WE News:
2025-06-09@20:16:37 GMT

امریکا سکستھ جنریشن فائٹر طیارہ کیوں بنا رہا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

   امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ امریکا سکستھ جنریشن فائٹر طیارہ بنائے گا۔ اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اس طیارے کا نام  ’ایف-47‘ ہوگا۔ صدر ٹرمپ کے مطابق ایف-47 ایک ایسا طیارہ ہوگا جس کی خصوصیات اور صلاحیتیں بے مثال ہوں گی اور دنیا نے ایسا طیارہ پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا، اس طیارے کی رفتار، گولہ بارود لے جانے کی صلاحیت اور دیگر خصوصیات کا دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں۔

  اس طیارے کی تیاری کا کنٹریکٹ امریکی کمپنی بوئنگ کو دیا جا رہا ہے۔ ابھی تک اس حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آئیں، انہیں خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ یہ بھی کہ اس میں کیا کیا خصوصیات ہوں گی۔ البتہ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ دنیا کا مہنگا ترین طیارہ ہوگا۔ سکستھ جنریشن طیارے کا نام F-47 رکھنے کے حوالے سے ایک رائے یہ بھی ہے کہ چونکہ ٹرمپ امریکا سکے 47ویں صدر ہیں تو انہوں نے اپنے دور اقتدار کی مناسبت سے یہ نام رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’خلیفہ‘ کا زوال

 سوال یہ ہے کہ سکستھ جنریشن فائٹر طیارے کیا ہے اور امریکا کے اس اعلان کا دنیا میں کیا امپیکٹ پڑے گا اور چین جیسی قوتوں کے لیے کیا نیا چیلنج پیدا ہوجائے گا؟

 فائٹر طیارے کے حوالے سے ایک بات سمجھ لیں کہ جیسے جیسے جنریشن بڑھے گی، ویسے ہی وہ طیارہ جدید ترین صلاحیتوں کا حامل ہوگا، دوسری جنگ عظیم کے زمانے کے سکینڈ جنریش طیارے تھے، پھر تھرڈ جنریشن آئے۔ ایف 16 فورتھ جنریشن طیارہ ہے جو کہ ایک طرح سے گیم چینجر تھا۔

  ایف 16 کے بھی مختلف بلاک آئے، جو پاکستان کے پاس ایف 16 ہیں، وہ پرانے ہیں اس کے بعد اسی فورتھ جنریشن میں کئی اپ گریڈیشن ہوچکی ہیں۔ پاکستان اور چین کی مشترکہ پروڈکشن جے ایف تھنڈر  بھی فورتھ جنریشن طیارہ ہے۔

  روس کے  سخوئی 27 اور سخوئی 30 بھی فورتھ جنریش لڑاکا طیارے ہیں۔ مِگ 29 بھی اسی کیٹیگری میں ہے۔ چین نے بھی پچھلے 10-15 برسوں میں ہتھیاروں کی طرف توجہ دی ہے اور اچھے فائٹر طیارے بنائے ہیں۔ چین کے جے 10 اور جے 11 فورتھ جنریشن طیارے ہیں۔

 اس کے بعد فورتھ جنریش سے کچھ بہتر طیارے بھی بنائے گئے، جنہیں فور  پلس یا فور پلس پلس یا 4.

5 جنریشن سمجھ لیں۔ انہیں فورتھ جنریشن پر کسی حد تک سبقت حاصل ہے۔ فور پلس جنریش طیاروں میں جدید ایوانکس سسٹم کے علاوہ کسی حد تک اسٹیلتھ صلاحیت بھی موجود ہے۔

  اسٹیلتھ سے مراد یہ ہے کہ طیارہ ریڈار میں نظر نہ آئے یا بہت کم اور تاخیر سے نظر آئے۔ اس کے لیے ان طیاروں کے مخصوص ڈیزائن کے علاوہ اور ان پر وہ مخصوص پینٹ لگایا جاتا ہے جو ریڈار کی ویوز کو واپس بھیجنے کے بجائے جذب کر لے یا پھر کسی اور طرف موڑ دے تاکہ ریڈار بروقت اطلاعات حاصل نہ کر سکے۔

  فورتھ پلس جنریش طیاروں میں امریکا کا ایف 18 ہارنیٹ نمایاں ہے، جبکہ  فرانسیسی طیارہ رفال بھی اس حوالے سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ بھارت نے فرانس سے یہی رفال طیارہ لے رکھا ہے تاکہ پاکستانی ایف 16 اور جے ایف تھنڈر 17 پر سبقت لے سکے ، تاہم پاکستان نے اس کا توڑ چینی فور اینڈ ہاف جنریشن لڑاکا طیارہ لیکر کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کو ایک نیا چارٹر آف ڈیموکریسی چاہیے 

  انگلینڈ، جرمنی، اسپین اور اٹلی کی مشترکہ پروڈکشن یورو فائٹر ٹائفون بھی اسی کیٹیگری میں ہے۔ ایف 16 کا وائپر ویرائنٹ بھی اسی زمرے میں سمجھا جاتا ہے۔ امریکا ہی کا ایف 15 ای ایکس ایگل بھی اہم فائٹر طیارہ ہے۔ چین کا جے 16 فور اینڈ ہاف جنریشن فائٹر طیارہ ہے۔ جے ٹوئنٹی(J20) کو ففتھ جنریش طیارہ بھی کہا جاتا ہے مگر بعض مغربی ناقدین اسے فور اینڈ ہاف میں شمار کرتے ہیں۔ بہرحال یہ اہم فائٹر طیارہ ہے۔

  آپ جانتے ہیں کہ جدید ہتھیاروں کی دوڑ کبھی ختم نہیں ہوتی، ایک دوسرے پر سبقت لینے کی خواہش مزید آگے بڑھنے پر اکساتی ہے۔ امریکا نے دیکھا کہ جب دیگر ممالک بھی فورتھ اور فور اینڈ ہاف جنریشن طیارے بنا چکے ہیں تو پھر امریکی ففتھ جنریش فائٹر طیارے کی طرف چلے گئے۔ اس کی سب سے اہم خوبی اس کا جدید ترین ایوانکس اور مکمل اسٹیلتھ صلاحیت ہے، ساتھ لانگ رینج میزائل بھی موجود ہے۔

  یہ ففتھ جنریشن طیارے گیم چینجر ہیں، ان کا مقابلہ تب ہی ممکن ہے جب مقابلے  میں ففتھ جنریش فائٹر ہو۔ آپ خود سوچیں کہ کوئی فائٹر طیارہ کہیں پر حملہ آور ہو اور وہ ریڈار میں نظر ہی نہ آئے تو اس پر کیسے راکٹ وغیرہ فائر کیا جا سکتا ہے؟ اوپر سے یہ لانگ رینج میزائل یعنی ڈیڑھ 2 سو کلومیٹر دور سے کارروائی کر کے واپس چلا جائے تو مخالف کے پاس کیا جواب ہوا؟ کچھ بھی نہیں۔ اکثر اوقات یہ ففتھ جنریش فائٹر کارروائی کر کے واپس جاتے ہوئے کہیں ریڈار میں نظر آ گیا تو آ گیا، ورنہ اس کا پتا ہی نہیں چلتا۔

   امریکی ففتھ جنریش طیاروں میں سے سرفہرست ایف  22ریپٹر ہے۔ جبکہ دوسرا اہم ایسا طیارہ ایف 35 ہے۔ یہی وہ طیارہ ہے جو امریکا اپنے نہایت قابل اعتماد اتحادی ممالک کو دیتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے بھارت کو بھی ایف 35 دینے کی پیشکش کی ہے۔ یہ ملٹی رول اسٹیلتھ فائٹر طیارہ ہے جو ایئر ٹو گراؤنڈ اور ایئر ٹو ایئر لڑائی کا بادشاہ ہے۔

  روس کا سخوئی 57 فیلن بھی اہم طیارہ ہے۔ بھارت پہلے یہ لینا چاہ رہا تھا، مگر اب امریکی دباؤ پر اسے ایف 35 کی طرف جانا پڑے گا۔ چین کا جے ٹوئنٹی بھی ففتھ جنریش طیارہ ہے جبکہ اس کا جے 35 بھی کمال کا ففتھ جنریش فائٹر طیارہ ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ پاکستانی اس طیارے کو لینے میں انٹرسٹڈ ہیں۔ ویسی ترکی بھی ففتھ جنریشن طیارے کان پر کام کر رہا ہے، امکان ہے کہ 3-4 برسوں میں یہ طیارہ مکمل ہوجائے گا۔ پاکستان کا اس سلسلے میں بھی بات چل رہی ہے۔کوریا اور چند دیگر ممالک بھی اس طرف کام کر رہے ہیں۔

   فضائی لڑائی میں اگر ایک طرف ففتھ جنریش طیارہ ہو تو دوسری طرف چاہے فورتھ جنریش ہو یا فور اینڈ ہاف مقابلہ یک طرفہ ہی ہوگا۔ البتہ فورتھ جنریشن اور فور اینڈ ہاف جنریشن کا کسی حد تک مقابلہ ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’امریکا فرسٹ‘ بمقابلہ ’سب سے پہلے پاکستان‘

   اس پس منظر میں آپ اندازہ لگائیں کہ امریکا کا سکستھ جنریشن فائٹر طیارہ بنانے کا اعلان کیسا تہلکہ خیز اور ہلچل مچا دینے والا ہے۔ امریکا کے پاس بے پناہ وسائل ہیں، جدید ترین ٹیکنالوجی اور دنیا بھر سے  جمع کردہ بہترین ذہن، امریکی سکستھ جنریش فائٹر طیارے کی طرف جا سکتے ہیں، دیگر ممالک تو ابھی تک ففتھ جنریشن طیارہ بنانے کو ہی اپنا کمال سمجھ رہے ہیں۔ تاہم غزہ، لبنان، ایران کی لڑائیوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جدید جنگوں میں ایئرفورس بہت زیادہ اہم ہے۔ اس لیے اب چین اور روس کو بھی سکستھ جنریشن فائٹر طیارے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔

  اس ضمن میں دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی پوری کوشش کریں گے کہ سکستھ جنریشن طیارے کی خصوصیات چھپائی جائیں کیونکہ اگر یہ تفصیلات باہر آ گئیں تو ان کا توڑ ہو پائے گا اور انہیں کاپی بھی کر لیا جائےگا۔ ہر ملک اپنے ایسے خاص طیاروں کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔ خود چین کے جے 35 کے بارے میں بھی زیادہ معلومات سامنے نہیں آئیں۔

  بہرحال یہ طے ہے کہ جس ملک کے پاس زیادہ جدید ایئرفورس، جدید ڈرون اور جدید ترین اینٹی میزائل شیلڈ ہوگی، مستقبل کی جنگوں میں برتری صرف اسے ہی حاصل رہے گی۔

  اب یہ سبقت کس کے پاس رہتی ہے، امریکا کے پاس یا چین اسے کاؤنٹر کرنے میں کامیاب ہو جائے گا، اس کا جواب وقت ہی دے گا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عامر خاکوانی

نیچرل سائنسز میں گریجویشن، قانون کی تعلیم اور پھر کالم لکھنے کا شوق صحافت میں لے آیا۔ میگزین ایڈیٹر، کالم نگار ہونے کے ساتھ ساتھ 4 کتابوں کے مصنف ہیں۔ مختلف پلیٹ فارمز پر اب تک ان گنت تحریریں چھپ چکی ہیں۔

امریکا انڈیا ایف 16 پاکستان ٹرمپ چین ڈونلڈ ٹرمپ روس سخوئی سکستھ جنریش ففتھ جنریشن طیارہ فور جنریشن مگ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا انڈیا ایف 16 پاکستان چین ڈونلڈ ٹرمپ سکستھ جنریش فور جنریشن

پڑھیں:

بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟

چین میں کچھ عرسے سے ایک عجیب و غریب رجحان  دیکھا جا رہا ہے جس کے تحت بیروزگار نوجوانوں کرائے کے دفاتر میں کام کرنے کا بہانہ کرنے کے لیے فیس ادا کرتے ہیں اور اس میں انہیں کوئی مالی فائدہ بھی نہیں ہوتا بلکہ الٹا پیسے بھرنے پڑتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 40 کروڑ سبسکرائبرز رکھنے والے یوٹیوبر ’مسٹر بیسٹ‘ شادی کے لیے پیسے ادھار لیں گے!

ایسے نوجوان کچھ جعلی کمپنیوں کو ادائیگی کرتے ہیں تاکہ وہ جھوٹ موٹ کی نوکری کرسکیں جس کے لیے انہیں 4 تا7 امریکی ڈالر روزانہ اس کمپنی کو دینے ہوتے ہیں۔

یہ کمپنیاں کسی کو بھی مختلف کام کرنے والے ماحول کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں اور ان کے لیے میزوں، لنچ کی سہولیات اور مفت وائی فائی بھی اہتمام بھی کرتی ہیں تاکہ انہیں ایک باقائدہ آفس کا ماحول مل سکے۔

یہی نہیں بلکہ وہ اپنے کلائنٹس کو اضافی ادائیگی پر فرضی کاموں اور جعلی مینیجرز تک بنادیتے ہیں۔ ان نام نہاد ملازمتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں کی تعداد اور مقبولیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کی ڈیمانڈ پوری کی جاسکے۔

مزید پڑھیے: سینکڑوں کلومیٹرز مفت میں بری، بحری اور فضائی سفر کرنے والا سیہ بالآخر پکڑا گیا

کوئی کام کرنے کا بہانہ کیوں کرے گا؟ اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں ہے۔ ایک ہسپانوی اخبار ایل پیس نے حال ہی میں اس عجیب و غریب بڑھتے ہوئے رجحان پر ایک مضمون لکھا اور درحقیقت کام کرنے والی ان کمپنیوں میں سے ایک کا دورہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ اسے کس چیز نے اتنا پرکشش بنا دیا ہے۔

اس کے کچھ نام نہاد ملازمین نے کہا کہ وہ صرف اس لیے وہاں ہیں کیوں کہ انہیں یہ آئیڈیا دلچسپ لگا۔ کچھ  نے کہا کہ گھر میں پڑے رہنے کی بجائے کم پیسوں پر یہاں آکر یہ ماحول انجوائے کرنے میں انہیں خوشی ملتی ہے۔ کچھ نے امید ظاہر کی کہ یہ تجربہ مستقبل قریب میں حقیقی ملازمت حاصل کرنے میں ان کی مدد کر سکتا ہے۔

مارچ میں نوجوانوں ملک میں بیروزگاری کی شرح 16 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں میں 16.5 فیصد اور 25 سے 29 سال کی عمر کے لوگوں میں 7.2 فیصد تھی جو بیجنگ جیسے بڑے شہروں میں سستے دفاتر کی جگہ کی دستیابی کے ساتھ مل کر کام کی نقل کرنے کے اس غیر معمولی رجحان کی وجہ بنی۔

مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟

اس طرح کی جگہیں کرایہ کے لیے ناقابل یقین حد تک سستی ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو گھومنے پھرنے کے خواہاں ہیں ان کے لیے وہ کیفے میں بیٹھنے سے زیادہ سستی پڑتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جعلی عہدے جعلی نوکری جھوٹ موٹ کی نوکری

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا چینی جدید اسلحہ خریدنے کا عندیہ، دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ
  • پاکستان کا جے-35 اسٹیلتھ طیارہ خریدنےکا ارادہ، چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ ہوگیا
  • مالا کنڈ ؛پہاڑ پر آگ بجھانے کی کوشش میں ایک فائر فائٹر کی حالت غیر، ہسپتال منتقل
  • زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
  • ٹینیسی میں 20 افراد سے بھرا اسکائی ڈائیونگ طیارہ تباہ
  • مشہور ٹاک ٹاکر کھابے لامے کو امریکا میں کیوں گرفتار کیا گیا؟
  • مشہور ٹاک ٹاکر کھابے لیم کو امریکا میں کیوں گرفتار کیا گیا؟
  • کشمیر میں اگر سب کچھ معمول پر ہے تو جامع مسجد کیوں بند ہے، التجا مفتی
  • بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟
  • انکار کیوں کیا؟