ظفر علی کے بھائی نے الزام لگایا کہ انہیں پیر کے روز تین رکنی عدالتی کمیشن کے سامنے گواہی دینے سے روکنے کیلئے گرفتار کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست اترپردیش کے ضلع سنبھل میں گزشتہ برس 24 نومبر کو ہوئے تشدد کے سلسلے میں پولیس نے متنازعہ مذہبی مقام شاہی جامع مسجد کے سربراہ کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ 24 نومبر کو سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہنگامہ ہوا تھا جس میں 4 لوگوں کی موت ہوگئی تھی اور 29 پولس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ اس معاملے میں پولیس نے سماجوادی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق اور سماجوادی پارٹی کے ایم ایل اے اقبال محمود کے بیٹے سہیل اقبال سمیت 40 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ 2750 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔ اب تک پولس نے اس معاملے میں تین خواتین سمیت 79 لوگوں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔

پولیس ملزمان کی گرفتاری کے لئے مسلسل چھاپے مار رہی ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے 74 ملزمان کے پوسٹر بھی چسپاں کئے ہیں۔ اب پولس نے اتوار کو ایک اور بڑی کارروائی کی ہے۔ پولیس نے جامع مسجد کے سربراہ ایڈووکیٹ ظفر علی کو حراست میں لے لیا ہے۔ سنبھل پولس کی ایس آئی ٹی نے ایڈووکیٹ ظفر علی کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔ اے ایس پی شریش چندرا نے بتایا کہ جامع مسجد کے صدر ظفر علی ایڈووکیٹ کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے۔ سنبھل تشدد معاملے میں ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ظفر علی کے بڑے بھائی ایڈووکیٹ طاہر علی نے بتایا کہ پولیس ٹیم آج 11:15 پر ان کے گھر پہنچی۔ ظفر علی کے بھائی نے الزام لگایا کہ انہیں پیر کو تین رکنی عدالتی کمیشن کے سامنے گواہی دینے سے روکنے کے لئے گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی او کلدیپ سنگھ آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں، اس لئے آپ کو ہمارے ساتھ آنا پڑے گا۔ طاہر علی نے بتایا کہ پولیس نے رات کو بھی ان سے بات کی تھی۔ ظفر علی کو کل کمیشن کے سامنے اپنا بیان دینا ہے۔ اس لئے پولیس جان بوجھ کر انہیں جیل بھیج رہی ہے۔ طاہر علی کے مطابق ظفر علی نے پریس کانفرنس میں بیان دیا تھا کہ پولیس نے گولیاں چلائیں اور اس سے لوگوں کی موت واقع ہوئی۔ ظفر علی اپنے بیان سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں جیل جانے کو تیار ہوں لیکن میں سچائی سے ہرگز انحراف نہیں کروں گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جامع مسجد کے ظفر علی کو پولیس نے پوچھ گچھ رہی ہے علی کے

پڑھیں:

1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت

گلگت بلتستان (جی بی) کے 78ویں یوم آزادی پر تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے، جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریڈ کا معائنہ کیا۔

صدر آصف زرداری کو گورنر گلگت بلتستان نے جشن آزادی کی تقریب میں روایتی ٹوپی پہنائی، صدر تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے ہیں۔

صدر مملکت کی تقریب میں آمد پر بگل بجایا گیا، صدرمملکت کا گورنر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے استقبال کیا۔

صدر آصف علی زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1947 میں گلگت بلتستان کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، حالاں کہ اس جنگ میں آپ کے ایک ہزار 700 جوان شہید اور 30 ہزار زخمی ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آپ نے مذہب کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ شمولیت اختیار کی، آج میرا دل آپ کا پیار دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے، یہ میرا گھر ہے، اور آپ سب میرے پڑوسی ہیں

آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے پہلے دور میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ایف سی آر کو ختم کرکے بادشاہت کا خاتمہ کیا، اور سول انتظامیہ کا نظام دیا، شہید بینظیر بھٹو نے یہاں سول حکومت کا ڈھانچہ بنایا، جب کہ 2008 میں بننے والی ہماری حکومت نے آپ کو قانون ساز اسمبلی کا تحفہ دیا۔

صدر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، یہاں کے پانی سے بجلی بنائی جاسکتی ہے، اور جس طرح کے جہاز میں یہاں آج میں آیا ہوں، وہ زیادہ مہنگے نہیں، اگر یہاں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے گلگت بلتستان کی اپنی ایئرلائن بن جائے تو کیا ہرج ہے؟

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع ہیں، جن کے لیے کام کیا جانا چاہئے، یہاں کے پہاڑ ہمارا سرمایہ ہیں، یہ کوئی دیوار نہیں ہے۔

صدر زرداری نے کہا کہ بھارت میں آج مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، اسی لئے آج احساس ہوتا ہے کہ قائداعظم اور علامہ اقبال نے ہمارے لیے جو کام کیا، اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

صدر زرداری نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

تقریب میں آمد پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل وقت کی ضرورت ہے، 72 ہزار مربع میل کا گلگت بلتستان کا علاقہ ڈوگروں سے بغیر کسی بیرونی مدد کے آزاد کروایا، اور کلمے کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو شہدا کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے، جس کے سپوتوں نے پاک فورسز میں ملک کے لیے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں قربان کی ہیں، گلگت بلتستان دفاعی اہمیت کا حامل ہونے کے علاوہ قدرتی وسائل کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے، تاہم یہاں کے لوگوں کو مختلف چینلجز کا سامنا ہے۔

انہوں نے صدر زرداری کی جانب سے 2009 میں علاقے کو خودمختاری دینے کے فیصلے کو یاد کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے سے یہاں کے عوام کا دیرینہ خواب پورا ہوگا، اور ہمارے ازلی دشمن بھارت کی سازشیں بھی خاک میں مل جائیں گی۔

قبل ازیں سرکاری ’پی ٹی وی نیوز‘ کے مطابق وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں گلگت بلتستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یکم نومبر 1947 کو ہمارے آباؤ اجداد نے بغیر کسی بیرونی امداد کے، دفاعی اور جغرافیائی اہمیت کے حامل اس خطے کو ڈوگروں سے آزاد کرایا اور کلمے کی بنیاد پر وجود میں آنے والے ملک پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈوگروں سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تھا، مگر ایک قوم بن کر اتحاد و اتفاق اور غیرتِ ایمانی کے جذبے سے سرشار ہوکر ہمارے بزرگوں نے دشمن کو اس خطے سے بھاگنے پر مجبور کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں بھی اسی جذبے کے ساتھ اپنے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔

وزیرِاعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا کہ آج گلگت بلتستان کو تعمیر و ترقی کے جس مرحلے سے گزرنا ہے، وہ آزادی کے وقت درپیش چیلنجز سے کم نہیں، ہمیں اپنے آباؤ اجداد کے خواب کو عملی تعبیر دینے کے لیے زیادہ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، تاکہ ایک خوشحال، ترقی یافتہ اور معاشی طور پر خودمختار گلگت بلتستان کی بنیاد رکھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے قلیل مدت میں آزادی کے حقیقی معنوں کے مطابق پسماندہ علاقوں کی ترقی، محروم طبقے کی فلاح اور وسائل کی منصفانہ تقسیم پر خصوصی توجہ دی ہے۔

وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہداء اور غازیوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں، آج کے اس تاریخی دن پر ہم اپنے شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ان کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو ملک سنبھل سکتا ہے، سراج الحق
  • اسلام آباد: شاہد خاقان عباسی دل کا دورہ پڑنے پر ہسپتال منتقل، طبیعت سنبھل گئی
  • کوئٹہ میں سردیوں کی آمد، موسم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مزاج بھی بدلنے لگے
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • امریکا: دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • امریکا, دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • پاکستان چین کے تعاون سے پی اے آر سی میں جامع اصلاحات کرے گا: رانا تنویر
  • کراچی گندا نہیں، لوگوں کی سوچ گندی ہے:جویریہ سعود