نوشکی پولیس موبائل پر نامعلوم افراد کی فائرنگ، 4 اہلکار جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
فوٹو: فائل
بلوچستان کے ضلع نوشکی میں غریب آباد کے قریب پولیس کی گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پولیس موبائل پر حملہ اس وقت ہوا جب وہ گشت کررہی تھی، جاں بحق پولیس اہلکاروں کی میتیں اسپتال منتقل کردی گئیں۔
جاں بحق پولیس اہلکاروں کے نام ہیڈ کانسٹیبل نذیر احمد، کانسٹیبل منظور احمد، کانسٹیبل عبد الکریم اور کانسٹیبل عبدالقاہر بتائے جا رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچسان کا اظہار مذمتوزیر اعلیٰ بلوچسان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ نوشکی میں پولیس موبائل پرحملہ قابل مذمت ہے، منگچر میں چار مزدوروں کا قتل وحشیانہ کارروائی ہے۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، پولیس اہلکاروں اور بےگناہ مزدوروں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، خون بہانے والوں کو بلوچستان میں چھپنےنہیں دیں گے، سخت کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔
یہ میں نے خبر سے نکال دیا، میں سمجھا یہ پولیس پر حملے کے ٹکرز ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
جرگے کا مقصد علاقے میں فتنہ الخوارج گروہ کی موجودگی کی اطلاعات پر امن و امان کی صورتحال کو زیرغور لانا تھا۔ جرگے میں ممتاز مقامی رہنماؤں ملک توانی، ملک ناصر اور فرید خان نے بھی شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں میں اہم جرگہ منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فتنۃ الخوارج کے تدارک کے لیے انتظامیہ کا مکمل ساتھ دیا جائے گا، فتںہ الخوارج کے حامیوں کو وارننگ دی جائے گی وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون کے حوالے کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق بنوں پولیس اسٹیشن ڈومیل کے علاقے کم چشمی میں 7 جون کو اہم جرگے کا انعقاد کیا گیا، جرگے میں طاؤس خیل قبیلے کے تقریباً 280 سے 300 مقامی افراد نے شرکت کی۔ جرگے کا مقصد علاقے میں فتنہ الخوارج گروہ کی موجودگی کی اطلاعات پر امن و امان کی صورتحال کو زیرغور لانا تھا۔ جرگے میں ممتاز مقامی رہنماؤں ملک توانی، ملک ناصر اور فرید خان نے بھی شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق جرگے میں اہم نکات پر فیصلہ کیا گیا کہ "کم چشمی علاقے کی حفاظت کیلئے 30 سے 40 افراد پر مشتمل ایک مقامی کمیٹی بنائی جائے گی" اور کمیٹی کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کے ساتھ تعاون فراہم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جرگہ میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ’’مقامی بزرگ ان گھروں کا دورہ کریں گے جہاں فتنہ الخوراج گروہوں سے تعلق رکھنے یا ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کا شبہ ہے‘‘، ایسے افراد کو سختی کے ساتھ خبردار کیا جائے گا کہ وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا جائے گا، اگر فتنہ الخوارج یا ان کے گروہ کو کم چشمی کے علاقے میں دیکھا گیا تو لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کیا جائے گا۔ جرگہ نے فیصلہ کیا کہ مقامی افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کی گرفتاری میں اپنا کردار ادا کریں، مقامی افراد نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔ مقامی افراد کے مطابق دہشتگردی یا غیر قانونی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جرگے کا یہ متفقہ لائحہ عمل علاقائی امن کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔