سیاحوں کی جنت کہلانے والا گلگت بلتستان کا ضلع دیامر اور اس کا سیاحتی مقام بابوسر اداس ہے۔ 4 روز قبل آنے  والے سیلاب سے ہرطرف تباہی کے ایسے مناظر ہیں جو شاید پہلے کبھی نہ دیکھے ہوں۔

پیر کو تھک نالے میں آنے والے سیلاب کی تباہی کے مناظر دکھانے کے لیے جیو نیوز کی ٹیم ناران کاغان کے راستے سے ہوتی ہوئی دیامر پہنچی، لوش لال پڑی اور تھک کے مقام پر 8، 9 کلومیٹر کا سفر کبھی پیدل اور کہیں موٹر سائیکل پر طے کیا۔

وہاں پہنچے تو ایسا محسوس ہوا جیسے سیلاب گزرنے کے بعد ہر طرف تباہی ہی تباہی ہے، یوں لگا جیسے چٹانیں سڑکوں پر آگئی ہوں، سڑکیں، راستے سب ختم ہو چکے ہیں اور وہاں ہتھر ہی پتھر موجود ہیں۔

بجلی کے پول، متعدد گاڑیاں اب بھی تھک نالے کے قریب دھنسی ہوئی ہیں۔

سانحہ چلاس: ڈاکٹر مشعل اور ان کے دیور کی لودھراں میں نماز جنازہ ادا

ڈاکٹر مشعل فاطمہ اور ان کے دیور فہد اسلام کی نماز جنازہ حامد سعید کاظمی نے پڑھائی، نماز جنازہ شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کے گراؤنڈ میں ادا کی گئی، جس میں اراکین اسمبلی، شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مقامی لوگ اور ریسکیو اہلکار دھنسی ہوئی گاڑیوں کو نکالنے میں مصروف ہیں، تباہ ہونے والی کوسٹر میں کھانے پینے کا سامان اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ سیاح کس افراتفری میں یہاں سے نکلیں ہوں گے۔

گاڑی میں پانی کی بوتلیں اور بچوں کی واکرز بھی نظر آئی، کوسٹر کا ڈرائیور اپنی گاڑی کیلئے پریشان ہے اور وہ اب بھی اسی مقام پر جیو نیوز کو نظر آیا۔

سیاحتی مقام پر موجود ہوٹل کی پارکنگ میں محفوظ رہ جانے والی کئی گاڑیاں کھڑی ہیں۔ سڑک بہہ جانے سے آمد و رفت معطل ہے اور سیاح وہاں پھنس جانے والی قیمتی گاڑیوں کیلئے پریشان ہیں۔

وہاں کچھ عینی شاہدین سے جیو نیوز سے بات چیت ہوئی انہوں نے بتایا کہ سیلاب کی نذر ہونے والے سیاحتی مقام پر عموما زیادہ رش رہتا تھا، اچانک سیلاب آنے کے وقت بھی وہاں 14، 15 گاڑیاں کھڑی تھیں۔ لوگوں نے آوازیں دی لیکن پھر بھی کچھ سیاح گاڑیوں میں بیٹھے رہے۔ کچھ لوگ لینڈ سلائیڈنگ کی ویڈیو بناتے  رہے۔

وہاں واٹر اسکیمز بہہ جانے سے پینے کا پانی ناپید ہوچکا ہے، بجلی معطل ہے۔

سیاحوں کی جنت کہلانے والا یہ بابوسر اداس ہے، ویران ہے اور حکومت کی جانب سے کسی بڑے امدادی آپریشن کا منتظر ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سیاحتی مقام

پڑھیں:

بابوسر ٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 2 دن بعد مل گئی

ننھا عبد الہادی، جو اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے ہمراہ پکنک پر گیا تھا، قیامت خیز حادثے کے بعد لاپتا ہو گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بابوسرٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے تین سالہ بیٹے کی لاش دو دن کے بعد مل گئی۔ ملک میں شدید بارشوں اور بالائی علاقوں میں طوفانی سیلابی ریلوں سے ناقابل تلافی نقصان ہوئے ہیں۔ اسی دوران چلاس کے قریب بابوسر ٹاپ پر آنے والے سیلابی ریلے میں لاپتا ہونے والے 3 سالہ بچے عبد الہادی کی لاش 2 دن بعد تلاش کر لی گئی۔ ننھا عبد الہادی، جو اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے ہمراہ پکنک پر گیا تھا، قیامت خیز حادثے کے بعد لاپتا ہو گیا تھا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق مقامی افراد نے گزشتہ شام سات بجے کے قریب بابوسر کے علاقے ڈاسر میں بچے کی لاش کو نالے میں دیکھا اور فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع دی۔

جس پر گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو نالے سے نکالا اور چلاس کے اسپتال منتقل کیا۔ یاد رہے کہ چند روز قبل لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان اسکردو سے واپسی کے سفر پر تھا جب وہ بابوسر ٹاپ کے مقام پر اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آ گیا۔ حادثے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کے دیور فہد اسلام موقع پر جاں بحق ہو گئے تھے جب کہ ڈاکٹر مشعال کا کمسن بیٹا عبد الہادی لاپتا ہو گیا تھا جس کی تلاش کا عمل جاری تھا۔

متعلقہ مضامین

  • فیری میڈوز: متعدد خواتین و بزرگ بذریعہ ہیلی کاپٹر محفوظ مقام پر منتقل، کئی اب بھی پھنسے ہوئے
  • خیبرپختونخوا میں سیاحتی مقامات اور سیاحوں سے متعلق ایڈوائزری جاری
  • بلوچستان: انبار ندی کے کنارے کھیلتے ہوئے چار بہنیں ڈوب کر جاں بحق
  • چلاس: تاریخی لینڈ سلائیڈنگ کے بعد سیاحتی مقام فیری میڈوز کا ٹریک بند ہوگیا
  • بابوسر ٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 2 دن بعد مل گئی
  • بابوسر سیلاب میں بہہ جانے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 روز بعد مل گئی۔
  • دیامر سیلاب: ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 دن بعد مل گئی
  • دیامر حادثہ: سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے بچے کی لاش 3 روز بعد مل گئی
  • بابوسر سیلاب میں بہہ جانے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش بھی مل گئی