’ٹیسلا ٹیک ڈاؤن‘ تحریک کی نمائندگی کرتے ہوئے امریکا میں سینکڑوں مظاہرین آج مین ہٹن کے میٹ پیکنگ ڈسٹرکٹ میں ٹیسلا شوروم کے باہر جمع ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کاروبار کو ہدف بنا رہے ہیں جس نے ایلون مسک کو دنیا کا امیر ترین آدمی بنادیا۔

گزشتہ کئی ہفتوں سے، ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک اور وفاقی حکومت میں ان کی شمولیت کی مذمت کرنے کے لیے پیپل اوور پرافٹس اور ڈسٹرکشن پروجیکٹ سمیت گروپس کے زیر اہتمام مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی: ٹیسلا فیکٹری میں آتشزدگی، ایلون مسک کا دورہ اور ملازمین کے لیے ’آئی لو یو‘ کا پیغام

بہت سے مظاہرین نے کہا کہ وہ ایلون مسک کے کاروبار کیخلاف اس لیے احتجاج کر رہے ہیں جس نے انہیں دنیا کا امیر ترین آدمی بنایا ہے، فوربس کا اندازہ ہے کہ ایلون مسک کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 200 بلین ڈالر سے کچھ ہی کم ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر ہم آگے بڑھیں اور ٹیسلا کے خلاف اتنا ہی مضبوط اور موثر احتجاج جاری رکھیں تو ہم دنیا کو باور کراسکتے ہیں کہ ٹیسلا ایک زہریلا برانڈ ہے جو ایلون مسک کو آکسیجن فراہم کرتا ہے۔

مظاہرین میں موجود ایک شہری کیرن شال کا کہنا تھا کہ ہم مظاہرہ کررہے ہیں اور تحریک پھیل رہی ہے، کیونکہ ایلون مسک ابھی دارالحکومت میں ایک غیر منتخب فرد ہے، جس کے پاس کوئی دفتر نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ای میل ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی محکمہ خارجہ کے ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا سے 400 ملین ڈالر مالیت کے معاہدے کا انکشاف

’ہم اپنے مسائل اور خدشات کو بیان کرنے کے لیے واشنگٹن نہیں جاسکتے، اس لیے ہمیں اس کے کاروباری مقام پر جمع ہونا پڑا اور ایلون مسک کے کاروبار کی جگہوں میں سے ایک ٹیسلا بھی ہے۔‘

بظاہر ایسا لگتا ہے کہ الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کیخلاف عوامی دباؤ کے حقیقی نتائج برآمد ہوئے ہیں، کمپنی کا اسٹاک جمعہ کو 248.

71 ڈالر پر بند ہوا جبکہ دسمبر میں اس کی 52 ہفتے کی اونچائی 488.54 ڈالرتھی، حالانکہ اس کی قدر اب بھی 2024 کے زیادہ تر کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

ایلون مسک نے اس ہفتے ٹیسلا آل ہینڈز میٹنگ میں اپنے ملازمین کو بتایا کہ آگے بہتر دن ہیں، ملک بھر میں پرامن مظاہروں کے علاوہ، کم از کم 80 ٹیسلا گاڑیوں کی توڑ پھوڑ یا آگ لگانے کے واقعات امریکا اور کینیڈا میں میڈیا کی سرخیوں میں رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹیسلا ٹرکس میں تکنیکی خرابی، کمپنی نے گاڑیاں واپس منگوالیں

جرائم میں اضافے پر جس کی وجہ سے 3 افراد کو وفاقی الزامات کا سامنا کرنا پڑا، ایف بی آئی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ مجرمانہ کارروائیاں تنہا مجرموں نے کی ہیں۔

 

پھر بھی، ایجنسی عوام کو ٹیسلا ڈیلرشپ کے قریب اور اس کے آس پاس نگرانی سمیت مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ترغیب دے رہی ہے۔

ٹیسلا کے متعدد مالکان کے مطابق جب سے ایلون مسک نے صدر کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی توثیق کی ہے انہیں عوام کی جانب سے ہراساں کیے جانے سمیت تشدد اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جبکہ بعض نے ٹیسلا سے چھٹکارا حاصل کرنےمیں ہی عافیت جانی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احتجاج امریکا ایلون مسک ٹیسلا ڈونلڈ ٹرمپ مظاہرین مین ہیٹن واشنگٹن

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایلون مسک ٹیسلا ڈونلڈ ٹرمپ مظاہرین مین ہیٹن واشنگٹن ایلون مسک ٹیسلا کے کے لیے

پڑھیں:

امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران

ایران نے اپنے شہریوں سمیت 11 دیگر ممالک کے پر امریکا میں داخلہ بند ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا فیصلہ نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی، کونسے ممالک شامل؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا آنے کی پابندی عائد کردی گئی۔ ان کی اکثریت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے ہے۔

بیرون ملک ایرانیوں کے امور کے لیے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل علی رضا ہاشمی راجہ نے اس اقدام کو، جو 9 جون سے نافذ العمل ہوگا، امریکی پالیسی سازوں میں بالادستی اور نسل پرستانہ ذہنیت کے غلبے کی واضح علامت قرار دیا۔

انہوں نے وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ امریکی فیصلہ سازوں کی ایرانی اور مسلمان عوام کے خلاف گہری دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے۔

مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟

امریکی پابندیوں کا اطلاق ایران کے علاوہ افغانستان، میانمار، چاڈ، کانگو-برازاویل، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر ہوگا جبکہ 7 دیگر ممالک کے مسافروں پر جزوی پابندی عائد کی گئی ہے۔

علی رضا ہاشمی نے کہا کہ یہ پالیسی بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور کروڑوں لوگوں کو صرف ان کی قومیت یا مذہب کی بنیاد پر سفر کرنے کے حق سے محروم کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: امارات کا لبنان کے لیے اپنے شہریوں پر عائد سفری پابندی ختم کرنے کا اعلان، وزیر اعظم نواف سلام کا اظہار تشکر

یاد رہے کہ ایران اور امریکا نے سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے فوراً بعد سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور اس کے بعد سے ان کے تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

12 مالک 12 ممالک پر امریکا سفر کی پابندی امریکا ایران ایران پر سفری پابندی

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  •  اسپین میں وزیرِاعظم سانچیز کے استعفے کے لیے ہزاروں افراد کا احتجاجی مظاہرہ
  • ایلون مسک کو صرف ایک دن میں 27 ارب ڈالر کا جھٹکا
  • ٹرمپ سے جھگڑا: ایلون مسک کو صرف ایک دن میں 27 ارب ڈالر کا جھٹکا
  • مظفرآباد، نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
  • امریکا، تارکین کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • امریکا، غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • سکردو، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ