معروف اداکارہ بشریٰ انصاری نے کہا ہے کہ رمضان ٹرانسمیشن شروع ہونے سے پہلے لوگ زیادہ عبادت کیا کرتے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ آج کل ہر گھر میں رمضان کی رونقیں لگی ہوئی ہیں، سحری اور افطاری کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور ٹی وی چینلز پر مختلف چیزیں سکھائی جا رہی ہیں۔

بشریٰ انصاری نے اپنے ڈیلی وی لاگ میں کہا کہ پہلے رمضان کا وقت زیادہ عبادت میں گزرتا تھا، لیکن اب رمضان ٹرانسمیشن دیکھ کر روزے کا وقت گزر جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں قرآن اور تسبیح پڑھنے پر زیادہ وقت دیا جاتا تھا، لیکن اب لوگ زیادہ تر ٹرانسمیشن دیکھنے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔

اداکارہ نے اعتراف کیا کہ وہ خود بھی رمضان ٹرانسمیشنز کا حصہ بنتی ہیں اور انہیں دیکھنے سے روزے کا وقت آسانی سے گزر جاتا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

تاجر سیلز ٹیکس لے کر قومی خزانے میں جمع نہیں کراتے

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایازخان نے کہا ہے کہ جو حکمران قومی خزانے کو اپنی جیب سمجھتے ہوں ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے؟ 

انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سمجھ نہیں وزیراعظم نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر نوٹس کس کیخلاف لیا؟یہ تنخواہیں یکم جنوری سے بڑھائی گئیں،مراعات الگ ہیں.

بیوروچیف اسلام آباد عامر الیاس رانا نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا چیئرمین و اسپیکر کو شرم کرتے ہوئے ان تنخواہوں سے خوددستبردار ہوجانا چاہیے، ان کی مراعات اورفضائی ٹکٹیں الگ ہیں، حافظ نعیم کو خواجہ آصف پرتنقید کی بجائے ان کی ستائش کرنا چاہیے کہ انھوں نے وفاقی کابینہ کا رکن ہوتے ہوئے بھی اس اضافے پر تنقید کی، غریب ملازم کی تنخواہ اورپنشنرکی پنشن میں اضافے کے وقت افراط زر کو جواز بنایا جاتا ہے. 

بیوروچیف کراچی فیصل حسین نے کہاکہ ارکان پارلیمینٹ سے لیکر وزیراعظم اور صدر کی تنخواہ37 ہزار ہونی چاہیے تاکہ انھیں احسا س ہو اتنی تنخواہ لینے والے پر کیا بیتتی ہے، سرکاری خزانہ مال مفت دل بے رحم کی طرح لوٹا جارہا ہے، تاجر سیلزٹیکس لے کر قومی خزانے میں جمع نہیں کراتے.

بیوروچیف لاہور محمد الیاس نے کہاکہ ملک مشکلات کا شکار ہے، دوسری طرف تنخواہوں میں پانچ سوگنا اضافہ سمجھ سے باہر ہے، دوسری طرف عوام کوکچھ نہیں دیاجاتاجو سبسڈی دی جاتی ہے،وہ گردشی قرضہ بن جاتا ہے اور وہ بھی عوام سے نکلوایا جاتا ہے. 

دریں اثناء سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے پروگرام میں کہا کہ اسرائیل نے اگر ایران پرحملہ کیا تو خطے پر اثرات کتنے شدید ہوں گے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے، اسرائیلی وزیراعظم اسرائیل کے اندر بھی متنازع ہیں، ان پر بدعنوانی کے مقدمے چل رہے ہیں وہ اس سے توجہ ہٹانے کیلیے جنگ چاہتے ہیں، اگر امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نہ چاہیں تو اسرائیل حملہ نہیں کرسکتا۔

متعلقہ مضامین

  • راجہ خلیق الزمان انصاری وزارت اطلاعات کے صوبہ سندھ کے لئے ترجمان مقرر
  • تصاویر ایڈٹ کرنا ہوا مزید آسان، گوگل فوٹوز کا نیا اپڈیٹ
  • وادی نیلم کے ٹھنڈے اور حسین نظارے دیکھنے کے لیے سیاحوں کا رش
  • تاجر سیلز ٹیکس لے کر قومی خزانے میں جمع نہیں کراتے
  • دبئی میں ’اسٹرابیری مون‘ کے طلسمی نظار ے نے دیکھنے والوں کو محسور کردیا
  • کشمیری رکشہ ڈرائیور جو وطن سے محبت کا اظہار انوکھے انداز میں کرتا ہے
  • مشکل کام آسان ہوگیا:روبوٹ آپ کی گاڑی پارک کریں گے
  • ہوا اور پانی سے پیٹرول بنانے والی مشین تیار
  • آلو بخارے کھانے سے صحت پر مرتب ہونے والے 9 حیران کن فوائد
  • رمضان پیکیج، یوٹیلٹی سٹورز اور زرعی ٹیوب ویلز پر سسبڈی مکمل ختم