پاکستان میں ایک دن میں دوسرا زلزلہ، گھروں میں آگ لگ گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
سوات(نیوز ڈیسک) سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔
آج ہفتہ کی شام روزہ افطار ہونے کے بعد ساڑھے سات بجے کے لگ بھگ آنے والے زلزلہ کی شدت ریختر سکیل پر 4.3 ریکارڈ کی گئی ۔
ابتدائی تخمینہ کے مطابق زلزلے کی زیر زمین گہرائی 173کلو میٹر تھی ۔
زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ تھا ۔
آج ہفتہ کے روز پاکستان میں آنے والا یہ دوسرا زلزلہ ہے۔
زلزلے کے ساتھ ہی سوات کی وادی بحرین میں ایک گھر میں آگ لگ گئی، آگ کی شدت اس قدر تھی کہ وہ پھیلتی ہوئی دوسرے گھروں تک جاپہنچی۔ ابھی تک ملنے والی معلومات کے مطابق 10 سے 11 گھر آگ کی لپیٹ میں آ گئے۔
گھروں کے مکین محفوظ مقام پر منتقل ہوچکے ہیں۔ فائر وہیکلز کی رسائی ناممکن ہونے کے باعث ریسکیو فائرفائٹرز پیدل چل کر آگ بجھانے میں مصروف ہیں، مقامی لوگوں کی بڑی تعداد بھی آگ بجھانے میں ریسکیو کی مدد کررہی ہے۔
ضلع سوات کے شہر مینگورہ اور گردونواح میں بھی زلزلےکے جھٹکے محسوس کیےگئے ہیں۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلےکی شدت 4.
زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلےکی گہرائی 73 کلومیٹر تھی اور زلزلے کا مرکز کو ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ تھا۔
زلزلے کے باعث کسی قسم کے جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
اس سے قبل آج صبح 10بج کر 26 منٹ پر بلوچستان میں اورماڑہ کے جنوب مشرق سے 68 کلومیٹر دور سمندر میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔
زلزلہ پیمامرکز کے مطابق زلزلےکی شدت 4.8 ریکارڈ کی گئی اور اس کی گہرائی 18 کلومیٹر تھی۔
زلزلہ پیماء مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر4.8 ریکارڈ ہوئی جبکہ گہرائی 18کلومیٹر تھی۔ زلزلے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
زلزلےکا مرکز اورماڑہ کے جنوب مشرق میں تھا،4اعشاریہ 8 شدت کا زلزلہ زیادہ تباہ کن تو نہیں ہوتا، لیکن سمندری زلزلے ہمیشہ خطرے کا باعث بن سکتے ہیں، خاص طور پر اگر گہرائی کم ہو،18 کلومیٹر کی گہرائی میں آنے والا زلزلہ زیادہ شدید نقصان نہیں پہنچاتا، لیکن ساحلی علاقوں میں احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہوتا ہے۔
مزیدپڑھیں:’جو آدمی صحیح سے چل نہیں سکتا اس سے کہا جا رہا ہے ناچ سکندر‘
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے مطابق زلزلے زلزلے کے کی شدت
پڑھیں:
آپ ہمارے ورکرز کے گھروں پر چھاپے ماریں، اتحاد ایسے نہیں چلتے: فیصل کنڈی
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے باوجود کاشتکار کو اسلام آباد جانا پڑتا ہے، کے پی اور پنجاب میں حالات ٹھیک نہیں۔ سندھ میں وفاق حالات خراب کر رہا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ایک سال بعد بھی نہیں بلایا جا رہا، اتحاد ایسے نہیں چلتے کہ آپ ہمارے ورکروں کے گھروں پر چھاپے بھی ماریں، پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ کہیں یہ پھٹ نہ جائے۔ وہ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ کے ڈیرے رجوعہ سادات میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ کنونشن سے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ، عنایت علی شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ندیم افضل چن، نوید چودھری، صدر پیپلز پارٹی فیصل آباد ڈویژن عنایت علیشاہ، رائے شاہ جہاں کھرل، چودھری اختر علی چھوکر، ارشد جٹ، احسن رضوی، مظہر کسہلوں، تنویر موھل، چودھری اعجاز، عائشہ نواز چودھری، سکینہ چودھری، میاں اشفاق، فیاض بھٹی، سید کلیم علی امیر، سید علی رضا زیدی، رائو بابر جمیل، حسین ترمذی، سمیت پارٹی رہنمائوں، کارکنوں اور عمائدین شہر بھی موجود تھے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم حکومت کے شوقین ہوتے تو ہمارے دس وزیر ہوتے۔ بلاول بھٹو وزیر اعظم بننا چاہتے تو اب بھی بن سکتے تھے مگر ہم نے جمہوریت کو آگے رکھا۔ 2013ء میں پر امن صوبہ پی ٹی آئی کو دیا، آج اس کے وزراء آپس میں لڑ رہے ہیں، پی ٹی آئی کی کرپشن کا اگر کسی کو نہیں پتہ تو وہ صرف نیب اور پولیس کو نہیں، تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنے تک ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہونگے۔