محسن نقوی کا ڈی جی خان میں دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنانے پر پولیس کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک:وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ واہوا کی جھنگی پولیس چوکی پر خوارجی دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنانے پر پولیس کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
اپنے بیان میں وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے دلیر جوانوں نے بہادری سے خوارجی دہشت گردوں کا مقابلہ کیا، پولیس نے جرات کے ساتھ خوارجی دہشتگردوں کو مار بھگایا اور مذموم عزائم کو خاک میں ملایا۔
قلات ؛ 24 گھنٹے بعد موبائل نیٹ سروس بحال
انہوں نے کہا کہ پولیس کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور جرات پر فخر ہے، خوارجی دہشتگردوں کے خلاف پولیس جوان سیسہ پلائی دیوار بنے رہے اور جوانمردی سے حملہ پسپا کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ حملہ ناکام بنانے والے پولیس جوان شاباش کے مستحق ہیں، پنجاب پولیس کے بہادر سپوتوں نے پہلے بھی دلیری کے ساتھ خوارجی دہشت گردوں کے حملوں کو پسپا کیا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: محسن نقوی
پڑھیں:
گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، 4 نامعلوم حملہ آور فرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن معمار کے علاقے تھارو مینگل گوٹھ کریم شاہ روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار صدام حسین (PC-4251) شہید ہوگئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار ٹائر پینچر کی دکان پر موجود اپنی موٹرسائیکل کا پینچر لگوا رہا تھا۔اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار چار نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی اور پولیس اہلکار کو شہید کرکے فرار ہوگئے۔پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور 1 خول 30 بور قبضہ پولیس میں لیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہے۔ لاش کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ویسٹ سے فی الفور ابتدائی رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے ہدایت دی کہ جائے وقوع سے تمام شہادتیں اکٹھی کی جائیں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ شہید اہلکار کے اہلخانہ سے ملاقات کی جائے اور ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔ضیاء الحسن لنجار نے پولیس حکام کو ہدایت دی کہ پولیس کلنگز میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں اور اس واقعے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کا ٹاسک کسی ماہر اور باصلاحیت افسر کے سپرد کیا جائے۔