غزہ پر صیہونی فوج کی وحشیانہ بمباری، 59 فلسطینی شہید، اسپتال بھی تباہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اقوام متحدہ کے 5 کارکن بھی جاں بحق ،اسرائیلی فوج نے غزہ کا واحد کینسر اسپتال بھی مکمل تباہ کردیا
غزہ میںپناہ گزین شہریوں میںتقسیم کے لئے صرف 6 دن کا آٹا رہ گیا ہے،، اقوام متحدہ کی وارننگ
غزہ پر صیہونی فوج کی تازہ وحشیانہ بمباری سے 59 فلسطینی شہید ہوگئے ،اسرائیلی فوج نے بمباری کرتے ہوئے غزہ کا واحد کینسر اسپتال بھی مکمل تباہ کردیا۔ اسرائیلی بمباری سے اقوام متحدہ کے 5 کارکن جبکہ 59 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والے کینسر اسپتال کو 2017 میں ترکیہ کی 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد سے سے دوبارہ تعمیر کیا تھا اور یہاں سالانہ 10 ہزار مریضوں کا علاج کیا جاتا تھا۔اسرائیلی فوج نے رفح میں بھی زمینی آپریشن اور شمالی علاقوں کی طرف پیش قدمی کی جس پر فلسطینی پھر سے علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین(انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے چند دنوں کے دوران اس کے 5 امدادی کارکن بھی مارے جا چکے ہیں جس سے انروا کے ہلاک شدگان ارکان کی تعداد284 ہوگئی ہے جن میں یادہ تر اساتذہ، ڈاکٹر ز اور نرسز ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تقسیم کے لئے صرف 6 دن کا آٹا رہ گیا ہے۔ یونیسف کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں تین روز میں کم از کم 200 بچے جاں بحق ہو چکے۔ طبی حکام کے مطابق اس دوران 590 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ القسام بریگیڈ نے غزہ سے تل ابیب پر متعدد راکٹ حملے کئے جس کے بعد اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج گئے۔ اسرائیلی فوج نے 2 راکٹ مار گرانے کا دعوی بھی کیا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہید اقوام متحدہ
پڑھیں:
غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بیکریوں کو بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ہمارے گوداموں اور ہمارے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے پاس بے گھر ہونے والوں کے لیے خیمے ختم ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ نے غزہ میں خوراک کی شدید قلت اور غذائی بحران سے ہونے والی اموات سے خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا ہے کہ مارچ کے اوائل سے خوراک، ایندھن یا ادویات کا ایک بھی ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہوا۔ غزہ میں ادویات اور خوراک کی بدترین قلت ہے جس کے باعث لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ پریس بیانات میں ڈوجارک نے مزید کہا کہ گذشتہ 50 دنوں کے دوران غزہ میں خوراک کا ذخیرہ انتہائی کم ہو چکا ہے۔ ضروری ادویات اور طبی سامان ختم ہونے کے قریب ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بیکریوں کو بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ہمارے گوداموں اور ہمارے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے پاس بے گھر ہونے والوں کے لیے خیمے ختم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں ایمبولینسوں کو جان بچانے والی خدمات دستیاب نہیں اور ایندھن ختم ہو چکا ہے۔ ڈوجارک نے کہا کہ جبری نقل مکانی کے احکامات کی وجہ سے ہم غزہ کے اندر اپنے کچھ گوداموں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔