دیامر اور اس کا سیاحتی مقام بابوسر اداس، سیلاب سے ہرطرف تباہی کے مناظر
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
سیاحوں کی جنت کہلانے والا گلگت بلتستان کا ضلع دیامر اور اس کا سیاحتی مقام بابوسر اداس ہے۔ 4 روز قبل آنے والے سیلاب سے ہرطرف تباہی کے ایسے مناظر ہیں جو شاید پہلے کبھی نہ دیکھے ہوں۔
پیر کو تھک نالے میں آنے والے سیلاب کی تباہی کے مناظر دکھانے کے لیے جیو نیوز کی ٹیم ناران کاغان کے راستے سے ہوتی ہوئی دیامر پہنچی، لوش لال پڑی اور تھک کے مقام پر 8، 9 کلومیٹر کا سفر کبھی پیدل اور کہیں موٹر سائیکل پر طے کیا۔
وہاں پہنچے تو ایسا محسوس ہوا جیسے سیلاب گزرنے کے بعد ہر طرف تباہی ہی تباہی ہے، یوں لگا جیسے چٹانیں سڑکوں پر آگئی ہوں، سڑکیں، راستے سب ختم ہو چکے ہیں اور وہاں ہتھر ہی پتھر موجود ہیں۔
بجلی کے پول، متعدد گاڑیاں اب بھی تھک نالے کے قریب دھنسی ہوئی ہیں۔
ڈاکٹر مشعل فاطمہ اور ان کے دیور فہد اسلام کی نماز جنازہ حامد سعید کاظمی نے پڑھائی، نماز جنازہ شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کے گراؤنڈ میں ادا کی گئی، جس میں اراکین اسمبلی، شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مقامی لوگ اور ریسکیو اہلکار دھنسی ہوئی گاڑیوں کو نکالنے میں مصروف ہیں، تباہ ہونے والی کوسٹر میں کھانے پینے کا سامان اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ سیاح کس افراتفری میں یہاں سے نکلیں ہوں گے۔
گاڑی میں پانی کی بوتلیں اور بچوں کی واکرز بھی نظر آئی، کوسٹر کا ڈرائیور اپنی گاڑی کیلئے پریشان ہے اور وہ اب بھی اسی مقام پر جیو نیوز کو نظر آیا۔
سیاحتی مقام پر موجود ہوٹل کی پارکنگ میں محفوظ رہ جانے والی کئی گاڑیاں کھڑی ہیں۔ سڑک بہہ جانے سے آمد و رفت معطل ہے اور سیاح وہاں پھنس جانے والی قیمتی گاڑیوں کیلئے پریشان ہیں۔
وہاں کچھ عینی شاہدین سے جیو نیوز سے بات چیت ہوئی انہوں نے بتایا کہ سیلاب کی نذر ہونے والے سیاحتی مقام پر عموما زیادہ رش رہتا تھا، اچانک سیلاب آنے کے وقت بھی وہاں 14، 15 گاڑیاں کھڑی تھیں۔ لوگوں نے آوازیں دی لیکن پھر بھی کچھ سیاح گاڑیوں میں بیٹھے رہے۔ کچھ لوگ لینڈ سلائیڈنگ کی ویڈیو بناتے رہے۔
وہاں واٹر اسکیمز بہہ جانے سے پینے کا پانی ناپید ہوچکا ہے، بجلی معطل ہے۔
سیاحوں کی جنت کہلانے والا یہ بابوسر اداس ہے، ویران ہے اور حکومت کی جانب سے کسی بڑے امدادی آپریشن کا منتظر ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیاحتی مقام
پڑھیں:
وفاقی وزیر امیر مقام کی جانب سے گلگت بلتستان کے عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد
وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے گلگت بلتستان کے یوم آزادی کے موقع پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام کو یوم آزادی کے موقع پر دل کی اتھاہ گہرایوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ ایک منفرد اعزاز ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگ اپنے وطن کی آزادی کا دن دو بار مناتے ہیں، ایک 14 اگست کے دن اور دوسرا یکم نومبر کو۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے گلگت بلتستان کے یوم آزادی کے موقع پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام کو یوم آزادی کے موقع پر دل کی اتھاہ گہرایوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ ایک منفرد اعزاز ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگ اپنے وطن کی آزادی کا دن دو بار مناتے ہیں، ایک 14 اگست کے دن اور دوسرا یکم نومبر کو۔ انہوں نے کہا اس دن کو گلگت بلتستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے، وہ دن تھا جب اس خطے کے لوگوں نے اپنی آزادی حاصل کی اور پاکستان کے ساتھ شامل ہوئے۔ اس خوشی کے موقع پر مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے ان بہن بھائیوں کو بھی یاد کرتے ہیں، غیور کشمیر کے باسی سات دہائیوں سے حق خود ارادیت کیلئے برسر پیکار ہیں۔ انجینئر امیر مقام نے مزید کہا کہ اپنی مسلح افواج کا شکریہ ادا کرتا ہوں، افواج پاکستان ہماری سرحدوں اور خودمختاری کی محافظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کو اولین ترجیح دیتی ہے، گلگت بلتستان سی پیک کے حوالے سے اہم خطہ ہے۔پاکستان مسلم لیگ نون نے اپنے ادوار میں گلگت بلتستان میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خطہ سیاحت کے حوالے سے پوری دنیا میں اعلی مقام رکھتا ہے، وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں سیاحت کی ترقی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے گی۔ سب ملکر گلگت بلتستان اور پاکستان کی ترقی کیلئے ایک بن کر ترقی کے منازل طے کریں گے۔