کرے کہ کےالیکٹرک کی نجکاری کے بعد انفرا اسٹرکچر میں کیا بہتری آئی۔
سندھ ہائی کورٹ میں کراچی الیکٹرک کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی۔
عدالت نے 12 اگست کو نیپرا اور کےالیکٹرک سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔
سماعت کے دوران جسٹس حسن اکبر نے کہا کہ 2020 میں سی ای او کےالیکٹرک نے بیان دیا تھا کہ صفر لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، اب 2025ء میں تو شہر میں کہیں لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی ہوگی۔
سماعت کے دوران کےالیکٹرک کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لوڈ شیڈنگ میں کافی کمی آئی ہے، مزید فیڈرز کو لوڈ شیڈنگ مستثنیٰ قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کے الیکٹرک پر جرمانہ کرنے سے کیا لوڈ شیڈنگ میں کمی آئی اور لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر وفاقی حکومت کی کیا پالیسی ہے؟
وکیل نیپرا نے عدالت میں بتایا کہ کےالیکٹرک کو ایک اور اتھارٹی نے بھی شوکاز کیا ہے، نیپرا اپنی ڈیوٹی ادا کر رہا ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ یکم اگست تک جماعت اسلامی کی نیپرا کو جمع کرائی شکایت کا فیصلہ کیا جائے۔