قطر میں ڈیٹا چوری اور جاسوسی کے الزام میں بھارتی آئی ٹی انجنیئر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
حالیہ رپورٹس کے مطابق قطر میں مقیم بھارتی آئی ٹی انجینئر امت گپتا کو ریاستی سیکیورٹی نے گرفتار کر لیا ہے۔
امت گپتا پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں ڈیٹا چوری اور دیگر ممالک کے لیے جاسوسی شامل ہے۔
امت گپتا، جو کہ معروف آئی ٹی فرم "ٹیک مہندرا" میں سینئر عہدیدار کے طور پر کام کر رہے تھے، کو تین ماہ سے قطری حکام کی حراست میں رکھا گیا ہے۔
قطری سیکیورٹی کی جانب سے اس حوالے سے ابھی تک کسی قسم کی وضاحت فراہم نہیں کی گئی، جس سے معاملے کی سنگینی ظاہر ہوتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، گپتا کے والدین نے اپنے بیٹے سے ملاقات کے لیے قطر جانے کی کوشش کی، تاہم قطری حکام نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن ہیمنگ جوشی نے اس واقعے کی تفصیل فراہم کرتے ہوئے کہا کہ گپتا کے والدین کو ملاقات کی اجازت نہ ملنا ایک سنگین مسئلہ ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب قطر میں بھارتی شہریوں کو جاسوسی کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا ہو۔ 2022 میں، قطر کی سیکیورٹی فورسز نے 8 بھارتی بحریہ کے اہلکاروں کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی۔
ان اہلکاروں پر الزام تھا کہ انہوں نے اسرائیلی انٹیلی جنس کو حساس سب میرین سے متعلق معلومات فراہم کی تھیں۔ تاہم، فروری 2024 میں قطری امیر کے حکم پر انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فرانس: دہشت گردی کا الزام، افغان شہری گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس میں سیکیورٹی اداروں نے 20 سالہ افغان شہری کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق داعش خراسان سے ہے۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق فرانسیسی انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن (PNAT) نے ملزم پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اسے گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق ملزم جہادی نظریات کا حامی ہے اور داعش خراسان سے رابطے میں تھا۔
وہ تنظیم کی مالی امداد کے علاوہ اس کی پروپیگنڈا ویڈیوز کا ترجمہ اور سوشل میڈیا پر تشہیر میں بھی ملوث تھا۔
فرانسیسی اخبار لی پاریزین کی رپورٹ کے مطابق ملزم کئی سال قبل افغانستان سے فرانس آیا تھا اور گرفتاری کے وقت لیون کے ایک حراستی مرکز میں موجود تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر شدت پسندانہ مواد پھیلا رہا تھا اور ماضی میں دہشت گردی کی تعریف کرنے کے الزام میں پہلے سے زیرِ تفتیش تھا۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے کچھ ممالک میں سرگرم ہے اور مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے سمیت کئی خونریز کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔