ملک کے 18 اضلاع کے سیوریج نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے 18 اضلاع کے سیوریج نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق،18 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جو ان علاقوں میں وائرس کی موجودگی کی نشاندہی کرتی ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 22 اضلاع سے سیوریج کے نمونے جمع کیے گئے تھے۔
چمن، اسلام آباد، جنوبی وزیرستان لوئر، جنوبی وزیرستان اپر، لاہور، ڈی جی خان، بدين، دادو، حیدرآباد، جیکب آباد، قمبر، کراچی شرقی، وسطی، کیماڑی اور غربی، شہید بینظیر آباد، سجاول اور سکھر کے سیوریج کے نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 (ڈبلیو پی وی 1) کا پتہ چلا ہے۔
واضح رہے کہ سیوریج کا نمونہ بنیادی پیرامیٹر ہے جو کسی علاقے میں وائرس کی موجودگی کی شناخت کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
اس سے اس بات کا تعین ہوتا ہے کہ آیا پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے نتیجے میں بچوں میں مطلوبہ قوت مدافعت پیدا ہو رہی ہے یا نہیں۔
عہدیدار نے کہا کہ پاکستان پولیو کے خاتمے کے پروگرام نے اپنے ماحولیاتی نگرانی کے مقامات کو 2021 میں 65 سے بڑھا کر 2025 میں 127 کر دیا ہے۔
سیوریج میں پولیو وائرس اور پولیو کیسز کا کھوج لگانے کی صلاحیت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ دور دراز علاقوں میں بھی کوئی منتقلی توجہ سے محروم نہ رہے۔
یہ پروگرام بچوں کو فالج زدہ پولیو سے بچانے اور وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے سخت حفاظتی ٹیکوں کی مہم بھی چلا رہا ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ اگلی ملک گیر انسداد پولیو مہم 21 سے 27 اپریل تک شیڈول ہے ، جس کا مقصد ملک بھر میں 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 54 لاکھ بچوں کو قطرے پلانا ہے۔
پاکستان میں 2025 کے پہلے 3 ماہ میں پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا سے پولیو وائرس کے 6 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، پولیو پروگرام کے مطابق گزشتہ سال ملک میں پولیو کے 74 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں پولیو وائرس پولیو کے وائرس کی
پڑھیں:
پنجاب اور سندھ کے اضلاع میں گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے سے کسانوں کو لاکھوں کا نقصان
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب کے مختلف اضلاع اور سندھ کے ضلع نوشہروفیروز میں گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے سے کسانوں کے لاکھوں روپے ڈوب گئے۔گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے کے سب سے زیادہ واقعات لودھراں میں ہوئے جہاں صرف 2 ہفتوں کے دوران گندم کی فصل کو آگ لگنے کے 30 واقعات پیش آئے۔
اسی طرح سے حافظ آباد میں درجن بھر کے قریب حادثات ہوئے جب کہ سرگودھا، خوشاب، بہاولپور اور ڈی جی خان سمیت سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں بھی 2 واقعات پیش آئے جس میں کسانوں کو لاکھوں روپے مالیت کا نقصان ہوا۔
ریسکیو حکام کے مطابق گندم کو آگ لگنے کی عام وجہ گندم کی باقیات کو جلانا ہے جس سے ساتھ کھڑی فصل کو آگ لگ جاتی ہے، بعض اوقات گندم کی فصل کے ساتھ سے گزرتے افراد جلتی سگریٹ کھیتوں میں پھینک دیتے ہیں اس سے بھی آگ لگ جاتی ہے۔
ریسکیو حکام نے مزید بتایا کہ شکرگڑھ میں باراتیوں کی جانب سے کی جانے والی آتش بازی سے گندم کے کھیت میں آگ لگی۔
ماہرین کے مطابق گندم کی باقیات جلانے پر دفعہ 144 کے تحت پابندی سے گندم کی فصل کو آگ لگنے سے ممکنہ حد تک بچایا جاسکتا ہے۔
صوبہ پنجاب میں گندم کی خریداری کےلیے جامع پلان تیار