وہ یورپی ملک جو رہائش اختیار کرنیوالوں کو کروڑوں روپے ادا کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
روم (نیوز ڈیسک)دنیا کے مختلف ممالک غیر ملکیوں کو مفت رہائش فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پیسے بھی دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔
وہیں اب بیرونِ ملک جانے کے شوقین افراد کیلئے یہ اچھا موقع ہے کیونکہ ایک ملک ایسا بھی ہے جو مفت رہائش کے ساتھ کروڑوں روپے بھی ادا کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق یورپی ملک اٹلی کے ایک خوبصورت خطے ترینتینو میں منتقل ہونے والے افراد کو ایک لاکھ یورو (3 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) دیے جائیں گے۔
اس منصوبے میں شامل خطے کے 33 قصبوں کو اس کا حصہ بنانے پر غور کیا جا رہا ہے اور وہاں منتقل ہونے کے خواہشمند افراد کو کم از کم 10 سال تک وہاں مقیم رہنا ہوگا، ورنہ دوسری صورت میں رقم واپس کرنا ہوگی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اٹلی کے بیشتر حصوں میں نوجوان کی تعداد انتہائی کم ہے جس کی وجہ سے وہاں کی معیشت پروان نہیں چڑھ رہی اور سماجی زندگی کو بھی نقصان لاحق ہے۔ جنوبی اٹلی میں اس کا حل ایک ڈالر میں گھر فروخت کے منصوبوں کی شکل میں نکالا گیا ہے مگر ترینتینو میں منفرد حکمت عملی کو اختیار کیا گیا ہے۔
اٹلی کے خطے ترینتینو کی مقامی حکومت نے آئندہ دو سالوں میں اس منصوبے کے لیے ایک کروڑ یورو مختص کیےہیں جس سے حکومت کا خیال ہے ایسا کرنے سے وہاں کی سپلائی چین کو فائدہ حاصل ہوگا اور معیشت مضبوط ہوگی۔
اس منصوبے کے تحت وہاں منتقل ہونے والوں کو 80 ہزار یورو معاوضہ اور 20 ہزار یورو گھروں کی تزئین نو کے لیے فراہم کیے جائیں گے اس کے علاوہ وہاں رہنے والا ہر 3 جائیدادیں خرید سکے گا، اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ہوگی۔
45 سال سے کم عمر افراد جو اس خطے میں پہلے سے مقیم ہوں گے، انہیں اس پروگرام میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
مزیدپڑھیں:چوتھا ٹی 20: کیویز کے 221 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم 105 رنز پر ڈھیر
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ ٹیکس دہندگان اربوں روپے مالیت کے اثاثے اور پرتعیش طرزِ زندگی رکھتے ہیں، مگر اپنے ٹیکس گوشواروں میں صرف معمولی آمدن ظاہر کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق یہ افراد لگژری گاڑیاں، مہنگے برانڈڈ کپڑے، گھڑیاں اور بیگز استعمال کرتے ہیں اور غیرملکی دورے کرتے ہیں، لیکن انکم ٹیکس ڈیکلریشن میں بہت کم آمدن رپورٹ کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل نے ممکنہ ٹیکس چوروں کی تفصیلات ہیڈکوارٹرز اور متعلقہ ریجنل ٹیکس دفاتر کو بھیج دی ہیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: سینیٹرز نے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید سزا کی تجویز کو مسترد کردیا
لاہور کی ایک فنانشل ٹیکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے پاس 30 لگژری گاڑیاں موجود ہیں، جن کی مجموعی مالیت 2.741 ارب روپے ہے۔ ان میں لیمبورگینی، رولز رائس فینٹم اور دیگر مہنگی گاڑیاں شامل ہیں، مگر ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں۔
ایک لاہور کی ٹریول انفلوئنسر نے 2021 سے 2025 کے دوران 25 سے زائد ممالک کا سفر کیا، لیکن آمدن صرف 4.42 لاکھ سے 37.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
اسلام آباد کی ایک ماڈل اور سوشل میڈیا انفلوئنسر نے 13 ممالک کا سفر کیا اور مہنگی جواہرات، برانڈڈ کپڑے، لگژری بیگ، رولیکس گھڑیاں اور دیگر قیمتی اثاثے خریدے، مگر آمدن صرف 35 لاکھ سے 54.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
ایف بی آر نے کہا ہے کہ یہ جانچ ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ٹیکس وصولی کا نظام اپنے سالانہ ہدف 14.13 ٹریلین روپے کے حصول میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے اور جولائی تا اکتوبر 2025 کے دوران 274 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: سولر پینلز اور انٹرنیٹ مہنگے ہونے کا امکان، ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو تجاویز دیدیں
ایک فِن ٹیک کمپنی کے سی ای او اور بانی نے اپنی مہنگی گاڑیوں اور دیگر اثاثوں کے ذریعے اپنے پرتعیش طرزِ زندگی کو نمایاں کیا، لیکن ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ان کے گوشواروں کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوا کہ ان کی آمدنی اور اثاثوں میں نمایاں تضاد موجود ہے۔
مثال کے طور پر، انہوں نے 2019 سے 2025 تک آمدنی میں بار بار ترمیم کی، جس سے کاروباری سرمایہ اور سونے کی مقدار میں بھی اضافہ ظاہر کیا گیا، حالانکہ ان کی اصل زندگی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں گزری ہے اور زرعی زمین کی ملکیت نہیں ہے۔
ایف بی آر کے مطابق، ان افراد کے خلاف باضابطہ تحقیقات اور کارروائی جاری ہے تاکہ ٹیکس چوری کی روک تھام کی جا سکے اور ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارپ پتی آمدن کم ایف بی آر ٹیکس چور لگژری لائف